کشمیر میں سادگی بھری عید منانے کی مہم کا آغاز

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 13-05-2021
مقبول ہو رہے  میمے  کشمیری عوام سے عید گھر کے اندر منانے کی اپیل کر رہے ہیں
مقبول ہو رہے میمے کشمیری عوام سے عید گھر کے اندر منانے کی اپیل کر رہے ہیں

 

 

 احسان فضیلی / سری نگر

رمضان المبارک کے اختتام کے بعد عید الفطر کی خوشی میں ڈوبے ہوئے عوام کو اس وقت مایوسی ہاتھ لگی جب حکومت نے عید الفطر کے موقع پر شہر کی مشہور بیکری شاپوں پر لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہونے کے خلاف انتباہ جاری کر دیا ۔ حکومت نے یہ فیصلہ ایک بیکری کے نو ملازمین کے آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ میں کوو ڈ پازیٹو آنے کے بعد کیا ہے۔

کشمیری عوام اپنے دوستوں اور عزیز و اقارب کے بیمار پڑنے اورکورونا سے ہوئی ہلاکتوں کی خبروں کے بیچ بوجھل انداز میں عید منا رہے ہیں ۔ دارالحکومت ویران دکھائی دیتا ہے کیونکہ لوگ گھر میں  ہیں اور پورا شہر کسی بھی قسم کے اجتماعات سے عاری ہے ۔

ڈپٹی کمشنر سری نگر محمد اعجاز اسد نے سوشل میڈیا پر عوام سے "گھر کے اندر رہنے" کی اپیل کی ۔ اس سے قبل انہوں نے کھانے کے سامان کو خریدنے کے لئے بیکری شاپوں پر لوگوں کی بھیر اکٹھا ہونے پر اعتراض اٹھایا اور ٹویٹر پر کہا کہ ان کی سربراہی میں ڈی ڈی ایم اے (ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی) نے تمام بیکری ورکرز کا ٹیسٹ کرانے کے لئے کہا ہے۔

اپنے ٹویٹر پیغام میں انہوں نے یہ بھی اپیل کی کہ لوگ اس موقع پر دوسروں کو تحفے دینے کے لئے شہر کی ایلیٹ بیکری کی دکانوں پر خرید داری کے لئے بھیڑ نہ لگائیں ۔ انہوں نے کہا کہ 99 لوگوں کے لئے نمونوں میں سے 8 کا آر ٹی پی سی آر پر مثبت آیا ہے۔

صارفین کی ایک بڑی تعداد جلدی اور زیادہ تعداد میں خریداری کرنے کے چکر میں بیکری کی دکانوں پر جمع ہوتی ہے ۔

یاد رہے کہ مفتی ناصر الاسلام کے دیر رات عیدالفطر کے اچانک اعلان نے بہت سارے لوگوں کو حیران کر دیا کیونکہ انہوں نے اس کی تیاری نہیں کی تھی ۔ کورونا کے پیش نظراس بار عید گاہوں ، جامع مسجدوں اور مزارات پر عید کی نماز ادا نہیں کی گئی۔ تاہم اطلاعات ہیں کہ دور دراز کے کچھ علاقوں میں آج صبح عید کی نماز پڑھنے کے لئے چھوٹے چھوٹے اجتماعات بھی ہوئے ۔

تاہم ، سوشل میڈیا سائٹس ، فیس بک ، ٹویٹر اور واٹس ایپ میں معاشرے کے مختلف طبقات اور افراد سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ انفیکشن کی بڑھتی ہوئی تعداد کو روکنے کے لئے کوو ڈ پروٹوکول کی سختی سے پیروی کریں۔ ایک سرکاری عہدیدار نے اپنے ذاتی فیس بک پیج پر لکھا کہ ہم اس عید پر حقیقی معنی روزوں کے تقاضے پورے کرنے کے لئے مصیبت میں پھنسی انسانیت کی بہتری کے لئے اسراف کی قربانی دے سکتے ہیں ۔-

ایک آر ٹی آئی کارکن راجہ مظفر بھٹ نے کہا کہ مزید عیدیں آئیں گی بشرطیکہ ہم اپنی زندگی کی دیکھ بھال کریں۔ آئیے اس بار خودکشی نہ کریں۔ زندگی قیمتی ہے ، عید کی خریداری کو نہ کہیں ۔ شاعر امداد ساقی نے فیس بک پر پوچھا کہ آپ کیا چاہتے ہیں ؟ بیکری ، مٹن یا آکسیجن ۔

پروفیسر اقبال نازکی نے کہا کہ کیا ہم اس عید کو بیکری کے بغیر نہیں منا سکتے ؟ اس صاف سوال پر بڑی تعداد میں لوگوں نے مثبت ردعمل اور جوابات دئے ۔ کالج کے سابق پرنسپل عبداللہ چارو نے اس کے جواب میں کہا کہ ہم کر سکتے ہیں. مجھے ایک عید یاد ہے ہم نے صرف آلو کے ساتھ لنچ کیا تھا۔ اس کے جواب میں شفیق احمد پنجابی بھی لکھتے ہیں کہ بیکری ضروری خدمت نہیں ہے۔ بیکری کی دکانوں پر بہت زیادہ رش ایس او پیز اور لاک ڈاؤن کا مذاق بنا دیتا ہے۔

دریں اثناء ، آج کیرالہ اور الہ آباد میں بھی عید منائی جارہی ہے جبکہ ملک کے باقی حصوں میں یہ تہوار کل یعنی جمعہ کے دن منایا جائے گا ۔