کرناٹک: مسجد کے افتتاح میں تمام مذاہب کے مہمانوں کی شرکت

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 19-03-2022
کرناٹک: مسجد کے افتتاح میں تمام مذاہب کے مہمانوں کی شرکت
کرناٹک: مسجد کے افتتاح میں تمام مذاہب کے مہمانوں کی شرکت

 

 

آواز دی وائس،بنگلورو

ریاست کرناٹک کے ضلع حسن کے سکلیشپور تعلقہ کے گاوں بالو پیٹ میں مذہبی ہم آہنگی کی منفرد مثال سامنے آئی ہے۔ بالو پیٹ میں مسلمانوں کی جانب سے ایک نئی مسجد تعمیر کی گئی۔ اس مسجد کی افتتاحی تقریب میں مسجد کے ذمہ داران نے علاقے میں رہنے والے مختلف مذاہب کے رہنماوں کو شرکت کی دعوت دی۔ اس طرح اس گاوں کے باشندوں نے ہم آہنگی اور بھائی چارے کی عظیم مثال پیش کی۔

اس افتتاحی تقریب میں تمام کے لوگ مسجد میں داخل ہوئے اور دوپہر کے کھانے میں بھی شامل ہوئے۔ بہت سے لوگ پہلی بار کسی مسجد میں جا رہے تھے۔ جامع مسجد کمیٹی کے ارکان نے مسکراہٹ کے ساتھ اپنے مہمانوں کا استقبال کیا اور انہیں مسجد کے اندر کے مختلف حصوں کو دکھایا۔

بالوپیٹ کی رہائشی رانی نے کہا کہ پہلی بار میں کسی مسجد میں جا رہی ہوں۔ میں اس جگہ کو جاننے کے لیے متجسس تھی۔ مجھے خوشی ہے کہ مسجد کمیٹی کے ارکان نے اپنی عبادت گاہ کے بارے میں جاننے کا یہ موقع دیا۔ جامع مسجد کمیٹی نے اس مسجد کی تعمیر پر ایک کروڑ روپےسے زیادہ خرچ کیا۔

تمام برادریوں کے لوگوں نے تعمیر میں اپنا حصہ ڈالنے کی پیشکش کی تھی۔ تاہم مسلمانوں نے صرف اپنے چندہ سے مسجد تعمیر کیا۔

گاؤں کی رہنے والی سوشیلا نے بتایا کہ وہ کئی سالوں سے مسجد کے قریب رہ رہی تھی اوراس کے خاندان نےمسجدکےلیے چندہ پیش کیا تھا۔ مسجد کی عمارت بہت اچھی طرح سے بنائی گئی ہے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئےمولانا ندوی نےاس تقریب کو منعقد کرنے والے مسلم نوجوانوں کی کاوشوں کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مسجد میں اپنے پڑوسیوں اورخیرخواہوں کو مدعو کرناہم آہنگی کو یقینی بنانے کی طرف ایک اچھا قدم ہے۔ ہم محبت کے ذریعے دوسروں پر فتح حاصل کرسکتے ہیں۔ میری خواہش ہے کہ دوسرے شہروں اور دیہی علاقوں کے لوگ اس ماڈل کی تقلید کریں۔

وہاں موجود ایک صحافی گوپال نے کہا کہ بالوپیٹ تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے درمیان ہم آہنگی کے لیے جانا جاتا تھا۔ ہم ایک دوسرے کی پریشانیوں کے وقت ان کی مدد کرتے ہیں اورایک خوشی کے مواقع ایک ساتھ مناتے ہیں۔  کاش یہ رشتہ ہمیشہ قائم رہے۔

خیال رہے کہ اس دن مسجد کا دورہ کرنے والوں میں منتخب نمائندے، دکاندار، خواتین اور اسکول کے بچے بھی شامل تھے۔