اس اجلاس میں پروفیسر مظہر آصف وی سی جامعہ ملیہ اسلامیہ۔ ڈاکٹر رضوان قادری رکن وزیر اعظم میوزیم و لائبریری سوسائٹی۔ جناب یحیی الدوغیشی سفارت برائے سلطنت عمان۔ پروفیسر محمد مسلم خان ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز جامعہ ملیہ اسلامیہ۔ پروفیسر محمد سجاد شعبہ تاریخ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور مختلف یونیورسٹیوں کے فیکلٹی اراکین اور اسکالر شریک ہوئے۔
پروفیسر ناصر رضا خان نے اپنے خطاب میں موضوع کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا کہ اس کانفرنس کا مقصد سردار پٹیل کی وراثت کو بہتر طور پر سمجھنا اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی پر اس کے اثرات پر سنجیدہ مکالمے کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نظام الدین درگاہ سے متعلق ان کی تحقیق نے انہیں سردار پٹیل پر کانفرنس منعقد کرنے کی تحریک دی۔ ان کے مطابق سردار پٹیل نے 1947 میں نظام الدین درگاہ کی زیارت کی تھی اور تقسیم کے پر آشوب دور میں اس کے تحفظ کو یقینی بنایا تھا۔ انہوں نے شیخ الجامعہ پروفیسر مظہر آصف کے تعاون اور صدارتی خطبے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ اس کے ساتھ انہوں نے رجسٹرار جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر ڈاکٹر محمد مہتاب عالم رضوی اور انڈین کونسل آف ہسٹوریکل ریسرچ کی مالی معاونت پر بھی اظہار تشکر کیا۔
جناب یحیی الدوغیشی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان اور سلطنت عمان کے تاریخی تعلقات کے تناظر میں سردار پٹیل کے ہندوستانی مسلمانوں کے ساتھ روابط کو سمجھنا نہایت اہم ہے۔ انہوں نے اس موضوع پر اظہار خیال کے لیے مدعو کیے جانے پر منتظمین کا شکریہ ادا کیا۔

پروفیسر محمد مسلم خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ سردار ولبھ بھائی پٹیل نے ہندوستان کو متحد کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ انہوں نے تقسیم ہند کے نازک دور میں ہندو مسلم امن اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کے لیے پٹیل کی کوششوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور اس کے سابق شیخ الجامعہ ڈاکٹر ذاکر حسین کے ساتھ سردار پٹیل کے تعلقات گہرے تھے جن کی بنیاد باردولی تحریک کے زمانے میں پڑی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کی حیثیت سے سردار پٹیل نے دہلی کے پناہ گزین کیمپوں کا ذاتی طور پر دورہ کیا اور نظام الدین درگاہ کے تحفظ کے لیے واضح ہدایات جاری کیں۔
ڈاکٹر رضوان قادری نے کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے سردار ولبھ بھائی پٹیل کی زندگی کے کم معروف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے مورخین سے اپیل کی کہ وہ سردار پٹیل کی فائلوں اور علاقائی تاریخی ریکارڈز کا گہرائی سے مطالعہ کریں۔ انہوں نے مولانا غلام رسول امام صاحب اور مولانا حسرت موہانی کے ساتھ سردار پٹیل کے تعلقات کا ذکر کیا اور بتایا کہ سردار پٹیل اختلافات کے باوجود درگزر اور وسعت قلبی کے قائل تھے۔
پروفیسر مظہر آصف شیخ الجامعہ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے کہا کہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کی زندگی اور وراثت کو سمجھنے کے لیے مقامی زبانوں خصوصاً گجراتی میں موجود بنیادی مواد کا مطالعہ ضروری ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ وزیر داخلہ کی حیثیت سے تقسیم کے دور میں پٹیل کے کردار کو قریب سے دیکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستانی سیکولرزم کی گہری تفہیم کے لیے سردار پٹیل کا ہمہ گیر مطالعہ ناگزیر ہے۔ ان کے مطابق سردار پٹیل نے ملک میں اردو براڈ کاسٹنگ کے آغاز میں کردار ادا کیا اور اردو رسالہ آج کل کے اجرا میں بھی تعاون دیا۔ انہوں نے مدن موہن مالویہ کے اس قول کا حوالہ دیا کہ جس طرح مولانا آزاد مسلم ہیں اسی طرح سردار ہندو ہیں۔
آخر میں ڈاکٹر آفتاب احمد ایسوسی ایٹ پروفیسر آئی اے سی سی نے اظہار تشکر پیش کیا اور مہمان خصوصی شیخ الجامعہ پروفیسر مظہر آصف۔ کلیدی مقرر ڈاکٹر رضوان قادری۔ جناب یحیی الدوغیشی۔ پروفیسر محمد مسلم خان۔ پروفیسر محمد سجاد۔ اور تمام فیکلٹی اراکین اور اسکالروں کا شکریہ ادا کیا۔ اس کے ساتھ پروگرام اختتام پذیر ہوا۔