کسان تحریک:آج کھیتی بچاو ۔جمہوریت بچاو کا دن

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 26-06-2021
کسان تحریک
کسان تحریک

 

 

نئی دہلی:,بھارتیہ کسان یونین کے صدر، نریش ٹکیت نے کہا کہ 'کسانوں کی تحریک کو آج 7 ماہ مکمل ہوگئے اس موقع پرکسانوں کی پریشانیوں سے متعلق تمام ریاستوں کے گورنر کو ایک میمورنڈم پیش کیا جائے گا۔'زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک کو آج 7 ماہ مکمل ہوگئے۔ حالانکہ حکومت اور کسان رہنماؤں کے مابین متعدد بار بات چیت ہوئی لیکن مسئلہ کا حل نہیں نکل سکا۔

کسانوں کی تحریک کو لے کر بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے کہا کہ 'آج اس تحریک کو 7 ماہ مکمل ہوچکے ہیں، گزشتہ دو دن سے بہت سارے لوگ دہلی آرہے ہیں۔ حکومت جب چاہے بات چیت کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'ہماری تحریک جاری رہے گی۔ اس مرتبہ سہارنپور اور مظفر نگر سے ٹریکٹر آئے ہیں۔

وہیں دوسری جانب بھارتیہ کسان یونین کے صدر، نریش ٹکیت نے کہا کہ 'کسان پرامن طور پر اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ کسانوں کی پریشانیوں سے متعلق تمام ریاستوں کے گورنر کو ایک میمورنڈم دیا جائے گا۔'انہوں نے کہا کہ 'کسانوں کی تحریک کو تقریباً 7 ماہ مکمل ہو رہے ہیں، ملک کا کسان آج ایک بحران سے گزر رہا ہے، لیکن حکومت نے کسانوں کی مشکلات پر توجہ نہیں دی۔'حکومت اور کسانوں کے مابین آخری مذاکرات 22 جنوری کو ہوئے تھے۔ مذاکرات کے 12 راؤنڈ کے بعد بھی دونوں فریق کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔ حکومت نے زرعی قوانین کو حتمی تجویز کے طور پر زیادہ سے زیادہ 1.5 سال کے لیے معطل کرنے کی تجویز کو طلب کیا تھا لیکن کسانوں نے اسے مسترد کردیا۔کسان مورچہ کا کہنا ہے کہ 'اس تحریک کے آغاز سے لے کر اب تک تحریک میں شامل 470 کسان مختلف وجوہات کی بناء پر اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور اس کے لئے مرکزی حکومت ذمہ دار ہے۔

کسانوں کی تحریک میں ایک بار پھر حرکت پیدا ہورہی ہے۔ کورونا کے دوران خاموشی کے ساتھ دھرنے پر بیٹھے کسانوں نے ایک بار پھر دہلی کی سرحد پرہلچل پیدا کردی ہے۔ آج غازی پور بارڈر پر سہارنپور اور مظفر نگر سے کسان سینکڑوں کی تعداد میں ٹریکٹر لے کر دہلی بارڈر پر پہنچے۔ گزشتہ کچھ مہینوں کے مقابلے میں آج بارڈر پر کسانوں کی تعداد کافی زیادہ نظر آ رہی ہے۔ بھارتیہ کسان یونین کے قومی صدر نریش ٹکیت کی قیادت میں یہ سبھی ٹریکٹر غازی پور بارڈر پر پہنچے ہیں۔ اس دوران نریش ٹکیت نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر حکومت بات نہیں مانتی ہے تو ہم آئندہ الیکشن کی کھل کر مخالفت کریں گے۔

 کسانوں نے ابتک مرکز کی ہر پیشکش کو ٹھکرایا ہے مگر اس موقع پر نریش ٹکیت نے کسانوں کا مسئلہ حل نہ ہو پانے کے لیے مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کو ذمہ دار ٹھہرانے سے انکار کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’اگر انھیں اختیار دیا جائے تو معاملہ جلد سلجھ جائے گا، لیکن وزیر داخلہ اور وزیر اعظم نے انھیں اختیار ہی نہیں دیا ہے۔‘‘ نریش ٹکیت نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’ہم بات چیت کرنا چاہتے ہیں، حکومت اگر ضد چھوڑ دے تو مسئلہ کا حل جلد نکل جائے گا۔ نوجوان نسل کا مستقبل حکومت نے خراب کر دیا ہے، کسانوں کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کر دیا ہے۔ اگر حکومت نہیں مانتی ہے تو ہم آئندہ الیکشن میں اس کی مکمل مخالفت کریں گے۔‘

‘  آپ کو یاد دلا دیں کہ 26 جون یعنی ہفتہ کے روز کسانوں نے زرعی قوانین کی مخالفت میں زبردست دھرنا و مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا ہوا ہے۔ اس کو لے کر دہلی بارڈر پر خصوصی تیاری کی گئی ہے۔ کثیر تعداد میں ٹریکٹرس بارڈر پر نظر آ رہے ہیں اور کسان پرامن مظاہرہ کے لیے پرعزم نظر آ رہے ہیں۔ کسانوں نے 26 جون کو ملک بھر میں راج بھون مارچ کرنے اور گورنروں کو عرضداشت سونپنے کا اعلان کیا ہے۔ دہلی بارڈرس پر کسان تحریک کی قیادت کر رہے بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت نے بھی صاف کر دیا ہے کہ جب تک حکومت تینوں نئے زرعی قوانین کو واپس نہیں لے لیتی اور ایم ایس پی پر قانون نہیں بناتی، کسانوں کا مظاہرہ ختم نہیں ہوگا۔ نئے احتجاج کے ساتھ کسانوںنے ایک بار پھر خبروں میں جگہ پالی ہے۔