کشمیر: خواجہ سرا کیوں ہوگئے فاقہ کا شکار

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
مدد تو ملی مگر مسئلہ برقرار ہے
مدد تو ملی مگر مسئلہ برقرار ہے

 

 

کورونا نے سب کی زندگی کو جہنم بنا دیا،کیا امیر اور کیا غریب ۔سب کےلئے کورونا نے ایسا درد چھوڑا ہے کہ ہر کوئی کسی نہ کسی تڑپ کا شکار ہے۔اس وبا نے جہاں زندگی کو داو پر لگایا وہیں پیٹ کی آگ سے بھی لوگوں کو پریشان کیا ۔وادی کشمیر میں جہاں اب حالات کسی حد تک معمول پر آرہے ہیں ۔کورونا نے مزدور طبقہ کے ساتھ جس برادری کو بری طرح متاثر کیا تھا ان میں خواجے سرا بھی شامل ہیں۔جن کےلئے تقریبا بھکمری کے حالات پیدا ہوگئے تھے۔لیکن وادی میں کئی لوگ ان کی مدد کےلئے آگے آئے ۔کسی نے انفرادی طور پر کثشش کی تو کسی نے منظم طریقہ سے کسی تنظیم یا این جی او کے پرچم تلے۔اس مدد نے خواجہ سراوں کو بڑی راحت دی ہے۔

سلسلہ طول پکڑ گیا

 کشمیر میں موجود خواجہ سرا برادری رشتے کروانے اور شادیوں کے دوران ناچنے گانے کا کام کرتی ہے۔ ان کا یہ کام اب ایسے افراد کے اس شعبے میں آنے سے متاثر ہوا ہے، جو خواجہ سرا نہیں ہیں۔خواجہ سرا خوشی میر کے مطابق مسلسل لاک ڈاؤن نے انہیں باقی آمدن سے بھی محروم کر دیا ہے۔در اصل ایسے حالات کا سامنا انہیں اگست 2019 سے کرنا پڑ رہا ہے،آئین کے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد اور پھر کرونا (کورونا) وائرس کی وبا کے دوران لاک ڈاون رہا تھا۔۔

awazurdu

مدد کےلئے آئے ہاتھ

 اگرچہ خواجہ سرا برادری کے مسائل ختم نہیں ہوئے لیکن وہ کسی حد تک سکون کا سانس لے سکتے ہیں کیونکہ سری نگر کے نوجوانوں کے ایک گروپ نے خواجہ سرا برادری کے لیے کھانا فراہم کرنے کا کام شروع کر دیا ہے۔ اس گروپ کا ہدف 400 افراد تک کھانا پہنچانا ہے اور وہ سینکڑوں لوگوں تک پہلے ہی کھانا پہنچا رہے ہیں۔ گروپ میں شامل ایک طالب علم حارث نے بتایا ہم نے رمضان میں 50 گھرانوں کو کھانا پہنچانے کا کام شروع کیا تھا۔ اسی دوران خواجہ سرا برادری نے ہم سے رابطہ کر کے کہا کہ ہم ان کی مدد بھی کریں۔

اس وقت صورت حال بہت بری تھی کیونکہ کوئی ان کی مدد نہیں کر رہا تھا یہاں تک کے حکومت بھی نہیں۔‘ حارث نے 400 خواجہ سراؤں کی فہرست تیار کی جس کے بعد ہمیں ایک غیر سرکاری تنظیم کی مدد بھی حاصل ہو گئی۔ اس تنظیم کا نام یو این سی ایف ہے اور یہ ممبئی سے تعلق رکھتی ہے جبکہ ملک کی پہلی خواجہ سرا ڈاکٹر اقصیٰ اور میوچل ایڈ انڈیا نے بھی فنڈ جمع کرنے کے دوران ہماری مدد کی ہے۔‘ خواجہ سرا فلک خان کا کہنا ہے کہ ’خوراک کے اس ڈبے میں 25 کلو چاول، پانچ کلو کھانا پکانے کا تیل، مصالحے اور روز مرہ ضرورت کی اشیا ہوتی ہیں۔ کشمیر میں لگ بھگ چار ہزار کے قریب خواجہ سرا رہائش پذیر ہیں۔