نئی دہلی:جماعت اسلامی ہند نے اتراکھنڈ کے ضلع اُتّرکاشی میں بادل پھٹنے اور اس کے نتیجے میں آنے والے تباہ کن سیلاب سے پیدا ہونے والی صورتحال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے امدادی کارروائیوں میں اپنے کارکنان کی خدمات فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔
جماعت اسلامی ہند کے نائب صدر پروفیسر سلیم انجینئر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پیغام میں کہا کہ وہ اس سانحے سے انتہائی رنجیدہ ہیں اور ان کی تنظیم ہر ممکن مقام پر امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا:"ہم ملک کے تمام شہریوں سے اپیل کرتے ہیں کہ اس آزمائش کی گھڑی میں اُتّرکاشی کے متاثرہ عوام کے ساتھ کھڑے ہوں۔ جہاں جہاں ممکن ہو، جماعت اسلامی ہند کے کارکنان اور رضاکار مقامی انتظامیہ اور سول سوسائٹی کے اداروں کے ساتھ مل کر جاری امدادی و راحت کاری کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کو تیار ہیں۔"
We express deep concern and grief over the tragic loss of lives and widespread destruction caused by the cloudburst and subsequent flash floods in Uttarkashi, Uttarakhand. The devastating flash floods triggered by a cloudburst in Dharali village have led to immense destruction,… pic.twitter.com/kCfrEb3EJS
— Jamaat-e-Islami Hind (@JIHMarkaz) August 5, 2025
جماعت نے ریاستی حکام اور سیکورٹی اداروں سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے فوری اور مؤثر ریلیف کے لیے عوامی اشتراک کی بھی اپیل کی ہے۔ ہم فوج، این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف اور دیگر ایجنسیوں کی تعیناتی کی قدر کرتے ہیں، تاہم لاپتہ افراد کی تلاش اور بے گھر ہونے والے لوگوں کی مدد کے لیے کوششوں میں مزید تیزی لانے کی ضرورت ہے۔
🚨 Swift Response by Indian Army in #Dharali Landslide Rescue
— PRO Defence, Manipur, Nagaland & South Arunachal (@prodefkohima) August 5, 2025
⚠️Following a landslide near Dharali village in #Uttarkashi district of # Uttrakhand on 05 Aug, the #IndianArmy swiftly mobilised over 150 personnel from Harshil Camp, reaching the site within 10 minutes.
🫡 Rescue… pic.twitter.com/tX2UnOPCKs
سب سے زیادہ متاثرہ گاؤں "درہالی" ہے، جو 5 جولائی کو بادل پھٹنے کے بعد مٹی کے تودے تلے دب گیا۔ بھارتی فوج، آئی ٹی بی پی اور این ڈی آر ایف کی ٹیموں کو شدید لینڈ سلائیڈنگ کے باعث اس گاؤں تک پہنچنے میں سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