دہلی فساد کی جوڈیشیل انکوائری : جمعیۃ علماءکی عرضی کو ہائی کورٹ نے معقول مانا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
دہلی فساد کی جوڈیشیل انکوائری : جمعیۃ علماءکی عرضی کو  ہائی کورٹ نے معقول مانا
دہلی فساد کی جوڈیشیل انکوائری : جمعیۃ علماءکی عرضی کو ہائی کورٹ نے معقول مانا

 

 

نئی دہلی: شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے دوسال مکمل ہونے والے ہیں، لیکن اس کے باوجود فساد برپاکرنے والوں اور اس کے پس پشت کارفرما طاقتوں کا چہرہ بے نقاب نہیں ہو پایا ہے، پولس اور عوامی تحقیق کاروں کی آراء لگاتار الگ الگ رخ پر ہیں، آج دہلی ہائی کورٹ میں اس سلسلے کی ایک جمعیۃ علماء ہند کی عرضی پر اہم سماعت ہوئی، جس میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانامحمود مدنی کی طرف سے درخواست کی گئی ہے کہ پورے فساد کی انکوائری کے لیے عدالت کی نگرانی میں ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے اور دہلی پولس کو ہدایت دی جائے کہ وہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی حفاظت کرے۔ دہلی جیسے انتہائی حساس شہر میں اس طرح کا واقعہ کسی بھی طرح غیر منظم طور سے یا اچانک ابلنے والے جذبات کی بنیاد پر رونما نہیں ہو سکتا، بلکہ اس کے پیچھے منظم طریقے سے تیاری کی گئی تھی، اس لیے یہ ضروری ہے کہ اس سانحہ کی تہہ تک پہنچا جائے اور اصل مجرموں کو بے نقاب کیا جائے۔

- عدالت میں دہلی پولس کی طرف سے سالیسٹر جنرل امن لیکھی نے نمائندگی کی، جب کہ جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے ایڈوکیٹ شریمتی جون چودھری اور ایڈوکیٹ محمد طیب خاں پیش ہوئے۔عدالت نے جمعیۃ علماء ہند کی درخواست کو ویلڈ(معقول) قرار دیا اور کہا کہ اس سلسلے میں 16/فروری کو سماعت ہو گی۔واضح ہو کہ جمعیۃ علماء ہند دہلی ہائی کورٹ میں دوعرضیاں داخل کر رکھی ہیں جو دو سالوں سے زیر التوا ہیں، اس کے علاوہ عدالت میں آج مزید چار عرضیوں پر بھی سماعت ہوئی۔جمعیۃ علماء ہند اس کے علاوہ مختلف عدالتوں میں فساد کے بعد گرفتار بے قصور لوگوں کے مقدمات بھی لڑرہی ہے

اس تناظر میں آج میں دہلی فساد سے قانونی پیروی کے نگراں اور جمعیۃ علما ء ہند کے سکریٹری ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی نے کہا کہ آج سبھی لوگوں کا احساس ہے کہ دہلی فساد میں چند ایسے پہلو ہیں جن کی انکوائری ضروری ہے اور جن کے بغیر انصاف کا پروسیس آگے نہیں بڑھ پارہا ہے۔ اس لیے ٹھوس اور جامع انکوائری نہایت اہم ہے۔