لوک سبھا انتخابات اور بہار :تعلیم سے صحت تک مقامی مسائل کو مرکز کی اسکیموں سے حل کرنا میرا مشن ہوگا۔۔۔۔ علی اشرف فاطمی

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 19-04-2024
لوک سبھا انتخابات اور بہار :تعلیم سے صحت تک مقامی مسائل کو مرکز کی اسکیموں سے حل کرنا میرا مشن ہوگا۔۔۔۔  علی اشرف فاطمی
لوک سبھا انتخابات اور بہار :تعلیم سے صحت تک مقامی مسائل کو مرکز کی اسکیموں سے حل کرنا میرا مشن ہوگا۔۔۔۔ علی اشرف فاطمی

 

محفوظ عالم : پٹنہ

مرکز کی اسکیموں کو مکمل طریقہ سے نافذ کر مدھوبنی لوک سبھا حلقہ کے بنیادی مسائل کو حل کیا جائے گا۔۔۔

کسی بھی علاقے کا مقدر تعلیم، روزگار، امن و امان، سڑک، بجلی، پانی اور صوبائی و مرکزی حکومت کی جانب سے چلائی جارہی اسکیموں کے مکمل نفاذ سے بدلتا ہے۔۔۔

انتخاب جیتتے کی صورت میں ان کی ترجیحات میں ایمس کے قیام، میڈیکل کالج، اسکول، سینٹرل اسکول، نو دیہ ودھالیہ، روزگار کا انتظام، کل کارخانے سمیت مرکزی اسکیموں کے نفاذ کے لئے ٹھوس اقدامات شامل ہوں گے ۔

ان وعدوں کا دکر کیا ہے بہار میں مدھوبنی لوک سبھا حلقہ کے انڈیا الائنس کے امیدوار سابق وزیر علی اشرف فاطمی نے ۔ آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کی مدھوبنی ایک پچھڑا علاقہ ہے۔اب تک یہاں لوگوں کے بنیادی مسئلہ تک حل نہیں ہوئے ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کو لیکر تمام سیاسی پارٹیوں کی گہما گہمی اپنے شباب پر ہے۔ پینٹنگ کے سبب پورے ملک میں ایک منفرد پہنچان رکھنے والا بہار کا مدھوبنی لوک سبھا حلقہ کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ پوری دنیا میں مدھوبنی پینٹنگ کے نام سے اس علاقے کو جانا جاتا ہے۔ 2024 کے عام انتخابات میں مدھوبنی لوک سبھا حلقے میں این ڈی اے اور انڈیا الائنس کے درمیان سیدھا مقابلہ ہے۔ انڈیا الائنس کے امیدوار سابق وزیر علی اشرف فاطمی مدھوبنی لوک سبھا حلقہ سے انتخاب لڑ رہے ہی۔

علی اشرف فاطمی کے مطابق مدھوبنی میں ترقیاتی کام حاشیہ پر ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر وہ اس علاقے سے جیتتے ہیں تو مدھوبنی کے فلاح و بہبود کے لئے الگ طرح سے کام کا آغاز ہوگا، ان کے مطابق خاص طور سے تعلیم، صحت، روزگار، نوجوان، کسان اور مزدوروں کے مسئلہ سمیت خواتین کی تعلیم و ترقی اور سیلاب متاثرہ اس علاقہ کے مسئلہ کو حل کیا جائے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ مرکز کی اسکیموں کو مکمل طریقہ سے نافذ کر مدھوبنی لوک سبھا حلقہ کے بنیادی سوالوں کو حل کیا جائے گا۔ ساتھ ہی اس علاقے میں آنے جانے کی بھی ایک الگ دشواری ہے اس مسئلہ کو حل کرنے کے لئے ریلوے لائن و ٹرین کے لئے اپنی طرف سے پوری جدوجہد کی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مدھوبنی لوک سبھا حلقے میں دو چینی میل ہے جو کہ بند پڑا ہے۔ ان چینی میلوں کو از سر نو چلانے کے سلسلے میں بھی پوری کوشش کی جائے گی تاکہ اس علاقے کے کسانوں کو اس کا فائدہ حاصل ہو سکے۔

