کووڈ میں دوسروں کی مدد کے مشن کا علم بلند کرنے والے جاوید پارسا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 18-04-2021
جاوید پارسا
جاوید پارسا

 

 

احسان فاضلی / سری نگر

جموں و کشمیر میں کوویڈ 19 کے غیظ و غضب کی دوسری لہر کے بعد ایک کشمیری تاجر جاوید پارسا پابندی اور بیماری کی وجہ سے متاثرہ افراد کو راشن اور امداد فراہم کرنے کے اپنے مشن میں چٹان کی طرح پر عزم دکھائی دیتے ہیں ۔ وبا کی وجہ سے کاروبار کو در پیش مسائل کے باوجود شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ کے جاوید پارسا نے گذشتہ سال لاک ڈاؤن کے دوران ضرورت مندوں کی پوری طرح دیکھ بھال کی تھی۔ پارسا نے آواز دی وائس کو بتایا کہ میں صورت حال کے مزید بگڑنے کے خدشے کے پیش نظر مدد کرنے کی اپنی حکمت عملی پر کار بند رہوں گا ۔

جاوید پارسا نے فوڈ چین کو کھولنے کے لئے ایمیزون کی اپنی ملازمت ترک کردی تھی۔ اب پارسا کشمیر کی سب سے بڑی فوڈ چین چلا رہے ہیں جس میں جموں و کشمیر اور لداخ میں ان کی 25 شاخیں ہیں۔ پارسا نے اپنے انٹرپرائز کے لئے بہت سے ایوارڈ جیتے اور اس کے بعد سے وہ دہلی ، نویڈا ، پونے اور بنگلورو میں مزید شاخیں کھول چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ 2020 کے لاک ڈاؤن میں اپنے کام کی بنیاد پر ڈونرز سے مالی مدد لیں گے۔ پچھلے سال جب مارچ میں کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا تھا تب جاوید کا کاروبار تقریباً ختم ہو گیا تھا۔ وہ صرف اپنے 200 ملازمین کی دیکھ بھال میں مشغول تھے ۔ انہوں نے کہا کہ میں اچانک ان کو ان کے گھر بھیجنا نہیں چاہتا تھا۔ پہلے دس دن تک میری ترجیح میری افرادی قوت تھی۔

اس عمل میں جاوید پارسا کو احساس ہوا کہ اس کے ملازمین کی طرح اور بھی لوگ ہیں جو بغیر کسی وسایل کے بیچ راہ میں پھنسے ہوئے ہیں۔ وہاں کشمیر سے باہر کے طلباء ، دکاندار ، مہاجر مزدور جیسے بہت سے ایسے لوگ رہ گئے تھے جن کا روزگار ختم ہو گیا تھا ۔ لہذا پارسا کے لیے یہ لوگ بھی ترجیح بن گئے۔ اس نے ان افراد پر توجہ مرکوز کی جن کو کھانے اور رہائش کی ضرورت تھی۔ پارسا کہتے ہیں کہ میں نے وادی کے باہر کے طلباء کا انتخاب کیا جن میں لداخ کے طالب علم بھی شامل ہیں ، کیونکہ اس علاقے کے لوگ میرے دل کے قریب ہیں۔ پارسا نے اپنے ذاتی رابطوں اور کھانے پینے کے متعدد دکانوں کے ذریعے ایسے افراد سے رابطہ کیا۔

جاوید پارسا نے مزید کہا کہ میں نے یہ سب اپنی ذاتی صلاحیت میں اس وقت تک کیا جب تک کہ میرے مالی وسائل ختم نہیں ہو گیۓ ۔ اپنے آپ کو زیادہ کارآمد بنانے کے لئے پارسا نے اپنی خدمات ایک مقامی غیر سرکاری تنظیم میں رضاکارانہ طور پر پیش کیں۔ زیادہ تر نوجوان کاروباری اداروں کی طرح جاوید کو بھی لاک ڈاؤن کی وجہ سے بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑا ، جو جموں و کشمیر میں ہونے کی وجہ سے ایک ڈبل پریشانی کا باعث تھا کیونکہ آرٹیکل 370 کو کالعدم قرار دینے کے بعد ممکنہ تشدد سے بچنے کے لئے طویل لاک ڈاؤن پہلے سے ہی جاری تھا ۔

پارسا کی بچت ختم ہوگئی تھی اس کے باوجود بھی وہ دوسروں کی مدد جاری رکھنا چاہتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنا وقت وقف کیا اور اپنے رابطوں اور ذرائع کے ذریعہ رضاکارانہ طور پر ضرورت مندوں کی مدد کی۔ انہوں نے مریضوں کے لئے کھانے ، راشن اور آمدورفت کا انتظام کیا اور مختلف اسپتالوں میں ضرورت مند مریضوں کو آکسیجن بھی فراہم کی۔