کولکتہ : درگا پوجا میں ’جماعت اسلامی‘ نے لگائے اسلامی کتابوں کے اسٹال

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 14-10-2021
کولکتہ : درگا پوجا میں ’جماعت اسلامی‘ نے لگائے اسلامی کتابوں کے اسٹال
کولکتہ : درگا پوجا میں ’جماعت اسلامی‘ نے لگائے اسلامی کتابوں کے اسٹال

 

 

محمد صفی شمسی۔ کولکتہ

ہندوستانی مسلمانوں کے ایک حصے کی نمائندگی کرنے والی سماجی و مذہبی تنظیم جماعت اسلامی ہند نے اس تہوار کے موسم میں مغربی بنگال میں درگا پوجا پنڈالوں کے قریب 60 سےزیادہ سمپریتی اسٹال لگائے ہیں۔ جماعت اسلامی کی ریاستی قیادت کا خیال ہے کہ اس طرح کی کوشش دو برادریوں کے درمیان فاصلے کو ختم کرتی ہے اور برادریوں اور عقائد سے متعلق غلط فہمیوں کو دور کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔اسلام کے بارے میں دیگر  مذاہب کے لوگوں کو بنیادی معلومات فراہم کرانے کا مقصد  بہت سی غلط فہمیوں کو دور کرنا ہے۔ جس سے آپس کی دور کم ہوگی اور مذہب کے بارے میں منفی تاثر کو دور کیا جاسکے گا۔ یہ سلسلہ پچھلے پانچ سال سے جاری ہے۔اس مرتبہ بھی اس کوشش کو سراہا جارہا ہے۔ 

جماعت کے ریاستی سیکرٹری شاداب معصوم نے کہاکہ تمام اسٹال ایک مشترکہ بینر استعمال کرتے ہیں جس میں جماعت اسلامی کا ذکر ہے۔درگا پوجا مغربی بنگال کا سب سے بڑا تہوار ہے۔ ہمارے بھائی بہن پنڈالوں کا دورہ کرتے ہیں۔ ہم ان کی خدمت کرتے ہیں۔ اسٹال پینے کا پانی ، سینیٹائزر ، ماسک اور ابتدائی طبی امداد فراہم کرتے ہیں ۔

شاداب معصوم کا کہنا ہے کہ اسٹالوں پر اسلامو فوبیا سے متعلق سوالات کے حل کا موقع بھی فراہم کرتے ہیں۔ یہ ایک مثبت نقطہ نظر ہے۔ ہمارے پاس وہ کتابیں ہیں جو ہم خواہشمندوں کو پیش کرتے ہیں جو اسلام کے بارے میں تفصیل سے جاننے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ ہزاروں لوگ ہمارے ا سٹال پر تشریف لاتے ہیں۔ شانتیر پاتھ ، اسلام کے بارے میں اکثر پوچھے جانے والے سوالات ۔ ’فیر ایشو آپن پربھور ڈائیک ‘ اور قرآن پاک - اسٹالوں پر لٹریچر مسلمانوں اور ان کے عقائد کے بارے میں مزید جاننے میں دلچسپی رکھنے والوں کی مدد کرتا ہے۔

درگا پوجا کے دوران کولکتہ میں مختلف قسم کی تنظیمیں اسٹال لگاتی ہیں۔ فیسٹیول کے دوران سوشلسٹ اور مارکسی ادب کو فروغ دینے والی بائیں بازو کی تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کے اسٹال برسوں سے سالانہ خصوصیت رہے ہیں۔ دوسری سیاسی جماعتوں نے بھی ایسا کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس کے علاوہ ایسی سماجی تنظیمیں ہیں جو ہزاروں لوگوں کے لیے خدمات پیش کرتی ہیں جو پنڈالوں میں پوجا کے لیے گھومتے ہیں ۔ 

awaz

سمپریتی اسٹال کا خیال سب سے پہلے 2015 میں حتمی شکل اختیار کر گیا تھا ، پہلا جماعتی اسٹال وسطی کولکتہ میں پوجا کے لیے مشہور مقام محمد علی پارک میں لگایا گیا تھا۔ 2018 کے بعد سے ، جماعت اسلامی کے یونٹس پروگرام کو اضلاع تک لے گئے۔ جنوبی بنگال کے مدنی پور سے لے کر ریاست کے شمال میں کوچ بہار تک ، اس سال 60 سے زیادہ اسٹال ہیں۔