awazurduچناؤ مہم کے دوران فاطمی


کون ہیں علی اشرف فاطمی

علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی سے تعلیم مکمل کرنے والے 68 سال کے علی اشرف فاطمی گزشتہ ڈیڑھ دہائیوں سے سیاست میں سرگرم ہیں۔ وہ دربھنگہ لوک سبھا حلقہ کا چار بار نمائندگی کر چکیں ہیں۔ آرجےڈی سپریموں لالو پرساد یادو کے قریب رہے ہیں۔ 2004 سے 2009 تک وہ یو پی اے کی حکومت میں وزیر رہ چکیں ہیں۔ پہلی بار جنتا دل کے ٹکٹ پر وہ 1991 میں دربھنگہ لوک سبھا پارلیمانی حلقے سے انتخاب جیتنے میں کامیاب ہوئے تھے، پھر وہ 1996 اور 1998 کے لوک سبھا انتخاب میں دربھنگہ لوک سبھا سے انتخاب جیتنے میں کامیاب ہوئے۔ 1999 میں علی اشرف فاطمی کو بی جے پی کے امیدوار کریتی آزاد نے دربھنگہ لوک سبھا سے شکست دیا۔ 2004 کے لوک سبھا انتخاب میں ایک بار پھر سے علی اشرف فاطمی نے واپسی کی اور یو پی اے کی حکومت میں وزیر بنے۔ 2009 کے لوک سبھا انتخاب میں انہیں پھر سے شکست کا سامنا کرنا پڑا اور دربھنگہ لوک سبھا سیٹ پر بی جے پی نے قبضہ جمایا۔ 2014 کے لوک سبھا انتخاب میں بھی دربھنگہ کی سیٹ بی جے پی کے پاس رہی اور علی اشرف فاطمی انتخاب ہار گئے۔ 2019 کے لوک سبھا انتخاب سے پہلے ہی علی اشرف فاطمی کو آرجےڈی نے اپنی پارٹی سے نکال دیا تھا۔

اس کے بعد علی اشرف فاطمی  مدھوبنی لوک سبھا کا انتخاب بی ایس پی کے ٹکٹ سے لڑنے کا اعلان کیا تھا لیکن بعد میں انہوں نے اپنا نام واپس لے لیا۔ علی اشرف فاطمی جولائی 2019 کو جےڈی یو میں شامل ہو گئے اور نتیش کمار کی پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری بنائے گئے۔ 2024 کے لوک سبھا انتخاب میں دربھنگہ اور مدھوبنی لوک سبھا کی سیٹ بی جے پی کے حصہ میں آئی لہذا علی اشرف فاطمی نے جےڈی یو سے استعفی دیکر پھر سے آرجےڈی کا دامن تھام لیا ہے۔ آرجےڈی نے علی اشرف فاطمی کو مدھوبنی لوک سبھا سے اپنا امیدوار بنایا ہے۔ علی اشرف فاطمی کا کہنا ہے کہ ایک طویل سیاسی سفر ہونے کے بعد ہمیں اس بات کا یقین ہے کہ عوامی ضرورتوں کے لئے کس طرح سے کام کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کی جانب سے درجنوں ایسی اسکیمیں چلائی جاتی ہے جس کا عام طور پر نفاذ نہیں ہوتا ہے۔ اگر ان اسکیموں کا ایمانداری سے نافذ کیا جائے تو لوگوں کے حالات بدلنے لگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مدھوبنی کے فلاح و بہبود کو لیکر میرے ذہن میں کئی طرح کا خاکہ ہے، اگر لوگوں نے اعتماد کیا اور اس علاقے کی نمائندگی میرے ہاتھ میں آئی تو کام کا ایک الگ معیار ہوگا جو عملی طور پر لوگوں کو نظر آئے گا۔

آرجےڈی کے امیدوار علی اشرف فاطمی

علی اشرف فاطمی کے مطابق انہوں نے ماضی میں دربھنگہ لوک سبھا کی نمائندگی کی اور وہاں کام کر کے دکھایا۔ انہوں نے کہا کہ مانوں کا سینٹر قائم کیا، دربھنگہ سے درجن بھر ٹرین چلوائی، اسکول اور سینٹرل اسکول قائم کیا، مقامی مختلف مسئلوں کو حل کرانے میں اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ان کے مطابق بنیادی طور پر عام لوگ اپنے نمائندہ میں ایمانداری اور کام کے تئیں سنجیدگی کو دیکھنا چاہتے ہیں اور وہ تجربہ ہمارے پاس ہے۔ ہم نے پہلے دربھنگہ لوک سبھا حلقہ میں کام کیا ہے اب مدھوبنی لوک سبھا حلقہ کے ترقی، فلاح و بہبود کے لئے کام کریں گے۔ واضح رہے کہ علی اشرف فاطمی ایک سینئر لیڈر ہیں اور دربھنگہ لوک سبھا حلقے کا چار بار نمائندگی کر چکیں ہیں اور مرکزی وزیر بھی رہ چکیں ہیں۔

