دیوبند: جامعہ اسلامیہ اخترالمدارس کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 26-10-2021
 دیوبند: جامعہ اسلامیہ اخترالمدارس کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد
دیوبند: جامعہ اسلامیہ اخترالمدارس کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد

 


  فیروزخان، دیوبند

ریاست اترپردیش کے ضلع سہارن پور میں واقعہ قصبہ دیوبند کے محلہ قلعہ پر واقع قدیم و معروف دینی درسگاہ جامعہ اسلامیہ اختر المدارس اور خانقاہ کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔

دیوبند کے کھجوری روڑ پرجمعیتہ علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی، دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مو لانا مفتی ابوالقاسم نعمانی بنارسی اور دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوری کے اہم رکن مولانا سید انظر حسین میاں ہاتھوں اس نئی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔

اِس موقع پر مولاناسیدارشدمدنی نے مدارس کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں دینی مدارس ومکاتب کا قیام اور ضروری ہوگیاہےاورقابل مبارکباد ہیں وہ لوگ جو مساجد ومدارس قائم کرکے اسلامی شعائر کوفروغ دینے میں مسلسل مصروف عمل ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ملک کے موجودہ حالا ت میں اسلام کی صحیح تعلیم کو عام کرنا اور برادران وطن تک صحیح تعلیم پہونچانا ہمارا بنیادی فریضہ ہے اور اہل مدارس کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ غیروں کے درمیان اسلام کی صحیح شبیہ پیش کر غلط فہمیاں دورکرنے کی کوشش کریں۔

دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی بنارسی نے تعلیم کی اہمیت و ضرورت پر روشنی ڈالی اور کہاکہ عصری علوم کے حصول میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن بنیادی طورپر بچہ کی دینی تعلیم مضبوط ہونی چاہئے،اس لیے اپنے بچوں کو مدارس میں داخل کرائیں اور اپنے عقائد و نماز روزہ کو درست کریں۔

انہوں نے کہاکہ جن لوگوں کے بچوں کو اللہ پاک علم دین سے نوازتاہے وہ بڑے ہی خوش قسمت ہوتے ہیں۔

دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوری کے اہم رکن و مدرسہ اسلامیہ اصغریہ کے ناظم تعلیمات مولانا سید انظر حسین میاں نے مدرسہ کے احوال و کوائف پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ادارہ کی پرانی عمارت بہت زیادہ کمزور ہو گئی تھی اور اس میں درسگاہوں کے لئے جگہ بھی بہت کم تھی،طلبہ کی انہیں پریشانیوں کو دیکھتے ہوئے نئی عمارت کی تعمیر کا فیصلہ لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مدرسہ کے قیام کا مقصد کلام اْللہ کے پیغام کو انسانوں تک پہنچانا ہے تاکہ متحد طورپر اس کی تعلیمات پر عمل کیا جاسکے اور اس کے نتیجہ میں دنیا و آخرت میں فلاح و کامرانی نصیب ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بڑی خوشی اور اطمینان کی بات ہے کہ مسلمانوں نے بے سرو سامانی اور وسائل کی کمی کے باوجود گاؤں گاؤں‘قریہ قریہ‘بستی بستی اور شہر شہرمدارس و مکاتب کا جال پھیلا دیا ہے‘اور دینی تعلیم کی ترویج و اشاعت کے لیے نامساعد حالات میں بھی مدارس قائم کئے۔

آج یہ مدارس ہی ہماری انفرادیت کی پہچان بنے ہوئے ہیں۔مولانا نے کہا کہ یہ مدارس ہی ہے جہاں سے بیش قیمت لعل و گوہر نکلتے ہیں یہ مینارہ نور ہیں جہاں سے نکلنے والی روشنی پورے خطہ کو منور کردیتی ہیں۔

awaz

مولانا نے تمام لوگوں سے مدرسہ کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی اپیل کی۔جامعہ اسلامیہ اختر المدارس کے مہتمم مفتی سید طاہر حسین اور نائب مہتمم مولانا سید علی اصغر حسین نے حاضرین کے سامنے مدرسہ کاتخمینہ بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مدارس کا ملک کی اصلاح و ترقی میں ایک نمایاں کردار رہا ہے،مدارس میں دین و مذہب پر کاربند ہونے کا درس دیا جاتا ہے۔

مدارس میں بغض و عداوت اور دشمنی نہیں بلکہ الفت و محبت کا سبق سکھایا جاتا ہے،مدارس میں غیر ملکی ایجنٹ نہیں بلکہ محب وطن شہری بنایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مدارس اسلامیہ سے فارغ ہونے والے علماء ملک و معاشرہ کی اصلاح کو اپنی دینی اور ملی ذمہ داری سمجھتے ہیں امن و امان کو بحال رکھنا ان کی تربیت کا ایک حصہ ہوتا ہے۔

وہ اپنی تہذیب و ثقافت اور دینی فکرو بصیرت سے شعوری اور عملی طور پر ملک کے گوشے گوشے میں صلاح و فلاح کا ماحول پیدا کرتے ہیں اس لیے یقینی طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ مدارس اسلامیہ دہشت گردی کے اڈے نہیں بلکہ فروغ علم کے اہم مراکز اور ملک کی تعمیر وترقی کی تحریک ہیں۔

بعد ازاں مولانا سید انظر حسین میاں نے ملک کی فلاح و بہبود اور قیام امن و وبائی مرض کورونا سے نجات کے لیے رقت آمیز دعا کرائی۔

اس دوران مدرسہ اسلامیہ اصغریہ کے مہتمم مولانا سید جمیل حسین،نائب مہتمم مولانا سید تجمل حسین،جامعہ قاسمیہ داراتعلیم والصنعہ کے مہتمم مولانا محمد ابراہیم قاسمی، مفتی محمد واصف، مفتی ذوالفقار، محمد طیب، مولانا شاہد، سید سہیل اورعارف حسین سمیت علاقہ کے لوگ بڑی تعداد میں موجود تھے۔