مولانا عبدالعلیم فاروقی کے سانحہ ارتحال سے علمی و ملّی دُنیا میں جو خلا پیدا ہواہے اس کا پُر ہونا مشکل: مولانا ارشد مدنی

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 24-04-2024
مولانا عبدالعلیم فاروقی کے سانحہ ارتحال سے علمی و ملّی دُنیا میں جو خلا پیدا ہواہے اس کا پُر ہونا مشکل: مولانا ارشد مدنی
مولانا عبدالعلیم فاروقی کے سانحہ ارتحال سے علمی و ملّی دُنیا میں جو خلا پیدا ہواہے اس کا پُر ہونا مشکل: مولانا ارشد مدنی

 

 نئی دہلی: مولانا عبد العلیم فاروقی نائب صدر جمعیۃ علماء ہند کے سانحہ ارتحال پر جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے چلے جانے سے علمی و ملّی دُنیا میں جو خلا پیدا ہوگیا ہے اس کا پُر ہونا مشکل نظر آتا ہے مولانا مدنی نے جو اِن دنوں رابطہ عالم اسلامی کی سپریم کونسل کے ایک اہم اجلاس میں شرکت کے لیے سعودیہ عربیہ کے دارالحکومت ریاض میں ہیں، اپنے ایک تعزیتی بیان میں کہا کہ یہ میرے لیے بہت دُکھ کی گھڑی ہے۔ مولانا کی رحلت سے دل کو شدید دھچکا لگا ہے۔ اُن کے چلے جانے سے علمی و ملّی دُنیا میں جو خلا پیدا ہوگیا ہے اس کا پُر ہونا مشکل نظر آتا ہے۔ وہ اپنی سادگی، منکسرالمزاجی، ملنساری اور انسانیت نوازی کی وجہ سے ہر طبقے کے لوگوں میں مقبول تھے۔ وہ امام اہل سنت مولانا عبدالشکور فاروقی کے پوتے اور مناظر اسلام مولانا عبدالسلام فاروقی کے جانشین اور ان کی روایتوں کے امین اور پاسبان کی حیثیت سے معروف تھے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا کی ذات لکھنؤ کے سنیوں کے لیے ایک سہارا تھی جو ہر فتنہ و فساد کے موقع پر سدسکندری بن کر سنیوں کو مامون و محفوظ رکھتی تھی۔ مولانا کا بدل مشکل ہے، اللہ تعالیٰ ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔

مولانا مدنی نے آگے کہا کہ ان کی زندگی کا مشن حضراتِ صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے فضائل اور مناقب کا تذکرہ تھا۔ اور تقریباً نصف صدی سے فرقہ باطلہ کے لیے ایک شمشیر برہنہ اور ناموسِ صحابہؓ کے علمبردار تھے۔ اس سلسلہ میں ان میں کوئی لچک نہیں تھی۔ افسوس احقاقِ حق و ابطالِ باطل کی یہ مضبوط آواز آج خاموش ہوگئی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ مولانا مرحوم ایک بہترین منتظم اور ملک و ملت کے مسائل سے آگاہ ایک ایسی شخصیت تھے جو ان مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے ہمہ وقت سرگرداں رہا کرتے تھے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ میں نے 2008ء میں مولانامرحوم کو ناظم عمومی نامزد کیا تھا، وہ تقریباً بارہ سال تک ناظم عمومی کے عہدہ پر فائز رہے، اس کے بعد مولانا کو جمعیۃ علماء ہند کا نائب صدر منتخب کیا گیا جس پر پر وہ تاحیات فائز رہے۔مولانا مرحوم دارالعلوم دیوبند کی مجلس عاملہ اور مجلس شوریٰ کے رکن بھی تھے۔
میں مولانا کے پسماندگان،اعزاء واقرباء کے غم میں شریک ہوں اور صبرجمیل کی دعاء کرتا ہوں۔نیز دعاء کرتاہوں کہ اللہ تعالیٰ ان کے اولادوں کی نگہبانی فرمائے اور مولانا ہی کی طرح میدان عمل میں کام کرنے کی توفیق عطافرمائے۔آمین
اخیر میں مولانامدنی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ان کو اپنے جوارِ رحمت میں جگہ عنایت فرمائے، آمین، اور ساتھ ہی انھوں نے مولانا مرحوم کے پسماندگان، اعزاء و اقرباء و متعلقین سے اظہارِ ہمدردی کرتے ہوئے تعزیت کی اور تمام جماعتی رفقاء، اربابِ مدارس سے ان کی مغفرت کے لیے ایصالِ ثواب اور ترقی درجات کی دُعا کی اپیل کی