'خانقاہ منعمیہ : جہاں 'تبرک' میں چائے سے ہوتی ہے 'مہمان نوازی

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 21-10-2021
خانقاہ منعمیہ : ہندو مسلم بھائی چارے کی روشن علامت
خانقاہ منعمیہ : ہندو مسلم بھائی چارے کی روشن علامت

 

 

سراج انور / پٹنہ 

 یہ بات تھوڑی سی عجیب ہے ، مگر صد فی صد درست ہے۔ ہندوستان کے اندر ایک ایسی خانقاہ بھی ہے جو نہ صرف فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی علامت بلکہ اس خانقاہ کی چائے بھی محبت و بھائی چارے کی مثال بنی ہوئی ہے۔

اس خانقاہ میں آنے والے زائرین  کو تبرک یعنی پرساد کی شکل میں ّ'چائے' دی جاتی ہے۔ اس چائے کو 'خانقاہی چائے' کہا جاتا ہے اور یہ روایت یہاں اسی وقت سے شروع ہوگئی تھی، جب سے ہندوستان میں چائے پینے کا رواج شروع ہوا تھا۔

 یہ چائے یہاں دو سو سال سے بن رہی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ اس کے بنانے کا طریقہ مختلف ہے ۔اگرچہ عام چائے خانقاہ میں بنائی جاتی ہے لیکن ربیع الاول کے دوران شیرچائے بنائی جاتی ہے جو عام چائے سے مختلف اور مزے دار ہوتی ہے ۔مہمانوں اور مریدین کو چائے مہمان نوازی کی ااتی ہے۔ .خانقاہ میں تمام مذاہب کے لوگ زیارت کرتے ہیں ۔

چائے ان کے لیے تبرک کی طرح ہے۔ ہر روز یکم سے بارہ ربیع الاول تک دو سے ڈھائی سو افراد کے لیے خصوصی چائے تیار کی جاتی ہے۔ عید میلاد النبی پر ہجوم زیادہ ہوتا ہے۔

یہ خانقاہ ریاست بہار کے شہر گیا میں واقع ہے، جو وشنو اور گوتم بدھ کا بھی شہرہے۔ ہندو اور مسلمان دونوں اس قدیم خانقاہ سے عقیدت رکھتے ہیں۔اس خانقاہ کا نام چشتیہ منعمیہ ابواولیا ہے۔ یہ خانقاہ ہندوستانی ثقافت کی ایک روشن علامت ہے۔

ایسا دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ربیع الاول میں ملک میں پہلی بار 'سیرت' کی مجلس اسی خانقاہ سے شروع ہوئی تھی۔ اس کے بعد یہ روایت آہستہ آہستہ ملک مختلف حصوں اور علاقوں میں پھیل گئی۔ یہاں یہ عمل 1840 عیسوی سے جاری ہے۔

سیرت النبی پر جلسے کا اہتمام

اس خانقاہ کی تاریخ ایک ہزار سال پرانی ہے ، یہاں ربیع الاول کے موقع پر سیرت کے جلسے کا اہتمام چاند کی پہلی تاریخ کوہی شروع ہو جاتا ہے، جو مسلسل بارہ دنوں تک جاری رہتا ہے۔ یہ شاید بہارکی واحد خانقاہ ہے جہاں مسلسل بارہ دنوں تک سیرت النبی پر جلسہ منعقد کیا جاتا ہے۔

اس کی ساتھ اس خانقاہ کی ایک خاص بات یہ ہے کہ یہاں پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے موئے مبارک محفوظ ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ خانقاہ ابواولیا جو کہ ہندوستان کی مشترکہ ثقافت کی علامت ہے۔ ، مسلم آبادی سے بہت دور ہے اور عجیب اتفاق ہے کہ یہ وشنو پد مندر کے بہت قریب واقع ہے۔

فی الوقت خانقاہ منعمیہ کے سجادہ نشین نوجوان صوفی سید شاہ محمد صباح الدین چشتی منعمی ابوالعلی ہیں۔