علی اشرف فاطمی جب مرکزی وزیر تھے اسی وقت سچر کمیٹی قائم کی گئی تھی۔ سچر کمیٹی کی رپورٹ کے بعد اقلیتوں کے اعلیٰ تعلیم کے معاملوں کو دیکھنے کے لیے ایک اور کمیٹی بنائی گئی تھی جس کا نام فاطمی کمیٹی تھا۔ علی اشرف فاطمی کے زیر اہتمام اس کمیٹی نے اقلیتوں کے تعلیمی فلاح کے لئے بیحد کارآمد مشورہ دیا۔ علی اشرف فاطمی کا کہنا ہے کہ اسی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد اے ایم یو نے ملک کے پانچ ریاستوں میں اپنا برانچ قائم کرنے کا اعلان کیا تھا جس میں بہار بھی شامل تھا۔ بہار کے کشن گنج میں اے ایم یو کا برانچ قائم کرنے کا اعلان کیاگیا تھا حالانکہ وہ کام اب تک ادھورا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم سے متعلق امور کو انجام دینے میں انہوں نے اہم کارنامہ انجام دیا۔ علی اشرف فاطمی نے مرکزی حکومت کی اسکیموں کو لاگو کرانے اور سینٹرل اسکول اور نو دیہ ودھالیہ قائم کرانے میں بھی اس وقت کافی دلچسپی کا مظاہرہ کیا تھا۔ اب وہ مدھوبنی لوک سبھا کا انتخاب لڑ رہے ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے جب علی اشرف فاطمی دربھنگہ لوک سبھا کے علاوہ مدھوبنی لوک سبھا کے امیدوار بنائے گئے ہیں۔

awazurduفاطمی لوک سبھا چناؤ میں اپنی ایک مہم کے دوران


مدھوبنی لوک سبھا کے لئے علی اشرف فاطمی کا منصوبہ

علی اشرف فاطمی کا کہنا ہے کہ مدھوبنی لوک سبھا حلقے میں کام کے نام پر کچھ بھی نہیں ہوا ہے۔ پینٹنگ کے نام سے یہ حلقہ مشہور ہے اور اس سلسلے میں کچھ کام نظر آتا ہے لیکن روزگار، صحت، تجارت، تعلیم، اسکول، کالیج، میڈیکل اور دوسری بنیادی سہولتیں برائے نام ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اگر یہاں سے انتخاب جیتتے ہیں تو انکی ترجیحات میں جو چیزیں شامل ہوگی اس میں خاص طور سے ایمس کے قیام، میڈیکل کالج، اسکول، سینٹرل اسکول، نو دیہ ودھالیہ، روزگار کا انتظام، کل کارخانے سمیت مرکزی اسکیموں کے نفاذ کے لئے ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ خواتین کے تعلیمی فلاح اور ان کے لئے اسکول و کالج قائم کرنے کے علاوہ کسانوں اور مزدوروں کی ترقی کے لیے وہ کام کریں گے۔ علی اشرف فاطمی کا کہنا ہے کہ مدھوبنی لوک سبھا حلقہ کی آبادی گاؤں کی ہے اور دیہی علاقوں میں سہولتوں کی بیحد کمی ہے۔ ان کے مطابق ہماری کوشش یہ ہوگی کہ دیہی علاقوں کے بنیادی مسئلہ کو ترجیحی بنیاد پر حل کرایا جائے اور سبھی ذات برادری و مذاہب کے لوگوں کے لئے سنجیدگی سے کام کیا جائے۔

