جامعہ ملیہ اسلامیہ ۔105 ویں فاونڈیشن ڈے اورعظیم الشان چھ روزہ 'تعلیمی میلہ' کا شروع

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 30-10-2025
جامعہ ملیہ اسلامیہ ۔105 ویں فاونڈیشن ڈے اورعظیم الشان چھ روزہ 'تعلیمی میلہ' کا شروع
جامعہ ملیہ اسلامیہ ۔105 ویں فاونڈیشن ڈے اورعظیم الشان چھ روزہ 'تعلیمی میلہ' کا شروع

 



 نئی دہلی ۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی تاریخ قربانی، خود انحصاری اور علمی جدوجہد کی ایک درخشاں داستان ہے۔ یہ وہ ادارہ ہے جو برطانوی استعمار کے خلاف ہندوستان کی قومی تحریک کے دوران آزادی، تعلیم اور تہذیبی خود مختاری کے جذبے سے 1920 میں وجود میں آیا۔ جامعہ کے بانیان مولانا محمد علی جوہر، حکیم اجمل خاں، ڈاکٹر مختار احمد انصاری، مولانا محمود حسن، مولانا ابو الکلام آزاد اور دیگر اکابرین نے اسے محض ایک تعلیمی ادارہ نہیں بلکہ ایک تحریک کی صورت میں قائم کیا۔ دہلی کی سرزمین پر آباد ہونے کے بعد جامعہ نے علم، ثقافت، خدمتِ خلق اور قومی یکجہتی کے میدان میں جو نقوش ثبت کیے، وہ آج بھی روشن ہیں۔

اسی تاریخی ورثے کے تسلسل میں جامعہ ملیہ اسلامیہ نے آج اپنے ایک سو پانچویں یومِ تاسیس کا آغاز ایم۔اے۔ انصاری آڈیٹوریم میں ایک شان دار افتتاحی تقریب کے ساتھ کیا۔ اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر مظہر آصف، مسجل پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی، اور ڈین آف اسٹوڈنٹس ویلفیئر پروفیسر نیلوفر افضل کی موجودگی میں مرکزی وزیر برائے پارلیمانی و اقلیتی امور کرن ریجیجو بطور مہمانِ خصوصی شریک ہوئے۔

تقریب کا آغاز گارڈ آف آنر اور قرآنِ پاک کی تلاوت سے ہوا۔ جامعہ اسکول کے طلبہ نے عقیدت و جوش سے لبریز ترانہ پیش کیا جو جامعہ کی روح، روایت اور قومی یکجہتی کا آئینہ دار تھا۔ اس موقع پر ایک دہائی کے بعد جامعہ کے معروف چھ روزہ تعلیمی و تہذیبی میلے کا بھی دوبارہ آغاز کیا گیا۔

افتتاحی تقریب کی نمایاں جھلک جامعہ کے نیوز لیٹر جوہر کے اجرا کی صورت میں سامنے آئی۔ اس خصوصی شمارے میں اکتوبر 2024 سے ستمبر 2025 تک کی علمی و تحقیقی سرگرمیوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ آٹھ برس کے وقفے کے بعد اس اشاعت کا دوبارہ اجرا جامعہ کے تعلیمی ارتقا کی ایک نئی علامت ہے۔

اردو سب سے خوبصورت مبان ۔ کرن ریجیجو

کرن ریجیجو نے اپنی تقریر میں جامعہ کے بانیان اور محسنوں ، مولانا محمد علی جوہر، ڈاکٹر ایم۔اے۔ انصاری، ڈاکٹر ذاکر حسین، مہاتما گاندھی، رابندر ناتھ ٹیگور، سروجنی نائیڈو اور مولانا ابو الکلام آزاد ، کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ نہ صرف ہندوستان کی مشترکہ تہذیب کی علامت ہے بلکہ کثرت میں وحدت کے فلسفے کی حقیقی ترجمان بھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جامعہ کی علمی و تہذیبی خدمات نے اسے قومی و بین الاقوامی سطح پر منفرد شناخت عطا کی ہے۔وزیر موصوف نے اقلیتی برادریوں کی فلاح کے لیے حکومت کی پالیسیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وزارت جامعہ کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ انہوں نے جامعہ کے لیے ایک بڑے آڈیٹوریم کی تعمیر اور رہائشی کوچنگ لائبریری کے قیام کا بھی اعلان کیا۔

