کرناٹک:ڈاکٹراورہاسپیٹل اسٹاف نے مسلم خاندان کو فسادیوں سے بچایا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
کرناٹک:ڈاکٹراورہاسپیٹل اسٹاف نے مسلم خاندان کو فسادیوں سے بچایا
کرناٹک:ڈاکٹراورہاسپیٹل اسٹاف نے مسلم خاندان کو فسادیوں سے بچایا

 

 

شیوموگا(کرناٹک): ہندوستان ڈاکٹرکو بھگوان اس لئے کہا جاتا ہے کیونکہ وہ مریضوں کی جان بچانے کا کام کرتا ہے۔ کرناٹک میں ایک ڈاکٹر نے ایک مسلمان خاندان کی جان فسادیوں سے بچائی۔ ڈاکٹر کے اس کام کی تعریف ہورہی ہے۔

ایک ڈاکٹر اوراس کے طبی عملہ نے کرناٹک کے شیوموگا میں تشدد کے دوران ایک مسلم خاندان کو مشتعل ہجوم سے بچا یا۔ یہ واقعہ اس ہفتے اتوار کو پیش آیا۔ بجرنگ دل کے کارکن ہرشا کے قتل کے بعد مشتعل ہجوم لاش لینے میک کین اسپتال پہنچا جہاں ایک مسلم خاندان بھی موجود تھا۔

ہجوم کے خطرے کو دیکھتے ہوئے وہاں موجود ڈاکٹر اور طبی عملے نے فوری طور پر اس خاندان کو ایک کمرے میں بند کر دیا اور طبی عملے کو سکیورٹی کے لیے تعینات کر دیا۔

مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسپتال کے ایک اہلکار نے بتایا کہ مسلمان خاندان کو بھیڑ کے خوف سے تقریباً 5 گھنٹے تک کمرے میں بند رکھا گیا۔ افسر نے کہا کہ اگر ہم اس خاندان کو کمرے میں بند نہ کرتے تو ان کی جان کو خطرہ ہو سکتا تھا۔

دوسری جانب اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ایس سریدھر نے کہا کہ ہم پولیس کی جانب سے معاملے پر از خود نوٹس لینے کا انتظار کر رہے ہیں۔ ہم نے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی ہے، جو کاروائی کے وقت دستیاب کر ادی جائے گی۔

افسر نے بتایا کہ جب ہرشا کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے بعد پولیس کے حوالے کیا جا رہا تھا تو وہاں موجود ہجوم نے ڈاکٹروں کے ساتھ بدتمیزی کی۔ بھیڑ میں موجود ایک شخص نے ڈاکٹر سے کہا کہ کیا آپ اب ہرشا کو زندہ کر سکتے ہیں؟

اس دوران اس شخص نے ڈاکٹر پر تلوار لہرائی۔ پولیس اب تلوار چلانے والے شخص کی تلاش میں ہے۔ شیو موگا پولیس بجرنگ دل کارکن کے قتل کا معاملہ حل کرنے میں مصروف ہے۔

ایس پی لکشمن پرساد نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ اب تک 8 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس قتل میں ملوث 8 ملزمان کی عمریں 20 سے 22 سال کے درمیان ہیں۔ پورے معاملے کی نگرانی اے ڈی جی سطح کے افسران کر رہے ہیں۔

ہرشا کی آخری رسومات کے دوران شیوموگا میں تشدد پھوٹ پڑاتھا۔ارتھی جلوس کے دوران آزاد نگر کے مسلم اکثریتی علاقے میں بھیڑ جمع ہوگئی تھی۔ دکانوں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ باہر کھڑی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔

اسی دوران شرپسندوں نے سیگہٹی علاقے میں کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی تھی۔ پولیس نے طاقت کا استعمال کرکے کسی طرح بھیڑ کو منتشر کیا۔ بڑھتے ہوئے ہنگامے کے پیش نظر شہر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی تھی جو تاحال ہے۔