جہاد کا مطلب دہشت گردی کا خاتمہ ہے: سید سعادت اللہ حسینی

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 13-12-2025
جہاد کا مطلب دہشت گردی کا خاتمہ ہے: سید سعادت اللہ حسینی
جہاد کا مطلب دہشت گردی کا خاتمہ ہے: سید سعادت اللہ حسینی

 



نئی دہلی: امیر جماعت اسلامی ہند ونائب صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر سید سعادت اللہ حسینی نے مسلمانوں سے جڑے ہوئے کئی اہم مسائل پر اظہار خیال کیا ہے۔

جمعیت علمائے ہند کے سربراہ مولانا محمود مدنی کے جہاد کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جہاد کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے؛ بلکہ جہاد کا مطلب ہے تمام قسم کی دہشت گردی کا خاتمہ کرناہے۔ گرفتاریوں پر ردعمل دیتے ہوئے سید سعادت اللہ حسینی نے کہا، گرفتاریوں کا جواز درست ہے یا نہیں، یہ فیصلہ ہمارے کرنے کا نہیں ہے؛ یہ عدالت کا معاملہ ہے۔ اگر کسی نے کوئی غلط کام کیا ہے تو اسے سزا ملنی چاہیے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے وفد کے مرکزی وزیر کرن رجیجو سے 'UMEED' پورٹل کے حوالے سے ملاقات پر سید سعادت اللہ حسینی نے کہا، ان کا ردعمل بہت اچھا تھا، اور انہوں نے ہماری تمام باتوں کو بڑی توجہ سے سنا۔

یہ خبر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (AIMPLB) کے نائب صدر سید سعادت اللہ حسینی کے حالیہ بیان سے متعلق ہے جس میں انہوں نے مسلمانوں کے مختلف مسائل پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔ سید سعادت اللہ حسینی نے خاص طور پر جمعیت علمائے ہند کے سربراہ مولانا محمود مدنی کے جہاد کے حوالے سے دیے گئے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جہاد کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاد کا مقصد تمام قسم کی دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہے اور یہ کسی بھی طرح دہشت گردی کی حمایت نہیں کرتا۔ اس کے علاوہ، سید سعادت اللہ حسینی نے دہلی دھماکے کے کیس میں ہونے والی گرفتاریوں پر بھی اپنی رائے دی۔ انہوں نے کہا کہ گرفتاریوں کا جواز درست ہے یا نہیں، یہ عدالت کا فیصلہ کرنے کا اختیار ہے اور اگر کسی نے کوئی غلط کام کیا ہے تو اسے سزا ملنی چاہیے۔

اس کے ساتھ ہی، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے وفد نے مرکزی وزیر کرن رجیجو سے ملاقات کی تھی جس میں 'UMEED' پورٹل پر بات چیت کی گئی۔ سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ کرن رجیجو کا ردعمل بہت اچھا تھا اور انہوں نے بورڈ کے وفد کی تمام باتوں کو توجہ سے سنا۔ اس بیان کے ذریعے سید سعادت اللہ حسینی نے دہشت گردی اور جہاد کے بارے میں پائے جانے والے مغالطوں کو دور کرنے کی کوشش کی اور ساتھ ہی حکومتی اقدامات کے بارے میں اپنی رائے بھی پیش کی۔