  کرن رجیجو نے بدھ کے روز کہا کہ اردو دنیا کی سب سے خوبصورت زبان ہے اور ہندو مسلم ہم آہنگی ملک کی ترقی اور اتحاد کے لیے نہایت ضروری ہے۔جامعہ ملیہ اسلامیہ کے 105ویں یومِ تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے یونیورسٹی کی تعریف کی کہ یہ ہندوستان کی مشترکہ تہذیب اور جمہوری روح کی عکاس ہے۔انہوں نے کہا کہ ’’جامعہ کا موٹو سانگ ہمارے قومی اقدار کی بہترین نمائندگی کرتا ہے۔ میں سب کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ جب یہ جامعہ قائم ہو رہی تھی تو مہاتما گاندھی اور سروجنی نائیڈو جیسے عظیم رہنماؤں نے اس کی بھرپور حمایت کی تھی۔‘قومی تعلیمی پالیسی  کے نفاذ کی تعریف کرتے ہوئے رجیجو نے کہا کہ وہ جامعہ کے تعلیمی معیار اور قومی درجہ بندی سے بے حد متاثر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں کھلے مباحثے بہت ضروری ہیں۔ ہماری جمہوریت میں لوگ اپنے خیالات شدت سے پیش کرتے ہیں جس سے کبھی کبھی اختلافات پیدا ہوتے ہیں۔ لیکن جب تک اس سے ملک کو نقصان نہ پہنچے یہ برا نہیں۔رجیجو نے کہا کہ پارلیمنٹ میں اکثر شور شرابہ ہوتا ہے مگر یہ وہی جگہ ہے جہاں مختلف خیالات کا اظہار ممکن ہے۔انہوں نے کہا بطور پارلیمانی امور کے وزیر کبھی کبھی ایوان چلانا مشکل ہو جاتا ہے مگر پارلیمنٹ میں ہونے والا شور جمہوریت کی زندگی کی علامت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہنگاموں کے باوجود اہم قوانین آخرکار ملک کے مفاد میں منظور ہو ہی جاتے ہیں۔وزیر نے کہا کہ ہندوستان کا آئین ہماری سب سے بڑی طاقت ہے۔ آئین کی وجہ سے ہم محفوظ ہیں کیونکہ یہ ہر مسئلے کا حل فراہم کرتا ہے۔

وی سی نے کہا ۔۔۔
پروفیسر مظہر آصف نے اپنے خطاب میں وزیر موصوف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ کا ایک سو پانچواں یومِ تاسیس صرف ایک تقریب نہیں بلکہ ماضی کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت اور مستقبل کی سمت ایک عہدِ نو کا آغاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ محض ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ ایک فلسفہ، ایک خواب اور ایک تحریک ہے جو آزادی، علم اور خدمتِ خلق کے اصولوں پر قائم ہے۔پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی نے بتایا کہ اقلیتی امور کی وزارت نے حال ہی میں جامعہ کے بنیادی ڈھانچے کی بہتری، ہاسٹل اور اسمارٹ کلاس رومز کے قیام کے لیے 181 کروڑ روپے منظور کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ کو دو اہم تحقیقی منصوبے بھی ملے ہیں ، ایک الیکٹرک وہیکل ریسرچ لیب اور دوسرا سائبر سیکیورٹی ٹیسٹنگ لیب۔

افتتاحی تقریب کے بعد کرن ریجیجو نے ڈاکٹر ذاکر حسین لائبریری میں لگے کتاب میلے اور اقوامِ متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) پر مبنی خصوصی بوتھ کا افتتاح کیا۔ جامعہ کو این آئی آر ایف انڈیا رینکنگ 2025 میں ایس ڈی جی کیٹیگری میں تیسرے مقام پر رہنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔

جامعہ کا تعلیمی و تہذیبی میلہ چھے روز تک جاری رہے گا جس میں علمی نشستیں، ورکشاپس، نمائشیں اور ثقافتی پروگرام منعقد ہوں گے۔ یہ میلہ دہلی کے علمی و تہذیبی کیلنڈر میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے اور جامعہ کے 21,000 طلبہ، المنائی اور مقامی برادری اس کے منتظر رہتے ہیں۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ آج بھی اپنے بانیان کے خوابوں کی تعبیر بن کر ہندوستان کی علمی، اخلاقی اور تہذیبی شناخت کا استعارہ بنی ہوئی ہے۔