ہندوستان ایک گلشن ہے, اس کی حفاظت ہم سب پر فرض ہے: علماء

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 22-12-2022
ہندوستان ایک گلشن ہے, اس کی  حفاظت ہم سب پر فرض ہے: علماء
ہندوستان ایک گلشن ہے, اس کی حفاظت ہم سب پر فرض ہے: علماء

 



 

ممبئی: مسلمان جس ملک میں بھی رہیں وہ وہاں کی حکومتوں کے قوانین اورآئین کے پابندہیں اور آپ جان،مال،عقل اورنسب کی خودکی بھی حفاظت کریں اوردوسرے مذاہب کے لوگوں کی بھی حفاظت کریں۔

ہماراملک ایک گلشن ہے اوراس گلشن میں طرح طرح کے پھول ہیں۔اوراس حسن گلشن کی حفاظت کرناہم سب کی ذمہ داری ہے۔

 ان خیالات کا اظہار ممبئی میں  سنی دعوت اسلامی کے تیسویں سالانہ اجتماع کے  دوران علماء نے کیا- پیر کو دوسرے اورآخری دن کااجتماع بعدنمازفجرتلاوت قرآن پاک اورنعت ومناقب اورحمدوصلوٰۃ کے ساتھ شروع ہوا۔صبح سے دوپہرتک تحریک کے متعدد مبلغین نے بہترین اندازمیں اصلاحی عنوانات پرپرمغزخطابات کیے ۔

مشہورخطیب جناب صادق رضوی مبلغ سنی دعوت اسلامی نے دورحاضرکے سلگتے ہوئے مسائل پرگفتگوکرتے ہوئے فرمایاکہ آج کانوجوان بدمست ہاتھی کی طرف مغربی تہذیب کی طرف بے تحاشا بھاگ رہاہے اوراسی وجہ سے الحادکی طرف بڑھ رہاہے ۔

سوشل میڈیانے ہمارے اندرسے روحانیت چھین لی ہے ہم اندرسے کمزورپڑتے جارہے ہیں جس کانتیجہ یہ ہے کہ ہماراقلبی سکون ختم ہوچکاہے ۔ صادق رضوی صاحب نے کہاکہ دورحاضرکاسب سے بڑامسئلہ سکون کانہ ہوناہے اوراس کاحل صرف اورصرف قرآن مجیدکی تعلیمات پرعمل کرناہے اورعظیم خطیب مولاناسیدامین القادری صاحب(مالیگائوں) نے دورجدیدکے اہم مسائل پرگفتگوکرتے ہوئے فرمایاکہ لوگ کہتے ہیں کہ مسلمان سب سے زیادہ غریب ہیں اورغربت اسلام ومسلمین کامقدرہے ،حالاں کہ دنیامیں سب سے زیادہ مال دارجوشخص گزرے ہیں وہ ہمارے پیارے نبی ہیں ۔

ہمارے نبی وہ ہیں جنہوں نے خودتجارت کی اورتجارت کی ترغیب بھی دی ۔ اسی ترغیب کاپیش خیمہ تھا کہ مسلمانوں نے صدیوں تک تجارت کی اوراسی تجارت کے ذریعے دنیاکے ایک بڑے حصے پر حکومت کی اوردنیاکانقشہ بدل کررکھ دیااورجب سے مسلمانوں نے اپنے نبی کی تعلیمات پرعمل کرناچھوڑدیامسلمانوں کی تجارتیں کمزورپڑگئیں ،ان کی حکومتیں ختم ہوگئیں اوردنیااخلاقی اورروحانی طورپرزوال کی طرف آمادہ ہوگئی ۔

انہوں نےپیغام دیتے ہوئے کہاکہ اسلام ہمیں مال داربنانے کے لیے آیاتھا مگرہم غریب ہوگئے اوریہ غربت اس لیے آئی کہ ہم نے اسلام کی تعلیمات کو پس پشت ڈال دیا۔انہوں نے مال داروں سے گزارش کی کہ آپ فیکٹریو ں ا ورکمپنیوں کے ساتھ ساتھ تعلیمی ادارے بنائیں ،تعلیمی ادارے تجارت کابہت بڑاذریعہ بھی ہیں اورفکروشعورحاصل کرنے کاوسیلہ بھی ۔

