نئی دہلی: لیفٹننٹ گورنر دہلی کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کی این سی سی وِنگ کی جانب سے سلامی پیش کی گئی، جس کے ساتھ ہی جامعہ کے ایک سو پانچویں یومِ تاسیس کی اختتامی تقریب کا آغاز ہوا۔ یہ تقریب انصاری آڈیٹوریم میں منعقد ہوئی۔ جامعہ اسکول کی ٹیم نے گورنر کے استقبال میں جامعہ کا ترانہ نہایت خوبصورت اور مترنم انداز میں پیش کیا۔
اس کے بعد پروفیسر آصف (شیخ الجامعہ، جامعہ ملیہ اسلامیہ) اور پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی (مسجل، جامعہ ملیہ اسلامیہ) نے عزت مآب شری سکسینہ کا پُرتپاک استقبال کیا۔
لیفٹننٹ گورنر نے اپنے خطاب میں کہا کہ انہیں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے 105ویں یومِ تاسیس کے اس تاریخی اور خاص موقع پر یہاں آ کر بے حد خوشی محسوس ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ خوشی اس لیے بھی زیادہ ہے کیونکہ وہ ان طلبہ کے درمیان ہیں جن کے کندھوں پر اس عظیم ملک کو دنیا کا سرتاج بنانے کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ “ایک سو پانچ سال کا یہ سفر آسان نہیں تھا، لیکن ہمارے بزرگوں نے اپنی محنت، قربانیوں اور وژن سے اس ادارے کو کامیابی کی منزل تک پہنچایا۔ سچ کہا گیا ہے — ڈھونڈھو گے تو کئی راستے ملیں گے، منزلوں کی فطرت ہے کہ وہ خود چل کر نہیں آتیں۔”
Address of the Hon’ble @LtGovDelhi Shri Vinai Kumar Saxena at the valedictory function of the 105th Foundation Day of @jmiu_official (3) pic.twitter.com/xgVybN4rA4
— Jamia Millia Islamia (NAAC A++ Grade Central Univ) (@jmiu_official) November 3, 2025
گورنر نے مزید کہا کہ “مجھے اس بات پر فخر ہے کہ جس جامعہ میں آج میں موجود ہوں، اس کا قیام بابائے قوم مہاتما گاندھی اور گرودیو رابندرناتھ ٹیگور کے اس خواب کی تعبیر ہے، جس میں ایک ایسے تعلیمی ادارے کا تصور پیش کیا گیا تھا جو تمام طبقات کے طلبہ کو ترقی پسند تعلیم اور قوم پرست نظریہ فراہم کرے۔ اُس وقت ملک کو ایسے اداروں کی ضرورت تھی جہاں تعلیم کے ساتھ آزادی کی جدوجہد کا پیغام بھی عام کیا جا سکے۔”انہوں نے کہا کہ “جامعہ نے تعلیم کے ساتھ ساتھ طلبہ کی کردار سازی، روشن مستقبل اور ملک کی تعمیر میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ آج یہ ادارہ ایک مضبوط درخت بن چکا ہے جس کی شاخیں ہر میدان میں علم و قابلیت کے پھول کھلا رہی ہیں۔”گورنر نے فخر سے بتایا کہ “جامعہ ملیہ اسلامیہ آج ملک کی چوتھی سب سے اعلیٰ درجہ کی یونیورسٹی ہے، اور یہ دوسرے تعلیمی اداروں کے لیے ایک روشن مثال ہے۔ مجھے معلوم ہے کہ یہاں کے طلبہ ملک کے ہر گوشے سے آتے ہیں اور وہ ہندوستان کے مستقبل کی تعمیر میں اپنی بہترین صلاحیتیں لگا رہے ہیں۔”
Address of the Hon’ble @LtGovDelhi Shri Vinai Kumar Saxena at the valedictory function of the 105th Foundation Day of @jmiu_official pic.twitter.com/mEQRMGy7tR
— Jamia Millia Islamia (NAAC A++ Grade Central Univ) (@jmiu_official) November 3, 2025
