ہندوستان نے کشن گنگا اور راتلے پن بجلی منصوبوں پرعالمی بینک کو لکھا خط

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 24-06-2025
ہندوستان نے کشن گنگا اور راتلے پن بجلی منصوبوں پرعالمی بینک کو لکھا خط
ہندوستان نے کشن گنگا اور راتلے پن بجلی منصوبوں پرعالمی بینک کو لکھا خط

 



نئی دہلی: ہندوستان نے سندھ طاس معاہدے کے تحت اپنی مغربی دریا کی نظاموں پر قابو پانے کی تیاری کر لی ہے۔ حکومت نے عالمی بینک کی طرف سے مقرر کردہ غیر جانبدار ماہر میشل لینو کو ایک خط لکھا ہے اور درخواست کی ہے کہ اس تنازعہ سے متعلق جاری کارروائی کو معطل کیا جائے۔

ہندوستان نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اگست تک اپنی تحریری یقین دہانیاں پیش کرے جو معاہدے کے تحت طے پائے گئے مشترکہ پروگرام کے مطابق ہوں۔ ہندوستان نے ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ نومبر میں طے شدہ مشترکہ مذاکرات کو بھی ملتوی کر دیا جائے گا۔ یاد رہے کہ یہ تنازعہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان 1960 میں طے پانے والی "سندھ طاس معاہدہ" سے جڑا ہوا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان پانی کے وسائل کی تقسیم کے حوالے سے طے پایا تھا۔

اس معاہدے کے تحت، پاکستان کو سندھ، جہلم، اور چناب دریا کے پانی پر مکمل حقوق حاصل ہیں، جبکہ ہندوستان کو راوی، بیاس اور ستلج کے پانی پر اختیار حاصل ہے۔ تاہم، حالیہ برسوں میں ہندوستان کی طرف سے کشن گنگا اور راتلے جیسے پن بجلی منصوبوں کے قیام نے پاکستان کو یہ الزام لگانے پر مجبور کر دیا کہ ہندوستان ان دریاؤں کے پانی کو روک کر معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

ہندوستان نے عالمی سطح پر اس معاملے کو حل کرنے کے لیے کام کرنا شروع کیا ہے۔ اس حوالے سے، ہندوستان نے عالمی بینک کی طرف سے مقرر کردہ غیر جانبدار ماہر میشل لینو کو ایک خط لکھا ہے، جس میں ہندوستان نے درخواست کی ہے کہ ان منصوبوں پر جاری قانونی کارروائی کو مؤخر کیا جائے۔ ہندوستان کا موقف ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت ان منصوبوں کی تعمیر کا حق ہندوستان کو حاصل ہے، اور پاکستان کا اعتراض بے بنیاد ہے۔

اس کے علاوہ، ہندوستان نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اگست تک اپنے تحریری یقین دہانیاں پیش کرے، تاکہ دونوں ممالک کے درمیان طے شدہ اقدامات کو معطل کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان نے نومبر میں ہونے والی مشترکہ بات چیت کو بھی ملتوی کرنے کی بات کی ہے۔

یہ تمام اقدامات اس پس منظر میں اٹھائے گئے ہیں جب پہلگام میں 2016 میں دہشت گردوں کے حملے کے بعد ہندوستان نے سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت محسوس کی تھی۔ اس وقت ہندوستان نے اس معاہدے کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ہندوستان کا کہنا ہے کہ ان منصوبوں کا مقصد کشمیر میں توانائی کی پیداوار کو بڑھانا اور مقامی سطح پر بجلی کی کمی کو دور کرنا ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ ان منصوبوں سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہوتی ہے اور اس سے پاکستان کے پانی کے حقوق متاثر ہو سکتے ہیں۔

پاکستان اس پورے معاملے کو بین الاقوامی سطح پر اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے اور عالمی بینک کو اس پر مداخلت کرنے کی درخواست کی ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ ہندوستان ان منصوبوں کو جاری رکھ کر معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور اس سے پاکستان کے پانی کے حقوق متاثر ہو سکتے ہیں۔ عالمی بینک اس تنازعہ کے حل کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے اور اس نے غیر جانبدار ماہرین کو مقرر کر کے اس تنازعے کے حل کی کوشش کی ہے۔

عالمی بینک کی طرف سے اس مسئلے پر تیزی سے فیصلے کی کوششیں جاری ہیں، لیکن دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعات نے اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ یہ مسئلہ ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات میں ایک سنگین اور پیچیدہ موضوع ہے اور دونوں ممالک کے درمیان پانی کے وسائل کی تقسیم اور تحفظ کے حوالے سے مسلسل کشمکش جاری رہتی ہے۔

ہندوستان کا یہ اقدام اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھانے کے لیے تیار ہے، جبکہ پاکستان اسے معاہدے کی خلاف ورزی اور اپنے پانی کے حقوق کی پامالی کے طور پر دیکھ رہا ہے۔ عالمی سطح پر اس تنازعے کا حل وقت کی ضرورت بنتا جا رہا ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان اس اہم مسئلے پر امن و سکون برقرار رکھا جا سکے۔