صبح کاایک اہم ترین سیشن کیرئرکائونسلنگ پرمشتمل تھا جس میں مانچسٹرانگلینڈسے تشریف لائے بیرسٹرمعین الزماں اورہاشمیہ ہائی اسکول کے پرنسپل الحاج قاری رضوان صاحب نے عصری تعلیم حاصل کرنے والی جدیدنسلوں کے مختلف سوالات کے جوابات دیے ۔

آج کے پروگرام میں تحریک سنی دعوت اسلامی کے مرکزی ادارہ جامعہ غوثیہ نجم العلوم سے فارغ طلبہ کی دستاربندی کی گئی اورانہیں محقق مسائل جدیدہ حضرت مفتی محمدنظام الدین رضوی شیخ الحدیث و صدرشعبہ افتاجامعہ اشرفیہ مبارک پورنے ختم بخاری شریف کرائی ۔

ختم بخاری شریف کے مختصر خطاب میں آپ نے کہا کہ انسانوں کے اعمال تولے جائیں گے اور لوگوں کو ان کی نیکیوں اور بدیوں کی جزاوسزادی جائے گی۔

یوکے سے تشریف لائے مبلغ سنی دعوت اسلامی جناب عارف پٹیل نے اپنے ولولہ انگیزخطاب میں کہاکہ ہمارے موبائل فون میں مختلف طرح کے ایپس ہوتے ہیں اورجنہیں ہم وقتاًفوقتاًچیک کرتے رہتے ہیں،پڑھتے رہتےہیں ان سے معلومات حاصل کرتے ہیں مگرہم میں سے کتنے ہیں جن کے فون میں قرآن مجیدکاایپ ہے اورجن کے پاس قرآن مجیدکے ایپ ہیں توان میں سے کتنے ہیں جو اس ایپ کوکھول کرقرآن مجیدکی تلاوت کاشرف حاصل کرتے ہیں۔

انہوں نے اس حساس مسئلے کومزیدکھولتے ہوئے فرمایاکہ ہمارے پاس موبائل پروقت گزاری کے لیے بہت ساوقت ہے مگردین سیکھنے کے لیے بالکل وقت نہیں ۔کوروناکی وباجوہمارے لیے اللہ کی طرف سے ایک وارننگ تھی مگریہ وارننگ بھی ہمیں غفلت سے نہ جگاسکی ۔

امیرسنی دعوت اسلامی داعی کبیرحضرت مولانامحمدشاکرعلی نوری نے فکرانگیزخطاب کرتے ہوئے معاشرے کی ایک بڑی بیماری ’اسراف‘پرگفتگوکی ۔

انہوں نے  کہاکہ ہمارے معاشرے کے اندربے پناہ فـضول خرچیاں بڑھ گئی ہیں،ہم لوگ شادیوں میں بے دریغ پیسہ بہاتے ہیں مگرتعمیری کام نہیں کرتے ۔انہوں نے کہاکہ اگرمسلمان اس رقم کوملت کی تعمیرکے لیے خرچ کریں توہرسال کئی اسکول،کئی کالج ،مدارس اورہاسپیٹل بنائے جاسکتے ہیں ۔

امیرسنی دعوت اسلامی نے فرمایاکہ اللہ عزوجل نے ہمیں امامت وقیادت کے لیےدنیامیں بھیجااوراس کے لیے ہمیں ریڈربنایااورپڑھنے لکھنے پرسب سے زیادہ زوردیاکیوں کہ جوریڈرہوتاہے وہی لیڈرہوتاہے ۔دنیامیں جتنی بھی قوموں نے ترقیاں کی ہیں وہ سب ریڈررہی ہیں اورکتابوں سے ان کاخاص تعلق رہاہے ۔ہم اپناکھویاہوامقام اسی وقت حاصل کرسکتے ہیں جب ہم ریڈربن جائیں ۔

