امن و امان اور بھائی چارہ کو قائم رکھنا مسلمانوں کا فریضہ ہے۔ خالد سیف اللہ رحمانی

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 02-05-2022
  امن و امان اور بھائی چارہ کو قائم رکھنا مسلمانوں کا فریضہ ہے۔ خالد سیف اللہ رحمانی
امن و امان اور بھائی چارہ کو قائم رکھنا مسلمانوں کا فریضہ ہے۔ خالد سیف اللہ رحمانی

 



 

 نئی دہلی :  آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے عید الفطر کی مناسبت سے مبارکباد دیتے ہوئے مسلم تنظیموں، ملت کی اہم شخصیتوں اور نوجوانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ دین و شریعت پر ثابت قدم رہیں، شریعت کو پوری طرح اپنے آپ پر نافذ کرنے کی کوشش کریں، نکاح وطلاق، پردہ، قانون میراث، بچوں کا حق پرورش اورسماجی زندگی کے دوسرے قوانین اللہ تعالی کی طرف سے بحیثیت مسلمان ہم پر فرض کئے گئے ہیں۔

،دنیا کے بہت سے علاقوں بالخصوص مغربی ملکوں میں مسلمان بطور خود قانون شریعت پر عمل کرتے ہیں، یہاں تک کہ اگر عدالت نے کسی عورت کی طلاق کا فیصلہ کر بھی دیا تو مسلم سماج اسے قبول نہیں کرتا اور کوئی مسلمان مرد اس عورت سے نکاح کے لئے تیار نہیں ہوتا، لوگ اپنی مرضی سے شریعت کے قانون پر چلتے ہیں، ہمیں ہندوستان میں بھی مضبوطی کے ساتھ شریعت پر قائم رہنا ہوگا اور اگر کوئی فیصلہ شریعت کے خلاف ہو بھی جائے تو اس سے بچنا ہوگا، چاہے اسمیں ہمارا مالی نقصان ہی کیوں نہ ہو! ۔

حکومت ضرور قانون بناتی ہے اور بناسکتی ہے لیکن وہ ہمارے گھر پہونچ کر ہمیں اس قانون پر مجبور نہیں کرسکتی،دین پر ثابت قدمی اور اپنی رضامندی سے اسلام پرعمل ہی ہمارے مسائل کا حل ہے۔

awaz

ملت اسلامیہ کو یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئے کہ اسلام پر قائم رہنے کےلئے آزمائشوں اور ابتلاؤں سے گزرنا اور بہر صورت ایمان پرثابت قدم رہنا مسلمانوں کا مذہبی فریضہ، انبیاء کی سنت متوارثہ اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ حسنہ ہے، اللہ تعالی ہمیں آزمائشوں سے محفوظ رکھے، لیکن اگر ایمان پر قائم رہنے کے لئے ہمیں جان ومال کی آزمائش سے گزرنا پڑے۔

تو ہم اس کے لئے بھی تیار رہیں،بڑی سے بڑی مصیبت بھی ہمارے پائے استقلال میں کوئی تزلزل نہ آ نے دے، ہمیں عید کے مبارک موقع پر وطن عزیز میں امن و امان، بھائی چارہ، رواداری، سلامتی اور ترقی کی دعا کرنی چاہئے، ماب لنچنگ اقلیتوں کے بائیکاٹ وغیرہ کی۔ جو غیر قانونی اور غیر دستوری۔ حرکتیں کی جارہی ہیں، یہ کچھ شر پسندوں کی کارستانی ہے، برادران وطن کی اکثریت اس کو پسند نہیں کرتی؛ اس لئے اس سے متأثر نہ ہوں، امن وامان کی فضا کو قائم رکھیں، باہمی خیر سگالی اور رواداری کو رواج دیں۔