 کولکتہ میں ، محمد علی پارک کے علاوہ ، میٹابورز ،توپسیا اور دیگر علاقوں میں اسٹال نظر آئے ہیں ۔10 دن طویل جشن کے دوران جماعت اسلامی کے رضاکار دوپہر 3 بجے کے قریب اسٹالوں پر پہنچ جاتے ہیں۔ اضلاع میں اسٹال 4 بجے کے بعد کھلتے ہیں۔ پوجا میں گھومنے کے لیے آنے والوں کے ساتھ بات چیت رات گئے تک جاری رہتی ہے۔

 شاداب معصوم کہتے ہیں ، "لوگ گلے مل رہے ہیں ، اچھی نظر دیکھ رہے ہیں۔ ملحقہ پوجا پنڈال کے زائرین ان اسٹالوں پر جستجو سے رک جاتے ہیں۔ان کتابوں میں مختلف موضوعات ہیں ۔خاص طور پر اسلام میں عورت کے حقوق سے متعلق بھی مواد دستیاب ہے مقصد ہے کہ اسلام کے مختلف نظریات پر جو غلط فہمیاں ہیں انہیں دور کیا جائے۔

 شاداب معرصوم کہتے ہیں کہ ’ہم پوجا کمیٹیوں سے بات کرتے ہیں۔ ہم تعاون کرتے ہیں اور انہیں بتاتے ہیں کہ ہم اس قسم کا کام کیوں کر رہے ہیں۔ اکثر لوگ راضی ہو جاتے ہیں ،اکثر منتظمین ہماری تجویز سے اتفاق کرتے ہیں۔ جب بھی ہم لوگوں سے رجوع کرتے تو انہیں بھی خوشی ہوتی ہے۔وہ اس پہل کا خیر مقدم کرتے ہیں۔شاداب معصوم نے کہا کہ بانکرا میں جو کولکتہ کے ملحقہ ضلع ہاوڑہ میں ہے، مقامی پوجا کمیٹی نے خود آگے آکر اسٹال لگانے کے لیے تمام انتظامات کیے۔

 ایک سوال جو لوگوں کو پریشان کرتا ہے وہ یہ ہے کہ جماعت جیسی تنظیم ، جس کو زیادہ سے زیادہ کمیونٹی کی مذہبی نمائندگی سمجھا جاتا ہے ، اس نے اس طرح کا منصوبہ کیوں بنایا؟ معصوم کا کہنا ہے کہ یہ تنظیم کے پالیسی پروگرام کے مطابق ہے جس کا مقصد بین المذاہب رابطے کو آسان بنانا ہے۔ عید کے اجتماعات ، غیر مسلموں کے لیے مساجد کے دوروں کا اہتمام ، اسی طرح کی کوششیں ہیں تاکہ لوگوں کو یہ سمجھایا جائے کہ بنیاد پرستی کو پوری کمیونٹی کے ساتھ ٹیگ نہیں کیا جا سکتا۔

بنگال میں ، مختلف عقائد کے لوگ ایک ساتھ پرامن زندگی گزار رہے ہیں ۔ عید کی صبح ، کچھ جگہوں پر ہندو مسلمانوں کو عیدگاہ کی طرف جانے والے پینے کا پانی پیش کرنے کے لیے آگے آتے ہیں جو کہ دوسری برادری کے افراد کے لیے پیار اور خلوص کی علامت ہے۔

 سمپریتی اسٹالوں پر پچھلے سال تقریبا ایک لاکھ لوگوں سے بات چیت کی گئی ۔ ریاست بھر میں جماعت اسلامی کے 700 کے قریب رضاکار ہیں ، جن میں 35 فیصد خواتین بھی شامل ہیں۔ جو اس سال کولکتہ میں بنگالی ، ہندی ، اردو اور انگریزی میں پنڈال دیکھنے والوں کے ساتھ بات چیت کر رہی ہیں۔شاداب معصوم کا ماننا ہے کہ جب عقائد کی بات کی جائے تو معاشرے کے درمیان نظریاتی اختلافات کم ہو سکتے ہیں ، پھر بھی لوگ ایک دوسرے کے احترام کے ساتھ امن سے رہ سکتے ہیں۔