سماج سے انتشارختم کرنے کے لیےصوفیاکی تعلیمات اپنانا ضروری: شیخ عقیل احمد

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | 1 Years ago
 سماج سے انتشارختم کرنے کے لیےصوفیاکی تعلیمات اپنانا ضروری: شیخ عقیل احمد
سماج سے انتشارختم کرنے کے لیےصوفیاکی تعلیمات اپنانا ضروری: شیخ عقیل احمد

 

 

آواز دی وائس، نئی دہلی

 پچھلی صدیوں میں ہندوستانی معاشرے کو ہم آہنگی،اخوت اور بھائی چارے کی مثال بنانے میں صوفیائے کرام کا نہایت اہم رول رہا ہے اور ہندوستان جس تہذیبی تنوع اور ثقافتی ہمہ رنگی کے حوالے سے اپنی شناخت رکھتا ہے اس کے تحفظ اور فروغ میں انھوں نے غیر معمولی کردار ادا کیا ہے۔

اسی طرح اردو زبان و ادب کے ابتدائی نقوش بھی صوفیائے ہند کے یہاں ملتے ہیں۔ ان کے اسی کردار کو موجودہ ماحول میں نمایاں کرنے اور سماجی ہم آہنگی و باہمی تفاہم پر مبنی ان کی تعلیمات کو عام کرنے کی غرض سے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان ،نئی دہلی نے مشاہیر صوفیائے ہند کا انسائیکلوپیڈیا شائع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے اور اسی سلسلے میں اس شعبے کے ماہرین اور سکالرز کی ایک میٹنگ آج کونسل کے صدر دفتر میں منعقد کی گئی۔

 جس کی صدارت خانقاہ شاہ ارزانی،پٹنہ کے سجادہ نشیں پروفیسر سید شاہ حسین احمد نے کی۔ اس موقعے پر تمام مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کونسل کے ڈائریکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد نے کہا کہ صوفیائے کرام کا ہندوستانی سماج میں ہم آہنگی اور بھائی چارہ قائم کرنے میں اہم رول رہا ہے اور انھوں نے اپنے دور میں اس ملک کو امن و امان اور اخوت و سلامتی  کا گہوارہ  بنانے کی غیر معمولی کوششیں کی ہیں،ان کی تمام تر تعلیمات بھی خالص اخلاقی و انسانی اقدار پر مبنی ہیں۔

انھوں نے ہمیشہ انسان دوستی کی تعلیم دی اور تمام مخلوقاتِ خداوندی سے محبت ان کا شیوہ تھا،یہی وجہ ہے کہ بلا کسی مذہبی تفریق کے ان کے گرد عوام اور عقیدت مندوں کا ہجوم ہوتا تھا اور آج بھی ان کی تعلیمات و پیغامات میں وہی تاثیر ہے،مگر ان کے تعلق سے یکجا مستند معلومات نہیں ملتی ہیں۔

اسی وجہ سے قومی اردو کونسل نے یہ طے کیا ہے کہ تمام مشاہیر صوفیائے ہند کا ایک انسائیکلوپیڈیا تیار کیا جائے جس میں ان کی تہذیبی،تبلیغی ، ثقافتی وادبی خدمات کے ساتھ سماجی ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کے تعلق سے کیے گئے ان کے کارناموں کو اجاگر کیا جائے،کیوں کہ موجودہ ماحول میں اس کی بہت زیادہ ضرورت ہے اور صوفیا کی تعلیمات کو اپناکر ہم سماجی انتشار و خلفشار سے بحسن و خوبی نجات پاسکتے ہیں۔ میٹنگ میں شریک اہلِ علم و دانش نے اس منصوبے کے لیے پروفیسرشیخ عقیل احمد اور کونسل کی تحسین و ستایش کی اور کام کی نوعیت،طریقۂ کار،منصوبہ بندی،مدتِ کار اور اشاعت وغیرہ کے مراحل پر سبھوں نے اپنی رائیں پیش کیں،جن پر غور و خوض اور تبادلۂ خیال کیا گیا۔

میٹنگ میں طے پایا کہ پہلے مرحلے میں مختلف اصحابِ علم و قلم کے ذریعے  پورے ملک کے کم و بیش دوسو مشاہیر صوفیا کے تذکرے پر مشتمل پہلی جلد آئندہ چھ ماہ میں تیارکروائی جائے ،جو نظرثانی ودیگر تکنیکی مراحل کی تکمیل کے بعد سال بھر کے اندر شائع ہوجائے گی۔

اس کے بعد آگے کی جلدوں پر کام کروایا جائے اور علمی و تحقیقی استناد کے ساتھ مختلف عہد کے اہم صوفیا اور ان کی علمی،ادبی و ثقافتی اور سماجی خدمات و تعلیمات  کے احاطے کی کوشش کی جائے۔

پروفیسر سیدشاہ حسین احمد کے شکریے کے ساتھ میٹنگ کا اختتام عمل میں آیا۔ اس میٹنگ میں پروفیسر حدیث انصاری(اودے پور)،پروفیسر فریدہ خانم(دہلی)،پروفیسر نشاط منظر(دہلی)،ڈاکٹر زین رامش(جھارکھنڈ)،ڈاکٹر مشکور عالم(آسنسول)،ڈاکٹر افتخار احمد(کولکاتا)،مولانا مبارک حسین مصباحی(اعظم گڑھ)،ڈاکٹر فیروز عالم(چھپرہ)،ڈاکٹر آبروامان اندرابی(جموں و کشمیر) اور کونسل سے ڈاکٹر کلیم اللہ (ریسرچ آفیسر) و آبگینہ عارف(ٹیکنکل اسسٹنٹ) وغیرہ موجود رہے۔