خواتین و حضرات اس جامعہ سے بڑے ہی معزز لوگوں کا نام جڑا ہوا ہے جن میں سے ایک نام مولانا ابو الکلام آزاد صاحب کا بھی ہے۔ یہ وہ نام ہے جس نے ملک کو آئی آئی ٹی آئی آئی ایم یوجی سی جیسی باوقار ادارے دیے۔ یہ بتاتا ہے کہ وہ کتنے دور اندیش تھے جب بھی ان کا ذکر ہوتا ہے تو ہم دلی کی جامع مسجد پر دیا ان کا وہ خطبہ یاد آتا ہے جو انہوں نے تئیس اکتوبر انیس سو سینتالیس کو دیا تھا۔ انہوں نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ستارے ٹوٹ گئے تو کیا ہوا سورج کو چمک رہا ہے۔ اس سے کرن مانگ لو اور ان اندھیری رابوں میں بچھا دوجہاں اجالے کی سخت ضرورت ہے۔ میں نے ان کی باتوں کو یہاں اس لیے دہرایا ہے کہ آپ کو اس تعلیم کی روشنی سے اندھیرے کو دور کرنا ہے ۔ اور یہی پیغام گوشے گوشے میں پھیلانا ہے۔
Address of the Hon’ble @LtGovDelhi Shri Vinai Kumar Saxena at the valedictory function of the 105th Foundation Day of @jmiu_official @PMOIndia @EduMinOfIndia @ugc_india pic.twitter.com/CMg4MBqDdW
— Jamia Millia Islamia (NAAC A++ Grade Central Univ) (@jmiu_official) November 3, 2025
خواتین و حضرات ! مجھے آج یہاں پر یہ کہتے ہوئے کوئی گریز نہیں ہے کہ یہاں سے تعلیم یافتہ طلبہ آج مختلف اداروں میں اعلی عہدوں پر فائز ہیں۔ گزشتہ برسوں میں یہاں کے طلبہ کئی نیشنل اور انٹرنیشنل اسکالر شپ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ یہاں کی کوچنگ سے کئی طلبہ سول سروس جیسے باوقار امتحانات کو پاس کر کے آئی اے ایس آئی پی ایس بن کر آج ملک کی ترقی اور خوش حالی میں اپنا اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس امتیاز کو حاصل کرنا جامعہ اور یہاں کے طلبہ کے لیے بڑے ہی فخر کی بات ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ جامعہ تعلیم کے ساتھ ساتھ ملک کے مستقبل کی تعمیر میں بھی اپنا نمایاں کردار ادا کررہی ہے۔ جامعہ کو اس مقام پر لانے میں جتنی مشقت یہاں کے تدریسی عملے نے کی ہے اتنی ہی آپ طلبہ کی بھی ہے۔ جامعہ بماری ثقافت اور روایات کا نام ہے۔ آج پورے ملک میں اس کا نام پوری احترام اور وقار کے ساتھ لیا جاتا ہے۔ اب جامعہ ایک قومی یونیورسٹی نہ رہ کر ایک گلوبل کالج بب بن چکی ہے۔ لیکن جامعہ کا سفر یہاں تک محدود نہیں ہے ابھی کافی کچھ اور کرنا باقی ہے۔ اس موقع پر مجھے حفیظ بنارسی کا و ایک شعر یاد آتا ہے۔ انہوں نے کہا تھا
چلے چلیں کہ چلنا بی دلیل کامرانی ہے۔
جو تھک کربیٹھ جاتے ہیں وہ منزل پا نہیں سکتے
Address of the Hon’ble Vice Chancellor Prof. Mazhar Asif in the valedictory function of 105th Foundation Day celebrations of @jmiu_official .@PMOIndia @EduMinOfIndia @ugc_india @LtGovDelhi pic.twitter.com/ptvsIJggFz
— Jamia Millia Islamia (NAAC A++ Grade Central Univ) (@jmiu_official) November 3, 2025
Address of the Hon’ble Vice Chancellor Prof. Mazhar Asif in the valedictory function of 105th Foundation Day celebrations of @jmiu_official .@PMOIndia @EduMinOfIndia @ugc_india @LtGovDelhi (3) Contd.. pic.twitter.com/4ketAtlYTG
— Jamia Millia Islamia (NAAC A++ Grade Central Univ) (@jmiu_official) November 3, 2025