ہند۔پاک باہمی تجارت کا دوبارہ آغاز

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 31-03-2021
شروع ہوگی باہمی تجارت
شروع ہوگی باہمی تجارت

 

 

Updated 4:25 31-03-202

اسلام آباد ۔ پاکستان نے آخر کار ہندوستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو ہری جھنڈی دکھا دی ہے۔کل یہ خبر آئی تھی کہ آج کابینہ میں ہندوستان کے ساتھ تجارت کے راستہ کھل جائیں گے اور ایسا ہی ہوا۔آج پاکستانی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی جانب سے ہندوستان سے کپاس، یارن اور چینی کی درآمد کی اجازت دے دی گئی ہے۔

پاکستا ن وفاقی وزیر برائے خزانہ حماد اظہر کی زیرصدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ای سی سی اجلاس کے دوران 21 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ اجلاس کے دوران ہندوستان سے روئی اور چینی کی درآمد کی اجازت کی سمری پیش کی گئی جس پر ای سی سی کی جانب سے ہندوستان سے کاٹن، یارن اور 5 لاکھ میٹرک ٹن تک چینی درآمد کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق چینی، یارن اور کاٹن رواں سال 30 جون تک درآمد کی جا سکیں گی۔

پچھلے ہفتے ہی حکومت ہند نےاس بات کا اشارہ کردیا تھا کہ پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بحال کرنے کے حق میں ہے۔جن کو دو سال قبل بریک لگا دئیے گئے تھے۔وزیر برائے تجارت وصنعت ہردیپ سنگھ پوری نے پچھلے ہفتے ہی کہا تھا کہ تجارت کو روکنے کا فیصلہ پاکستان کا تھا اوراس پرنظرثانی بھی پاکستان کو ہی کرنی ہے۔

دراصل پلوامہ حملے کے بعد ہندوستان نے پاکستان کو ’فیورٹ‘ کے درجہ سے الگ کردیا تھا جس کا تجارت پر زبردست اثر پڑا تھا کیونکہ یہ درجہ ختم ہونے کے بعد پاکستان سے امپورٹ ہونے والی اشیا پردو سو فیصد ڈیوٹی لاگو ہو گئی تھی۔جبکہ اپریل 2019میں ہندوستان نے باہمی تجارت کو معطل کردیا تھا کیونکہ یہ خبریں مل رہی تھیں کہ ان روٹس پر غیر قانونی ہتھیاروں کے ساتھ جعلی کرنسی اور منشیات کی اسمگلنگ ہورہی ہے۔

اگست 2019میں پاکستان نے باہمی تجارت کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا ۔حالانکہ ستمبرمیں اس میں جزوی طورپرڈھیل دی گئی تھی جب پاکستان کو دواسازی کےلئے خام مال کی ضرورت تھی۔

Updated 0800 31-03-2021

منصورالدین فریدی ۔ نئی دہلی

لیجئے ! موسم گرما کی آمد آمد ہے اور اس گرمی کا ایک مثبت اثر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان باہمی تعلقات پر جمی برف کے پگھلنے سے مل رہا ہے ۔کل رات سے پاکستان میں باہمی تجارت کے راستے دوبارہ کھلنے کی ’بریکنگ‘نے اودھم مچا دیا ہے۔پاکستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ہند۔پاک کے درمیان تجارتی تعلقات کی بحالی کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں جبکہ اب چینی، کپاس اور دھاگا درآمد کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔

 دلچسپ بات یہ ہے کہ درآمد یعنی کہ امپورٹ کو روکنے کا فیصلہ بھی پاکستان کا تھا۔اب جبکہ پاکستان کےلئے خام مال کا مسئلہ عذاب بن گیا ہے توصرف ایک ہی راستہ ہے کہ تجارتی راستے دوبارہ کھولے جائیں۔

کشمیر میں آرٹیکل 370کے خاتمے کے بعد پاکستان نے جلد بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہندوستان سے یہ فیصلہ کیا تھا جس نے دو سال کے دوران پاکستان کی کمر توڑ دی ہے۔ اب  پاکستانن نے خود تجارتی تعلقات کو بحال کرنے کےلئے حرکت شروع کردی ہے کیونکہ اس  قدم نے پاکستان کے سامنے خود بڑا بحران پیدا کردیا تھا۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق آج اس سلسلے میں اسلام آباد میں ایک اہم میٹنگ ہوگی جس میں کابینہ اس پر مہر لگانے کے ساتھ اس کا اعلان بھی کر دے گی۔

