سری نگر۔ شوپیاں
شوپیاں میں دہشت گردوں اور سیکیورٹی فورسیز کے درمیان ایک تصادم میں سیکیورٹی فورس کے جوانوں نے ایک مسجد کو تباہ ہونے سے بچا لیا۔اس پورے تصادم کے درمیان مقامی لوگ اور سیکیورٹی فورسیز کے جوان دہشت گردوں کو سمجھانے بجھانے اور خود سپردگی کی کوشش کرتے رہے لیکن ان کی مسجد کے قریب خطرناک پوزیشن سب کےلئے پریشانی کا سبب تھی۔ یہ تصادم پورے علاقے کےلئے ایک امتحان بن گیا تھا۔دہشت گرد مسجد کے اندر تھے اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ متعدد بے چین مقامی افراد باہر ۔ چیلنج یہ تھا کہ عبادت گاہ کی حفاظت کرتے ہوئے ان پانچ دہشت گردوں کو پکڑا یا مارا جائے۔
دراصل 20 سال میں یہ پہلا موقع ہے جب جنوبی کشمیر کے اس قصبے میں پانچ دہشت گردوں کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔
حالانکہ دہشت گردوں کے والدین اور علاقے کے ممتاز شہریوں نے پرامن طور پر ہتھیار ڈالنے کی اپیل کی تھی۔ایسی اپیلیں بار بار کی گئیں۔تقریبا 17 بار اپیلوں کا سہار لیا گیا ۔لیکن وہ نہیں مانے۔ جب جمعرات کی رات اور جمعہ کی دوپہر کے درمیان گھنٹوں میں کشیدگی پھیل گئی تو ، لاؤڈ اسپیکر سے جامع مسجد کے اندر پھنسے ہوئے دہشت گردوں کے والدین ، شہریوں اور فوج کے افسران نے اپیل کی۔ مگر کوئی اثر نہیں ہوا۔Terrorists misused mosques for terror attacks in Pampore on 19th June 2020, Sopore on 1st July 2020 and Shopian on 9th April 2021. Public, Masjid Intizamia, civil societies and media should condemn such acts: IGP Kashmir Vijay Kumar pic.twitter.com/ElCoje7Na7
— ANI (@ANI) April 12, 2021
آخر کار، جمعہ کی سہ پہر کو جییش محمد کےحامی گروپ کالعدم انصرغزوالہند (اے جی یو ایچ) کے پانچ افراد میں سے آخری کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔ اس سے مسجد کو کم سے کم نقصان پہنچا۔ اس دن کے واقعات کو بیان کرتے ہوئےافسران نے بتایا کہ 44 راشٹریہ رائفلز اور جموں و کشمیر پولیس کی فورسز نے دہشت گردوں سے ہتھیار ڈالنے کا مشورہ دیا تھا لیکن وہ مسجد میں چھپ گئے تھے۔
فوجی جوانوں نے مسجد کو بچانے کےلئے بڑا خطرہ لیا اور محفوظ فاصلہ کی پالیسی کو ترک کرکے مسجد کے قریب پہنچ گئے۔اس صورتحال میں دہشت گردوں کی فائرنگ کا نشانہ بننے کا زیادہ خطرہ رہتا ہے۔ لیکن فوج نے خطرہ مول لیا ۔تاکہ مسجد کو نقصان سے بچا لیا جائے۔ کمانڈ آف وکٹر کے جنرل آفیسر میجر جنرل راشم بالی کہتے ہیں کہ ہماری اصل تشویش دہشت گردوں کو بے اثر کرتے ہوئے مسجد کے تقدس کو برقرار رکھنا تھی۔ اسکےلئے ہماری فوج کو زبردست حد تک خطرہ لاحق تھا ، کیونکہ دہشت گرد ہتھیاروں سے لیس تھے ۔
فوج نے ایک دہشت گرد کے والدین اور ایک دہشت گرد کے بھائی کو مسجد کے اندر بھیجا تھا۔مگرانہوں نے کسی کی نہیں سنی۔ایک وقت ایسا آیا جب دہشت گردوں نے ایک مقامی شخص پر فائرنگ کردی جو مسجد کو نقصان سے بچانے کی خاطر ہتھیار ڈالنے کی درخواست کررہا تھا۔حد تو یہ ہوگئی کہ دہشت گردوں نے فرار ہونے کی کوشش میں مسجد کے ایک حصے کو بھی نذر آتش کرنے کی کوشش کی۔جس کے بعد فوج نے کارروائی کی۔ جس میں تمام دہشت گرد مارے گئے۔ آپریشن کے بعد ، فوجیوں نے مسجد کو صاف ستھرا کیااور مسجد کو مقامی لوگوں کو سونپ دیا۔