جموں و کشمیر:انتخابی حلقوں سے متعلق حد بندی کمیشن کے احکامات نافذ

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 21-05-2022
جموں و کشمیر:انتخابی حلقوں سے متعلق حد بندی کمیشن کے احکامات نافذ
جموں و کشمیر:انتخابی حلقوں سے متعلق حد بندی کمیشن کے احکامات نافذ

 

 

سرینگر: جموں و کشمیر میں انتخابی حلقوں سے متعلق حد بندی کمیشن کے احکامات جمعہ سے نافذ العمل ہوگئے ہیں ۔مرکزی حکومت نے اس سلسلے میں ایک نوٹیفکیشن بھی جاری کردیاہے۔مرکزی وزارت قانون و انصاف نے جمعہ کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں 20مئی سے حد بندی کمیشن کا حکم نافذ کیا گیا.

۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے’’جموں اور کشمیر تنظیم نو ایکٹ، مجریہ2019 کے دفعہ62کی شق 2 کے تحت حاصل اختیارات کو استعمال میں لاتے ہوئے، مرکزی حکومت 20 مئی 2022 کے دن حد بندی کمیشن کے احکامات، آرڈر نمبر 1 محرر 14 مارچ2022اور آرڈر نمبر 2، محرر 5مئی، 2022، انڈین گزٹ، غیر معمولی جلد دوئم، سیکشن 3کی ذیلی شق محرر14مارچ2022 اور ائو این17 (ای) محرر5 مئی 2022 سے بالترتیب نافذ العمل ہونگے‘۔

جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ کے تحت، مرکزی حکومت کو اس تاریخ کو مطلع کرنے کا اختیار حاصل ہے جس سے حد بندی کمیشن کے احکامات نافذ ہوگئے ہیں۔5مئی کو سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس(ریٹائرڈ)رنجنا دیسائی کی سربراہی میں حد بندی پینل نے جموں و کشمیر کے حتمی انتخابی حد بندی کی رپورٹ منظر عام پر لائی۔مرکزی حکومت نے6 مارچ2020میں سپریم کورٹ کی ایک سبکدوش خاتون جج رنجناپرکاش ڈیسائی کی سربراہی میں حدبندی کمیشن تشکیل دیاتھا،جس میں چیف الیکشن کمشنر اورجموں وکشمیرکے الیکشن حکام بھی شامل ہیں ۔کمیشن کوایک سال میں رپورٹ پیش کرنے کوکہاگیاتھالیکن کوروناپھوٹ پڑنے کے باعث ایسا ممکن نہیں ہوپایا،جسکے بعدمرکزی سرکارنے حدبندی کمیشن کے معیادکارمیں دومرتبہ چھ چھ ماہ اور تیسری مرتبہ2ماہ کی توسیع کردی ۔

کمیشن نے5مئی کو اپنی حتمی رپورٹ پیش کی جس میں7اسمبلی نشستوں کا اضافہ کیا گیا جس سے83نشستیں سے بڑ کر تعداد90 ہوگئی۔جموں کو6اور وادی کو ایک نشست مل گئی جبکہ 9نشستوں کو درجہ فہرست ذاتوں کیلئے مخصوص کردیا گیا،جن میں جموں کو6اور وادی کو3نشستیں مل گئی۔

اس درمیان حدبندی کمیشن کی رپورٹ پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ عمل حکمرانوں اور اس کے حامیوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے کیا گیا ہے۔

سیٹوں کی حدبندی کا تعین آبادی سے ہوتا ہے اور سابق مردم شماری میں کشمیر کی آبادی جموں سے بہت زیادہ ہے اور اس کے باوجود جموں میں 6سیٹیں اور کشمیر میں صرف ایک سیٹ کا اضافہ کرنا سراسر ناانصافی ہے ۔ جموں میں علاقوں کو ایسے کاٹا گیا جس سے بھاجپا کو فائدہ ہو اور کشمیر میں ایسے حدبندی کی گئی جس سے بھاجپا کے حامیوں کو فائدہ پہنچے۔