اسلامی تعلیمات سے متاثرہوکرپانی بچائومہم شروع کی:سروج خان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 16-04-2021
پانی بچائومہم میں مصروف سروج خان کاگروپ
پانی بچائومہم میں مصروف سروج خان کاگروپ

 

جھنجھنو(راجستھان)

پانی خدا کی ایک عظیم نعمت ہے۔ جس کا ذکر، اللہ رب العزت نے خود کلام پاک میں کیا ہے۔ یہ کہنا ہے جے پور کی رہنے والی سروج خان کا۔ سروج خان مسلم معاشرے کے لوگوں کو قرآن و حدیث کی روشنی میں پانی کی اہمیت کے ساتھ ساتھ قرآن کی ان آیات اور پیغمبر کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اقوال کو سمجھانے کی کوشش کر رہی ہیں جن میں پانی بچانے کی تعلیم دی گئی ہے۔

پانی بچانے کا حکم رسول

سروج خان کا کہنا ہے کہ ہم اس نبی کے امتی ہیں جس نے وضو جیسے اہم فریضے کے لئے بھی پانی کی فضول خرچی سے منع کیا ہے۔ سروج خان، اللہ کے رسول کی حدیث بیان کرتی ہیں ، کہ جب صحابی رسول حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہوہ وضو کررہے تھے ، ادھر سے رسول کریم گزرے۔آپ نے ارشاد فرمایا ، پانی بربادنہ کروخواہ تم بہتی نہر کے کنارے پر ہو۔

راجستھان میں پانی کی قلت سنگین مسئلہ

قرآن میں پانی

سروج خان کا کہنا ہے کہ پانی کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اللہ نے قرآن مجید میں 58 مرتبہ پانی کا ذکر کیا ہے۔

عوامی بیداری کی کوشش

قرآن و حدیث کے ان الفاظ سے سروج خان جے پور اور آس پاس کے علاقوں میں پانی کی بچت کے اس مشن سے لوگوں کو جوڑ رہی ہیں۔ سروج خان نے اس مشن کو عوام تک پہنچانے کے لئے خواتین کے ایک گروپ کو تربیت دی ہے۔ اس گروپ میں ڈیڑھ سو کے قریب خواتین ہیں جو عام لوگوں کو پانی کی بچت کے طریقوں کے بارے میں بتاتی ہیں۔ خواتین وضو کے دوران استعمال ہونے والے پانی کے بارے میں بتاتی ہیں کہ اسے کس طرح دوبارہ استعمال کیا جاسکتاہے۔

وضوکے پانی کا دوبارہ استعمال

سروج خان اپنے تمام سماجی کام اپنی تنظیم "سینٹر فار ہیومن رائٹس اینڈ سوشل ویلفیئر" کے زیراہتمام کرتی ہیں۔ تنظیم کے کوآرڈینیٹر سلمان خان نے کہا کہ ہم مساجد میں جاتے ہیں اور لوگوں کو وضو کے دوران استعمال ہونے والے پانی کودوبارہ استعمال کے بارے میں بتاتے ہیں تاکہ پانی کو دوبارہ استعمال کیا جاسکے۔

ادارے کی کاوشوں کی وجہ سے یہ کام بہت ساری مساجد میں انجام پایا ہے۔ سلمان خان کا کہنا ہے کہ راجستھان جیسی ریاست میں جہاں پانی کی قلت ہے ، اگر ہم اپنی کوششوں سے لوگوں میں شعور لاکر استعمال شدہ پانی کو بحال کرنے میں کامیاب ہوجائیں تو ہم پانی بچانے میں کامیاب ہوسکیں گے۔

سروج خان کون؟

تقریبا دو دہائیوں سے سماجی کاموں میں مصروف سروج خان کا تعلق راجستھان کے ایک صحرائی علاقے شیکھاوتی، ضلع جھنجھنو سے ہے۔ زندگی میں جلد ہی ، والدین کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔ سروج خان کی پرورش بڑے بھائی نے کی جو فوج میں تھے۔ جھنجھنو ضلع ، خاص طور پر شیکھاوتی خطہ،خواتین کی تعلیم کے لحاظ سےاہم ضلع سمجھا جاتا ہے۔ یہی وجہ تھی کہ سروج خان، صحافت میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرنے میں کامیاب ہوئیں۔

سماجی خدمات

سروج خان نے معاشرے میں خیر سگالی پھیلانے اور کمزور طبقوں خصوصا خواتین اور بچوں کی بااختیار بنانے میں اپنا کیریئر بنانے کو ترجیح دی اور ایک بڑی اور کثیر الشعبہ تنظیم کے ساتھ کام کرنا شروع کیا۔ وہاں بچوں کی غیر رسمی تعلیم کے شعبوں میں کام کرنے کے ساتھ ساتھ ، خواتین کی تولیدی صحت ، سیلف ہیلپ گروپس ، دیہاتی ترقیاتی کمیٹیاں ، قحط امدادی انتظام ، دلت حقوق اور وسیع تر انسانی حقوق کے شعبے میں کام ہوتاتھا۔

موقع اور تجربہ

اس طرح ، مختلف شعبوں میں تجربہ حاصل کرنے کے بعد ، انہوں نے انسانی حقوق اور سماجی بہبود کے مرکز میں شمولیت اختیار کی اور آزادانہ طور پر کام کرنا شروع کیا۔ دریں اثنا ، انہوں نے معاشرتی ہم آہنگی کے لئے بھی کام کرنا ضروری سمجھا۔ اس شعبے میں ان کی عمدہ خدمات کے اعتراف میں ، ان کی تنظیم کو سال 2009 میں قومی فرقہ وارانہ ہم آہنگی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

این جی او

سماجی کام سروج خان اپنے این جی او کے ذریعے سماجی کام کر رہی ہیں۔ ان کی تنظیم، خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے تربیتی پروگراموں کا اہتمام بھی کرتی رہی ہے۔ اس تنظیم نے وزارت اقلیتی امور حکومت ہند کے تحت خواتین کوتربیت دے رہی ہے۔ یہ تنظیم فی الحال پانی اور ماحولیات کو بچانے کے لئے ایک مہم چلا رہی ہے۔