ہزار سالہ قدیم تاریخ

اس خانقاہ کے حوالے سے لکھی گئی تاریخ کے مطابق اس کا آغاز خواجہ معین الدین چشتی کے خلیفہ حضرت خواجہ تاج الدین دہلوی سے ایک ہزارسال پہلے ہوا تھا۔ اس سے قبل یہ کانپور کے کالپی شریف میں قائم ہوئی تھی۔ شہنشاہ داؤد شاہ کے حکم پر اس خانقاہ کے بزرگ شہنشاہ کے ساتھ بہار کے حاجی پور آئے۔ اس کے بعد وہ وہاں سے پٹنہ کے مغل پورہ اور پھر دانا پور میں شہنشاہ شاہ عالم ثانی کے حکم پر کچھ عرصہ قیام کیا۔

سن 1840 میں حضرت خواجہ سید شاہ عطا حسین فانی مدینہ گئے، پھریہ خانقاہ یہاں قائم ہوئی۔

سیرت کا جلسہ کیسے شروع ہوا

حضرت خواجِہ بہار حاجی الحرمین حضرت سید شاہ عطا حسین فانی چشتی منعمی نے 1840 عیسوی میں عرب اورعجم کا سفر کیا۔ وہاں قیام کے دوران انہیں احساس ہوا کہ سیرت رسول کا بیان لوگوں کے درمیان ضروری ہے۔

اس کے بعد پیغمبر اسلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو 14 مجالس میں منعقد کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ حج سے واپسی کے بعد انہوں نے ربیع الاول کے ماہ میں مسلسل بارہ دنوں تک سیرت رسول پر بیانات دینے کا سلسلہ شروع کیا۔

 بارہ ربیع الاول شریف کے دن سیرت کا بیان مکمل ہو جاتا تھا۔اسی دن حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے موئے مبارک (داڑھی کا ایک بال) کی زیارت کرانے کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ آج بھی یہ عمل اسی طرح اس خانقاہ میں جاری ہے۔

اس بار بھی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مکمل سیرت بیان کی گئی ہے۔ حسب روایت اس دفعہ سجادہ نشین سید شاہ محمد صباح الدین چشتی منعمی ابوالعلی نے بیان کیا۔

خانقاہ کا جغرافیائی محل وقوع

خانقاہ مسلم آبادی کے درمیان واقع نہیں ہے۔ مسلم محلہ نادرا گنج اس سے ایک کلومیٹر دور ہے۔ جہاں خانقاہ واقع ہے اسے نواگڑھی کہا جاتا ہے۔ اس علاقے کو رام ساگر بھی کہا جاتا ہے۔ خانقاہ سے متصل رام ساگر تالاب ہے۔ خانقاہ چاروں طرف سے سناتن دھرم کی آبادی کے ماننے والوں سے گھری ہوئی ہے۔ یہاں کا مشہور مندر' وشنوپد مندر' خانقاہ سے قریب ہے۔

پترو پکشا میں پنڈ ڈان کے دوران خانقاہ کے احاطے میں ہرسال پنڈدانوں کا ہجوم ہوتا ہے۔ یہ خانقاہ گنگا جمنی تہذیب کی بہترین مثال سمجھی جاتی ہے۔ یہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے عقیدت و احترام کے ساتھ آتے ہیں۔

خانقاہ کی جانب سے تبرک کے طور زائرین کو ' خانقاہی چائے' دی جاتی ہے، اس تبرک کے لیے لوگ دور دور سے آتے ہیں۔

موئے مبارک کی زیارت

روایت کے مطابق بارہ ربیع الاول کو دن کے دس بجے سے موئے مبارک زیارت کرائی جاتی ہے، اس کے لیے خانقاہ کے بزرگان دین کے تبرکات کی بھی زیارت کرائی جاتی ہے۔

خواتین بھی تبرکات کی زیارت کے موقع پر موجود ہوتی ہیں، انہیں عام طور پر ظہر کی نماز کی بعد زیارت کرائی جاتی ہے۔

اس کے علاوہ صبح کے وقت گیا شہر کے مختلف علاقوں سے جلوس محمدی یہاں پہنچ کر اختتام پذیر ہوتا ہے۔

سید عطاء فیصل اور سید فضیل احمد اس خانقاہ سے عقیدت رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں مسلمان اور اسلام کے تعلق سے غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ اس لیے ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے عمل و کردارسے اس کا جواب دیں، اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم پیغمبر اسلام کی سیرت سے واقفیت حاصل کریں۔