 انہوں نے ملت کوچھ نکاتی فارمولہ دیاکہ اس پرچل کرہم اپنی منزل تک پہنچ سکتے ہیں۔(۱)سادگی اختیارکریں۔(۲)وقت کی قدرکریں۔(۳)صفائی کااہتمام کریں۔(۴)دنیاودین دونوں کاعلم حاصل کریں۔(۵)اللہ سے ،حضورصلی اللہ علیہ وسلم سے اورقرآن کریم سے عشق کریں۔(۶)پنج گانہ عبادات پرمداومت اختیار کریں۔

اجتماع کاسب سے اہم سیشن "خصوصی سوال وجواب 

 محقق مسائل جدیدہ مفتی محمدنظام الدین رضوی نے دورحاضرکاایک اہم مسئلہ کرپٹوکرنسی یاڈیجیٹل کرنسی کی حقیقت پرگفتگوکرتے ہوئے اس کاحکم شرعی بیان کیاکہ یہ اس کرنسی کے ذریعے خریدوفروخت کرنا جائز نہیں ہے کیوں کہ شرعی نقطہ نظرسے یہ آپ کے قبضے میں نہیں ہے اورنہ ہی حکومت نے اس کی ضمانت دیتی ہے ۔اس میں ضرراوردھوکہ ہے اس لیے یہ جائزنہیں ۔

ہاں اگرحکومت اس کی ضمانت دے توکاغذکے نوٹ کی طرح اس کااستعمال بھی جائزہوگا۔اسی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ جن ملکوں میں کرپٹوکرنسی کاچلن ہے تواس کے لیے وہا ں کے علماوفقہاتحقیق کریں اوراس کاحکم بیان کریں۔

انھوں نے بیع استصناع ( فرمائشی بیع)یعنی آرڈرکرکے کوئی چیزبنوانااورپہلے ہی سے پیسے دے دینا )کے بارے میں مفتی صاحب نے فرمایاکہ یہ جائزہے ۔دلیل دیتے ہوئے انہوںنے کہاکہ بیع استصناع حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے عہدمیں بھی ہوتاتھا مگراس کی شکل مختلف تھی ۔اسی بیع استصناع کے مختلف پہلوؤں پر مفتی صاحب نے پرمغزگفتگوفرمائی۔مذہبی آزادی کے بارے میں اسلامی قانون بتاتے ہوئے مفتی صاحب نےقرآن وحدیث کی روشنی میں کہاکہ اسلام میں کوئی جبرنہیں۔

ملک ہندوستان کے بارے میں مفتی صاحب قبلہ نے فرمایاکہ ہماراملک ایک گلشن ہے اوراس گلشن میں طرح طرح کے پھول ہیں۔اوراس حسن گلشن کی حفاظت کرناہم سب کی ذمہ داری ہے۔

انھوں نے اجتماع میں موجود لاکھوں مسلمانوں کواسلام کی مذہبی رواداری کے بارے میں اہم پیغام دیتے ہوے بتایاکہ سماجی معاشرت اورآپسی ہم آہنگی قائم کرنے میں اسلام نے تمام انسانیت کو پانچ باتوں کولازمی طورپرعمل کرنے کوکہاہے۔جس میں دین ومذہب کی حفاظت ،جان ،مال ،عقل ،اورنسب کی حفاظت ہے۔

مسلمان جس ملک میں بھی رہیں وہ وہاں کی حکومتوں کے قوانین اورآئین کے پابندہیں۔اورمذکورہ پانچوں قوانین پرخودبھی عمل کریں اوردوسرے مذاہب کی بھی حفاظت کریں۔ جان،مال،عقل اورنسب کی خودکی بھی حفاظت کریں اوردوسرے مذاہب کے لوگوں کی بھی حفاظت کریں۔

