نئی دہلی :آواز دی وائس
۔ جمعیت علماء مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ ہندوستان کے لیے ہے
۔آزادی کے بعد 75 سال میں اگر مسلمان مختلف میدانوں میں بچھڑنے کی بات کرتا ہے تو وہ جائز ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ جو مسلمانوں نے حاصل کیا ہے اگر اس کا ذکر نہیں کریں گے تو ناشکرے رہیں گے ،ایک کمیونٹی کے طور پر مسلمانوں نے جو بھی حاصل کیا ہے ،وہ پاکستان میں حاصل نہیں کرسکے ۔
جمعیت علماء ہند کے نیشنل پریزیڈنٹ مولانا محمود مدنی نے آواز دی وائس کے ساتھ خاص بات چیت میں ان خیالات کا اظہار کیا
۔آواز دی وائس کے ایڈیٹر انچیف عاطرخان سے خاص بات چیت میں مولانا محمود مدنی نے کہا کہ ایک تنظیم کی حیثیت سے یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ملک کے مسلمانوں کی رہنمائی کریں ،کمیونٹی کو مثبت سوچ کے ساتھ آگے لے جائیں ۔ ہمیں اس بات کا اعترا ف ہے کہ اگر ہم نے ترقی حاصل کی ہے تو اس میں برادران وطن کا بہت بڑا ہاتھ ہے ۔ دراصل ان کی مدد کے بغیر یہ ممکن ہی نہیں تھا ۔ہم آج جس مقام پر ہیں وہ برادران وطن کی حمایت کے بنا حاصل نہیں کرسکتے تھے ۔
لیکن ہمیں ابھی مزید ساتھ چاہیے کیونکہ ہمیں جہاں ہونا چاہیے تھا وہاں نہیں پہنچ سکے ہیں ۔دوسری بات ہندوستان نے آزادی کے بعد جو کچھ حاصل کیا ہے اس میں مسلمانوں کا حصہ ہے ۔یعنی اگر مسلمانوں نے کچھ خود کے لیے حاصل کیا ہے تو ملک کی بھی خدمت کی ہے ۔آزادی کے بعد بھی جب جان دینے کی بات آئی تو مسلمان پیچھے نہیں رہا ،جس میدان میں بھی قربانیاں دینے کا موقع ملا مسلمانوں نے مثال قائم کی ہے انہوں نے کہا کہ میں آزادی کے بعد کے 75 سال کی بات کرتا ہوں ،آپ غور کریں کہ آزادی کے بعد ہندوستان کے ننانوے فیصد تعلیم یافتہ اور کامیاب مسلمان پاکستان چلے گئے تھے ،جبکہ ہندوستان میں کم تعلیم یافتہ مسلمان رہ گئے تھے ، پاکستان میں تعلیم یاتہ اور قابل مسلمان کئی گنا بڑھ گئے تھے ،وہ اب کہاں ہیں اور ہنددوستان کا مسلمان کہاں ہے ۔میں اس پہلو کو نظر انداز نہیں کرنا چاہتا کہ ملک میں مسلمانوں کو پریشانیاں ہورہی ہیں ۔
جمعیت علماء مسلمانوں کے لیے نہیں
جبکہ اس بات کی بھی وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہجمعیت علماء ہند ہندوستانی مسلمانوں کے لیے نہیں ہےبلکہ ہندوستان کے لیے ہے ۔ملک کے لیے اگر آپ دس سب سے با اثر چیزوں کا شمار کریں گے اس میں ایک جمعیت علماء ہند بھی ہوگی ۔کیونکہ مسلم تنظیموں کی ہی ذمہ داری ہے کہ وہ مسلمانوں کی بات کریں اور ان کو بھی سنبھال کر رکھیں ۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے سامنے آج سب سے بڑا چیلنج تعلیم ہے ،تعلیم کے ساتھ تربیت ضروری ہے تاکہ ایک اچھے انسان بھی بن سکیں ۔ میرا تو یہ نعرہ ہے کہ آدھی کھائیں گے اور سوکھی کھائیں گے لیکن بچوں کو تعلیم ضرور دیں گے ۔ میں کہتا ہوں کہ اگلے بیس سال تک کوئی ایجنڈا نہیں ہونا چاہیے سوائے تعلیم کے ۔ہماری سرمایہ کاری تعلیم پر ہو ۔
شادی میں سادگی
مولانا مدنی نے کہا کہ ہمیں شادیوں میں فضول خرچ نہیں کرنا چاہیے اس میں سادگی اپنانا ضروری ہے ۔ایسا خرچ پیسہ نالی میں بہانے کے مترادف ہے ،اس سے بچنا ہے ۔اس پر بہت کام کرنا ہے ۔