نئی دہلی: عمر سے متعلق تحقیق کے لیے جمع کیے گئے جدید جینز (ڈی این اے) کے تجزیے سے محققین نے دریافت کیا ہے کہ زیادہ تر ہندوستانی تین قدیم آباؤ اجداد کے امتزاج کے وارث ہیں — قدیم ایرانی کسان، یوریشیائی سٹیپی کے مویشی پال، اور جنوبی ایشیائی شکاری۔ نِیولِتھک دور میں انسان نے زراعت شروع کی اور پتھر کے آلات استعمال کرنا سیکھے۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی برکلے، ایمس نئی دہلی، اور دیگر اداروں کی ٹیم نے کہا کہ یہ مطالعہ ظاہر کرتا ہے کہ تاریخی ہجرتوں اور سماجی ڈھانچے نے کس طرح ہندوستان کی دنیا میں سب سے زیادہ جینیاتی تنوع والی آبادی کو تشکیل دیا ہے، جو ابھی تک عالمی تخمینوں میں نسبتاً کم نمائندہ ہے۔ تحقیق کے نتائج معتبر جریدے سیل میں شائع ہوئے ہیں، جن سے یہ معلوم پڑتا ہے کہ تاریخی آبادی نے مختلف بیماریوں کے لیے حساسیت اور خود کو ایڈجسٹ کرنے کی صلاحیت کیسے پیدا کی۔
برکلے یونیورسٹی کی سینیئر مصنف پرویا مورجانی نے کہا، یہ تحقیق ہمیں بہتر سمجھ دیتی ہے کہ قدیم ہجرت، انسانی روابط اور سماجی ڈھانچے نے ہند جینیاتی تنوع کو کیسے تشکیل دیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ غیر افریقی آبادی میں ہندوستانیوں میں سب سے زیادہ جینیاتی تنوع پایا گیا، جس کی ایک وجہ نیئنڈر تھل انسان کے جینز ہیں۔
نیئنڈر تھل وہ انسانی نوع تھیں جو تقریباً 400,000 سے 40,000 سال قبل یورپ اور وسطی ایشیاء میں رہتی تھیں۔ تحقیق سے پتا چلا کہ ہندوستانیوں میں نوینڈر تھل اور ڈینیسووا انسان کے اندازاً 1–2فیصد جینز پائے جاتے ہیں، اور ان میں نیئنڈر تھل وراثت کا سب سے زیادہ تنوع موجود ہے۔
برکلے کے مصنف لوریٹس سکوو نے کہا، ہم نے ہندوستانی افراد سے نیئنڈر تھل کے تقریباً 50فیصدجینوم اور ڈینیسووا کے 20فیصد جینوم کا امکانِ ملاپکن کیا، جو کسی بھی دیگر سابقہ تحقیق سے زیادہ ہے۔ ڈینیسووا بھی ایک قدیم انسانی نوع تھی، جو تقریباً 20,000 سے 50,000 سال پہلے ایشیا میں موجود تھی، تاہم اس قسم سے وراثت میں ملنے والے جینز انسانی قوتِ مدافعت میں اثرانداز ہوسکتے ہیں، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہندوستانی آبادی کن بیماریوں کے لیے زیادہ حساس ہوسکتی ہے۔
محققین نے اعتراف کیا کہ یہ تجزیہ بنیادی طور پر جنوب اور وسطی ایشیاء میں دستیاب قدیم ڈی این اےکی محدودیت کی وجہ سے کچھ حد تک محدود رونما ہوا ہے۔ ہندوستانیوں کی جینیاتی تشکیل میں تین قدیم گروہ شامل ہیں، ایرانی کسان، یوریشیائی سٹیپی چرواہے، جنوبی ایشیائی شکاری۔ 50,000 سال قبل افریقہ سے ہجرت ہوئی، جس کے بعد نیئنڈر تھل اور ڈینیسووا انسانوں سے ملاپ ہوا۔
ہندوستانی نیئنڈر تھل وراثت میں سب سے زیادہ تنوع رکھتے ہیں، اور اس حوالے سے 50فیصد نیئنڈر تھل + 20فیصد ڈینیسووا جینوم کی ری کنسٹرکشن ممکن ہوئی ہے۔ یہ جینز قوتِ مدافعت اور بیماریوں کی حساسیت پر اثرانداز ہوسکتے ہیں۔