آواز دی وائس، نئی دہلی
قومی دارالحکومت نئی دہلی میں مسلم اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن آف انڈیا کی جانب سے ایک ویبینار کا اہتمام کیا گیا۔ اس ویبینار میں ملک کے مختلف اہل علم اور دانشوروں نے شرکت کر اظہارِ خیال کیا۔
اس ویبینار میں عمومی طور پر یہ بات کہی گئی کہ ہندوستانی مسلمان سیکولر سیاست کو ترجیح دیتے ہیں اور ابھی تک مسلم نمائندگی کے نام پر ووٹنگ کا رجحان پیدا نہیں ہوا ہے۔
مسلم اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن آف انڈیا کے زیر اہتمام ہونے والےاس ویبینار کا عنوان تھا کیا مسلمانوں کی نمائندگی ہندوستانی مسلمانوں کے مسائل کا واحد حل ہے؟"
اس ویبینارسے بطور اسپیکر خطاب کرتے ہوئے پروفیسر اخترالواسع نے کہا کہ ہندوستان ایک کثیر ثقافتی ملک ہے اور ہندوستانی مسلمانوں کو سیکولرازم کی شرط پر کسی بھی قسم کی مذہبی سیاست کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔
پروفیسر واسع نے کہا کہ یہ ممکن نہیں ہے کہ ہم سیکولرازم سے فائدہ اٹھائیں اور مذہب کے نام پر سیاست کریں۔ انہوں نے سیاست اور مذہب کو الگ رکھنے پر اصرار کیا۔
پروفیسر واسع نے اسلامی تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلام کا بنیادی اصول جمہوریت ہے اوراس کے اندر سب کو ساتھ لے کر چلنے کا جذبہ ہے، جسے دوبارہ زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ وقت دوسری کمیونٹی کے لوگوں کے ساتھ ڈائیلاگ کرنے کا ہے نہ کہ بحث و مباحثہ میں وقت برباد کرنے کا۔
اس موقع پر سینئر صحافی پرشانت ٹنڈن نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کی تقسیم کے وقت ہی یہ بات واضح ہوگئی تھی کہ ہندوستان میں رہنے والے مسلمان سیکولر ہیں۔ اس وقت کے مسلمانوں نےاپنے خاندان کے لوگوں سےالگ ہونا پسند کیا، مگر ہندوستان کو چھوڑنا گوارا نہیں کیا۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ہندوستان کی مسلم آبادی ہمیشہ سے ہی سیکولر رہی ہے۔
ٹنڈن نے مزید کہا کہ اگرچہ سیاسی جماعتیں اپنے مفاد کے لیے پولرائزیشن کر رہی ہیں ، لیکن پھر بھی ہندوستانی عوام گنگا جمنی تہذیب اور سیکولر اقدار پر یقین رکھتی ہے۔
جرنلزم یونیورسٹی(جے پور) کے استاد اخلاق عثمانی نے کہا کہ ایک بڑی بھیڑ اگرچہ مذہبی سیاستدانوں کو سننے تو ضرور جاتی ہے لیکن یہ بھیڑ مکمل طور پر ووٹوں میں تبدیل نہیں ہوتی، یہ اس بات کا بین ثبوت ہے کہ ہندوستانی مسلمان اب بھی مذہب کی بنیاد پر ووٹ نہیں دیتے ہیں۔
انہوں نے اس خدشے کی تردید کی کہ ہندوستانی مسلمان سلفی خلافت کے نام پر بین الاقوامی بنیاد پرست عناصر کی طرف مایل ہوں گے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ایک بار کہا تھا کہ ہندوستان کے مسلم نوجوان کسی بھی دہشت گردی کی طرف راغب نہیں ہوتے۔
اس موقع پر ایم ایس او کے قومی صدر ڈاکٹر شجاعت علی قادری نے کہا کہ ہندوستان ایک کثیر ثقافتی ملک ہے اور یہاں مسلم نوجوانوں کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے۔ مذہب اور سیاست کی علیحدگی کا مطالبہ کرتے ہوئے، انہوں نے ہندوستانی مسلم نوجوانوں کو خبردار کیا کہ وہ اسلام کا نام لینے والے کسی بھی عنصر سے گمراہ ہونے سے قبل ہوشیار ہو جائیں اور اپنے عقل کا استعمال کریں۔
خیال رہے کہ اس پروگرام کو فیس بک سمیت متعدد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر براہ راست نشر کیا گیا، جس میں بڑی تعداد میں نوجوانوں نے حصہ لے کر مختلف قسم کے سوالات پوچھے، جس کا جواب دیا گیا۔