ہندو مسلم اتحاد کی مثال ہے جالون کی رام لیلا

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 12-10-2021
ہندو مسلم اتحاد کی مثال ہے جالون کی رام لیلا
ہندو مسلم اتحاد کی مثال ہے جالون کی رام لیلا

 

 

 سندیش تیواری/جالون

بین الاقوامی شہرت یافتہ رام لیلا کی اگربات کی جائے تو، ضلع جالون میں کوٹھینڈ کی رام لیلا بھی ان میں سے ایک ہے۔  یہاں کے رام لیلا ایونٹ کو بیرون ملک انڈونیشیا سے بھی انعام بھی مل چکا ہے۔

یہاں کے رام لیلا کی خاص بات ہندو مسلم اتحاد ہے، کیوں کہ ہندو مسلم مل کر رام لیلا مناتے ہیں۔ یہاں رام لیلا کے کئی کرداروں کو مسلمان بھی اسٹیج کرتے ہیں۔عام طور رام لیلا کےکچھ کردار یعنی بھرت ، دشرتھ، انگد، لکشمن وغیرہ کو مقامی  مسلمان ضیا اور شبیر کامل نبھاتے ہیں۔

 یہاں باہر سے کسی فنکارکو بلانے کی کوئی روایت نہیں ہے اور نہ ہی کسی کردار کو کوئی معاوضہ دیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ مسلمان فن کار و کاریگر رام لیلا کے دوران اپنے کام کا معاوضہ نہیں لیتے ہیں۔

 یہاں رام لیلا کی مشترکہ ثقافت کو یونیسکو نے بھی تسلیم کیا ہے۔ ضلع جالون کے کوٹھینڈ قصبے کی رام لیلا پورے اتر پردیش میں ایک الگ مقام رکھتی ہے۔

یہاں کی رام لیلا اپنے 183 ویں سال میں داخل ہوچکی ہے۔ اس سے پہلے ایک مقررہ جگہ اور مقررہ اسٹیج کے بجائے رام لیلا کو آس پاس کے باغ ، مندر یا جھیل کے قریب اسٹیج کیا جاتا تھا۔ اس کے بعد اس کے لیے ایک اسٹیج بنایا گیا۔

رام لیلا بھون 1957 میں بنایا گیا تھا۔ تاہم آج بھی بہت سے کراداروں کے فن کا مظاہرہ کھلےآسمان کے نیچے ہوتا ہے۔

 یہاں کی رام لیلا کو یونیسکو کے زیر اہتمام پروجیکٹ کے تحت کام کرنے والی مرکزی زمین رام لیلا میں شامل کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس رام لیلا کی کئی خصوصیات ہیں۔ آرتی میں مسلمان رہتے ہیں۔ اس میں رام لیلا کے کئی دیگر اہم کرداروں کو مسلم کمیونٹی سے ادا کیا گیا ہے۔

یہاں ایک روایت ہے کہ کرداروں کو اس وقت تک گھر سے دور رہنا پڑتا ہے جب تک رام لیلا کا اہتمام نہیں کیا جاتا اور جب تک رام لیلا چلتی ہے، رام لیلا سمیتی کے قوانین کے تحت ان کرداروں کو اپنے خاندان سے الگ ہونا پڑتا ہے۔

آج تک کسی سرکاری یا نیم سرکاری تنظیم سے رام لیلا کے لیے کوئی مدد نہیں لی گئی۔ صرف تلک اور آرتی اتارتے ہوئے جونذرانےآتے ہیں،انہیں سے یہاں کا خرچ چلتا ہے۔ اسی طرح تمام انتظامات چلائے جاتے ہیں۔

مسلمان بھی رام لیلا کے پروگرام میں پیش پیش رہتے ہیں۔ یہاں بھرت ، دشرتھ اور انگد کے کردار ضیا، شبیر اور کامل وغیرہ کرتے ہیں، بلکہ ان مسلمانوں کے آبا و اجداد بھی کیا کرتے تھے۔

اس دوران کئی بار ان کے خاندان کے افراد کو انعام دیا گیا ہے۔ یہاں فنکار کو باہر سے بلانے کی کوئی روایت نہیں ہے اور نہ ہی کسی کردار کو کوئی معاوضہ دیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ رام لیلا کے مسلمان کاریگر ، جو رامائن کی کئی اقساط میں پتلے اور کمان اور تیر بنانے کا کام کرتے ہیں ، کوئی معاوضہ نہیں لیتے ہیں۔

یہاں روان دہن کا پروگرام دسہرہ کے دسویں دن منعقد کیا جاتا ہے۔

 جالون ضلع کے رہنے والے ویبیک بہاری نے 2016 میں اتر پردیش میوزک سوسائٹی کے جریدے "کردار" میں  اس رام لیلا  اور اس کے کرداروں کے بارے میں تفصیل سے لکھا تھا۔ 

اس کے بعد اس رام لیلا کا تذکرہ بڑے پیمانے پر ہونے لگا۔ اس کے بعد یہاں کے رام لیلا کی متعدد دفعہ بڑے پیمانے پرتصاویر لی گئی اور ایک بار اس کا کلینڈر بھی بنایا گیا۔  یہاں کے رام لیلا کی اب منظم طور پر فوٹو اور ویڈیو گرافی ہوتی ہے اور مختلف جگہوں پر شیر کی جاتی ہے۔

رام لیلا کے موقع پر یہاں میلے اور بچوں کے لیے تفریحے جھولے وغیرہ کا انعقاد کیا جاتا ہے،جس کی وجہ سے مقامی علاقے میں دسہرہ کے موقع پر چہل پہل قائم رہتی ہے۔

کورونا وائرس کے سبب گذشتہ برس رام لیلا کا انعقاد نہیں ہو سکا تھا، اب  کورونا کے پروٹوکال کو دھیان میں رکھتے ہوئے رام لیلا کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔

یہاں کی رام لیلا سے وابستہ مقامی افراد ، شیاما پرساد ، اسماعیل خان ، اسد خان وغیرہ کا کہنا ہے کہ اگر منظم کوششیں کی جائیں تو ان کے یہاں کی رام لیلا کو بین الاقوامی سیاحتی مقامات میں شامل کیا جا سکتا ہے۔