 راستہ تو ہموار ہو رہا ہے

پچھلے دنوں ہند۔پاک کے درمیان سفارتی اور سیاسی ہلچل نےاس بات کا اشارہ دیا تھا کہ کچھ نہ کچھ نہیں بلکہ بہت کچھ ہونے والا ہے۔پہلے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے دوستی کا پیغام دیا تھا،اس کے بعد پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر باجوہ نے بھی پڑوسی ملک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کا عزم ظاہر کیا تھا۔اس کے بعد یوم پاکستان پر ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے ہم منصب کو مبارک بعد دی تھی جس کا جواب آج ہی آیا ہے۔

اس دوران ہند۔پاک کرکٹ کے بھی پٹری پر آنے کا اشارہ ملا تھا۔ یہی نہیں اب دو اپریل کو ڈھاکہ میں ہند۔پاک کرکٹ کے میدان میں آمنے سامنے آئیں گے جہاں نابیناکرکٹرزکا مقابلہ ہوگا۔جس میں تیسرا ملک بنگلہ دیش ہوگا۔

 کیا کہہ رہا ہے میڈیا

پاکستانی میڈیا کے مطابق وزارت تجارت تجاویز منظوری کےلئے کل اقتصادی رابطہ کونسل (ای سی سی) میں پیش کرے گی۔وزارت تجارت نے وزیراعظم عمران خان کی اجازت کے بعد تجاویز ای سی سی کو بھجوائی ہیں۔ اگر پاکستانی میڈیا کے ذرائع کی بات کو مانیں تو ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) اور کمرشل درآمد کنندگان کے ذریعے درآمد کرنے کی تجویز ہے۔ اس وقت ہندوستان کے برآمدکنندگان ٹی سی پی کے ٹینڈرز میں حصہ نہیں لے سکتے کیونکہ ہندوستان کے برآمدکنندگان کی طرف سے ٹی سی پی کے ٹینڈرز میں حصہ لینے پر پابندی ہے۔

 گھریلو دباو میں ہے پاکستان

رپورٹ کے مطابق ہندوستان سے 30 جون2021 تک کپاس اور یارن(دھاگا) درآمد کرنے کی تجویز ہے۔ہندوستان سے زمینی راستے کے ذریعے بھی کپاس اور یارن درآمد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ پاکستانی حکومت کے مطابق پاکستان کو کمی پورا کرنےکے لئےکپاس درآمد کرنا پڑتی ہے،ہندوستان سے کپاس اور یارن کی درآمد سستی پڑے گی، کپاس کی پیداوار میں تاریخی کمی کے باعث یارن پر بھی دباؤ پڑا ہے۔ خیال رہےکہ پاکستان نے اگست 2019 میں ہندوستان کے ساتھ دوطرفہ تجارت کو معطل کر دیا تھا۔

 

محمود قریشی بھی ’شبھ شبھ ‘ بولے

دوسری جانب آج  پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک بار پھرہند۔پاک بہتر تعلقات کے لئے مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب یہ ہندوستان پر منحصر ہے اگر وہ پانچ اگست کے فیصلے پر نظرثانی کرتا ہے تو پاکستان پہلے سے ہی امن کو ترجیح دیتا ہے۔ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے اختتام پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ انہوں نے محسوس کیا ہے کہ اجلاس میں ہندوستانی وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں ماضی کی طرح پاکستان پر نکتہ چینی نہیں کی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہندوستان نے ماضی کی طرح پاکستان پر انگلیاں نہیں اٹھائیں جو وہ عام طور پر اٹھایا کرتے تھے تو کم از کم اتنی تبدیلی میں نے محسوس کی ہے۔ ہندوستانی ہم منصب جے شنکر سے ملاقات کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم دونوں ہی اپنی اپنی میٹنگز میں مصروف تھے اس لئے ملاقات نہ ہو سکی۔ پاکستانی وزیر خارجہ نے عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ سازگار ماحول ہندوستان کو پیدا کرنا ہے، معنی خیز اور کشمیر کے دیر پا حل تک ماحول سازگار نہیں ہو سکتا۔