مدھوبنی لوک سبھا پر ایک نظر

مدھوبنی لوک سبھا حلقہ میں چھ اسمبلی حلقہ ہے۔ چار اسمبلی حلقہ مدھوبنی ضلع میں ہے اور دو اسمبلی حلقہ دربھنگہ ضلع میں۔ وہ اسمبلی حلقہ ہے؎ ہر لاکھی، بینی پٹی، بیسفی، مدھبونی، کیوٹی اور جالے۔ ان چھ اسمبلی حلقوں کو ملا کر مدھوبنی لوک سبھا حلقہ بنایا گیا ہے۔ مدھوبنی میں برہمن، مسلم اور یادو کی بڑی آبادی ہے۔ مدھوبنی لوک سبھا کی نمائندگی کرنے والی پارٹی اور امیدواروں کا نام اس طرح سے ہے: 1957 سے لیکر 1962 تک مدھوبنی کی سیٹ پر کانگریس پارٹی کا قبضہ رہا۔ 1957 میں شیام نندن مشرا اور 1962 میں یمونا پرساد منڈل نے اس علاقے کی نمائندگی کی۔ 1967 سے 1971 تک یہ سیٹ کمیونسٹ پارٹی کے قبضہ میں رہی اور بھوگیندر جھا نے اس علاقے کی نمائندگی کی۔ 1977 میں جنتا پارٹی سے حکم دیو نارائن یادو نے مدھوبنی سے انتخاب جیتا۔ 1980 میں اس سیٹ پر پھر سے کانگریس پارٹی کا جھنڈا بلند ہوا اور شفیق اللہ انصاری یہاں سے جیتنے میں کامیاب ہوئے۔ 1984 میں کانگریس کے امیدوار عبدالحنان انصاری نے انتخاب جیتا۔ 1989 سے 1991 تک پھر اس سیٹ پر کمیونسٹ پارٹی کا قبضہ ہوا اور بھوگیندر جھا پھر سے انتخاب جیتے۔ 1996 میں بھی یہ سیٹ کمیونسٹ پارٹی کے پاس رہی۔ 1998 میں کانگریس کے امیدوار ڈاکٹر شکیل احمد نے انتخاب جیتا۔ 1999 میں اس سیٹ پر پہلی بار بی جے پی کا قبضہ ہوا اور حکم دیو نارائن یادو یہاں سے انتخاب جیتنے میں کامیاب ہوئے۔ 2004 میں کانگریس کے ڈاکٹر شکیل احمد نے پھر سے واپسی کی اور انتخاب جیت گئے۔ 2009 کے بعد سے لگاتار اس سیٹ پر بی جے پی کا قبضہ ہے۔ 2009سے 2014 تک حکم دیو نارائن یادو نے انتخاب جیتا اور 2019 میں ان کے فرزند اشوک کمار یادو نے انتخاب جیتا۔ 2024 میں بھی سٹنگ ایم پی اشوک کمار یادو این ڈی اے کے امیدوار بنائے گئے ہیں۔

awazurdu

مدھوبنی لوک سبھا کے مسئلہ

مدھوبنی پینٹنگ کے معاملے میں تو پوری دنیا میں مشہور ہے لیکن یہ حلقہ بنیادی طور پر ایک بیحد پچھڑا علاقہ ہے جہاں لوگوں کو روزگار، تعلیم، صحت اور آنے جانے تک کی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ آج بھی اس علاقے میں ترقیاتی کام نام کے برابر ہوا ہے۔ زیادہ تر علاقے میں ریلوے لائن نہیں ہے، سیلاب متاثرہ اس حلقے میں کسانوں کی مشکلیں اپنی جگہ ہے۔ مدھوبنی لوک سبھا حلقہ میں دو چینی میل تھا جو کی بند پڑا ہے، بنکروں اور کھادی کا کام بھی کسی طرح سے چل رہا ہے، مکھانا کے پیداوار کے لیے بھی اس علاقے کو جانا جاتا ہے۔ ہر انتخاب میں یہاں کے نمائندوں نے عوام سے بڑے بڑے دعوے کرتے رہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کے دعوے پانی کا بل بلا ثابت ہوتا رہا ہے۔ روزگار نہیں ہونے کے سبب علاقے کے لوگوں کو دوسرے شہروں میں ہجرت کرنا پڑتا ہے تب جا کر ان کے گھر کی دال روٹی کا انتظام ہوتا ہے۔ ایسے میں اس بار کے انتخاب میں عام لوگ یہ امید کر رہے ہیں کہ جو بھی مدھوبنی لوک سبھا سے انتخاب جیت کر جائے وہ کم سے کم یہاں کے بنیادی سوالوں کو اور لوگوں کی بنیادی ضرورتوں کو ضرور پورا کرے یا کم سے کم اس کے لئے آواز اٹھائے۔

علی اشرف فاطمی کی یقین دہانی

علی اشرف فاطمی نے دعوی کیا ہے کہ مرکز سے جو اسکیمیں چلائی جاتی ہے اس کا نفاذ وہ ہر قیمت پر کرائے گے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں ابھی بہت کام کرنا باقی ہے۔ یہاں سے جیت کر جانے والے لوگوں نے مدھوبنی کے مسئلہ کو حل نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مدھوبنی میں موقع ملتا ہے تو اس علاقے کے بنیادی سوالوں کے ساتھ یہاں روزگار، صحت، تعلیم اور کسانوں کے مسئلہ پر خاص طور سے کام کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی سیلاب متاثرہ ہونے کے سبب مدھوبنی کے کسانوں اور مزدوروں کو بھاری مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس کے لئے مناسب اقدامات کیے جائیں گے۔ ان کے مطابق تعلیمی اداروں کی یہاں کافی کمی ہے اور تعلیم کا معاملہ میرے نزدیک ہمیشہ ترجیحات کا حصہ رہا ہے لہذا اس کو ہر قیمت پر حل کرانے کی میں کوشش کروں گا۔

awazurdu