عظیم عالم دین اورمفسرقرآن مولاناظہیرالدین خاں رضوی مدظلہ العالی نے زبردست اصلاحی خطاب کیا۔انہوں نے کہاکہ مسجدکولازم پکڑواورجماعت کوٹکڑے ٹکڑے کرنے سے بچو۔حضر ت نے سامعین سے کہاکہ اگرکوئی تم سے پوچھے کہ تمہارے نبی کیالائے توتم کہناکہ ہمارے نبی سچائی لائے ۔ حضرت نے بڑے افسوس کے ساتھ فرمایاکہ آج کل جلسے ہورہے ہیں ،تقریریں ہورہی ہیں مگروہ بات نہیں آپارہی ہے جوہونی چاہیے ۔ انہوں نے فرمایاکہ ہمیں سچابننالازمی ہے جب ہم سچے ہوجائیں گے تونیک ہوجائیں گے اورجب نیک ہوجائیں گے توپھرجنتی ہوجائیں گے۔

مفکراسلام علامہ قمرالزماں اعظمی نے اپنے خصوصی خطاب میں فرمایاکہ دنیاکے ہزاروں سال کے سفرمیں مختلف نظام فکراورنظام عمل دیکھے سب کادعوی یہی تھا کہ ہمارانظام سب سے کامیاب اورسب سے دیرپاہے مگرتاریخ بتاتی ہے کہ یہ سارے نظام ناکام ہوگئے ۔

دنیاکے مختلف چیلنجوں کے سامنے ان میں سے کوئی بھی نظام ٹک نہ سکامگرجب اسلامی نظام آیا تواس نےصدیوں تک دنیاکے ایک کثیرحصےپراپناغلبہ قائم رکھا۔اسی نظام نے دنیاکوترقی کی چوٹی تک پہنچایا۔

علامہ اعظمی نے تاریخ کی شہادتوں سے بتایاکہ جب تک دنیامیں اسلامی نظام رہا اس نے صرف علاقے ہی فتح نہیں کیے بلکہ دل بھی فتح کرلیےاورایسے فتح کیے کہ اسلام شرق وغرب میں پھیلتاچلاگیا۔

علامہ نے بتایاکہ دنیاجب تک اسلام کاپیروتھی ،کامیاب تھی ،امان میں تھی لیکن جب سے اسلام کادامن چھوڑا،تباہی نے آلیااورآج پوری دنیابارودکے ڈھیرپرہے۔

علامہ اعظمی نے اخیرمیں کہاکہ دنیاکے لوگ ترقی کرناچاہتے ہیں مگرحقیقت یہ ہےکہ ترقی اورکامیابی اسی وقت مل سکتی ہے جب اسلامی تعلیمات پرعمل کیاجائے اوراس کے لیے سب سے بڑی اورسب سے اہم ذمے داری مسلمانوں کی ہے کہ وہ اپنے عمل وکردارسے اسلام کی آفاقیت ثابت کریں۔

جس دن مسلمانوں نے اپنی ذمے داریاں قبول کرلیں اس دن نہ صرف ہمیں بلکہ دنیاکوبھی ترقی کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ بریلی شریف سے خصوصی طورپرتشریف لائے پیرطریقت نبیرہ اعلیٰ حضرت ،مولاناشاہ محمدمنان رضاخاں منانی میاں صاحب نے سنی دعوت اسلامی کےتسلسل کے ساتھ اتنے کامیاب اورشان داراجتماع کے انعقاد پرامیرسنی دعوت اسلامی کومبارک بادپیش کی ۔

محترم جناب عثمان بھائی نے حاضرین کاشکریہ اداکیا۔مغرب ہوتے ہوتے پوراآزادمیدان تنگ دامانی کاشکوہ کرنے لگا۔آج کے اجتماع کا ایک خصوصی سیشن اجتماعی دعاکاتھا۔ اس دعاکے لیے لاکھوں لوگ ممبئی ،مضافات ،ریاست مہاراشٹراوردیگرریاستو ں سے آئے تھے ۔رات ساڑھے نو بجے پوراآزادمیدان اللہ اکبر،اللہ اکبر،آنسوئوں اورسسکیوں سے گونج اٹھا۔اجتماع میں تشریف لانے والے علماواساتذہ کوتحریک کی طرف سےخطبات رمضان فی ضوء القرآن تحفے کے طورپرپیش کی گئی۔