چینی وزیر خارجہ وانگ سے ملاقات کے بعد ڈوبھال نے کہا کہ ۔۔۔ سرحدیں خاموش ہیں، امن قائم ہے

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 19-08-2025
چینی  وزیر خارجہ وانگ سے  ملاقات کے بعد  ڈوبھال  نے کہا کہ ۔۔۔ سرحدیں خاموش ہیں، امن قائم ہے
چینی وزیر خارجہ وانگ سے ملاقات کے بعد ڈوبھال نے کہا کہ ۔۔۔ سرحدیں خاموش ہیں، امن قائم ہے

 



نئی دہلی : سرحدیں خاموش ہوگئیں۔ امن و سکون  ہے۔ ہماری دوطرفہ مصروفیات  اہم رہی ہیں۔ ہم اپنے قائدین کے بے حد مشکور ہیں جو گزشتہ اکتوبر میں کازان میں ایک نیا رجحان قائم کرنے میں کامیاب ہوئے، اس وقت سے ہم نے بہت زیادہ فائدہ اٹھایا ہے۔ جو نیا ماحول بنایا گیا ہے اس نے ہمیں مختلف شعبوں میں آگے بڑھنے میں مدد کی ہے جن پر ہم کام کر رہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار ہندوستان کے قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھال  نے چین کے وزیر خارجہ وانگ ای کے ساتھ راجدھانی کے حیدرآباد ہاوس میں ہند۔ چین سرحدی مذاکرات کے دوران کیا ۔چین کے وزیر خارجہ وانگ ای آج دہلی میں قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال سے ملاقات کی۔

وزیر اعظم نریندر مودی کا چین کا دورہ

این ایس اے ڈوبھال نے وانگ ای کو آگاہ کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی  شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے آئندہ سربراہی اجلاس میں شرکت کر سکیں،اپنے افتتاحی خطاب میں جو کہ سرحدی مسئلے پر خصوصی نمائندوں کے مکالمے کے ایک نئے دور کا حصہ تھا، ڈوبھال نے بھارت-چین تعلقات میں آنے والی "نئی توانائی اور رفتار" کے ساتھ ساتھ سرحد پر امن و سکون کو بھی اجاگر کیا۔انہوں نے کہا کہ سرحد پر امن قائم ہے اور یہ بھی کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ روابط اب "زیادہ بامعنی" ہیں۔ڈوبھال نے کہا کہ ہمارے وزیر اعظم ایس سی او سربراہی اجلاس کے لیے چین کا دورہ کریں گے اور اسی لیے آج کے مذاکرات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔یہ پہلی باضابطہ تصدیق ہے کہ وزیر اعظم مودی 31 اگست اور یکم ستمبر کو تیانجن شہر میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کے لیے چین جائیں گے۔ڈوبھال نے امید ظاہر کی کہ خصوصی نمائندوں (ایس آر) کے 24ویں دور کے مذاکرات "کامیاب" ہوں گے۔

 کیا کہا وانگ نے ۔۔۔۔۔۔

دوران ملاقات قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال سے، چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے کہامجھے بہت خوشی ہے کہ میں ایک بار پھر نئی دہلی میں آپ سے ملاقات کر رہا ہوں تاکہ چین اور ہندوستان کے خصوصی نمائندوں کے درمیان سرحدی مسئلے پر یہ دور کی بات چیت ہو سکے۔ گزشتہ چند برسوں میں جو رکاوٹیں پیش آئیں وہ ہماری دونوں قوموں کے عوام کے مفاد میں نہیں تھیں۔ پھر گزشتہ سال اکتوبر میں صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم مودی کی قازان میں ایک اہم ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات نے ہماری دو طرفہ تعلقات کی ترقی کے لیے سمت طے کی اور سرحدی مسئلے کے مناسب حل کے لیے تحریک فراہم کی۔وانگ ای نے کہا کہ  ہندوستان اور چین کو پُراعتماد رہنا چاہیے، ایک ہی سمت میں آگے بڑھنا چاہیے، رکاوٹوں کو دور کرنا چاہیے، تعاون کو وسعت دینی چاہیے اور دو طرفہ تعلقات میں بہتری کے عمل کو مستحکم کرنا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ دونوں عظیم مشرقی تہذیبوں کے احیاء کے عمل ایک دوسرے کے لیے فائدہ مند ہو سکتے ہیں، جو ایشیا اور پوری دنیا کے لیے یقین دہانی اور استحکام فراہم کریں گے۔ان کا یہ دورہ وزیراعظم نریندر مودی کے متوقع چین کے دورے سے پہلے ہو رہا ہے، جو اس ماہ کے آخر میں تیانجن میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم(SCO) کے اجلاس میں شرکت کے لیے ہوگا۔

 چینی وزیرِ خارجہ وانگ ای نے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال سے ملاقات کے دوران کہاکہ میں یہ دیکھ کر حوصلہ ملا ہے کہ سرحدوں پر اب استحکام بحال ہوگیا ہے۔گزشتہ سال کے آخر میں ہمارا خصوصی نمائندوں کا 23واں دور بہت کامیاب رہا۔ اس ملاقات میں ہم نے اختلافات کے نظم و نسق، سرحدوں کو مستحکم کرنے اور تصفیے کی طرف بڑھنے کے حوالے سے ایک نیا اور اہم اتفاقِ رائے حاصل کیا۔ ہم نے مخصوص اہداف کی نشاندہی کی اور ایک عملی فریم ورک تشکیل دیا۔ ہمیں خوشی ہے کہ اب سرحدوں پر استحکام واپس آگیا ہے۔جناب ڈوبھال! میں آپ کی ان کوششوں کی قدر کرتا ہوں جو آپ نے بھارتی فریق کے خصوصی نمائندے کے طور پر کیں۔ اب دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے اور ترقی دینے کے لیے ایک اہم موقع درپیش ہے۔

 

  ہندوستان اور چین کے تعلقات 2020 میں لداخ کی حقیقی کنٹرول لائن(LAC) پر چینی فوج کی کارروائیوں کے بعد کشیدہ ہوگئے تھے، جس کے نتیجے میں ایک طویل تعطل پیدا ہوا۔ اگرچہ کچھ نکات پر فوجوں کی واپسی کے معاہدوں سے کشیدگی میں کمی آئی ہے۔2024 کی برکس(BRICS) سمٹ سے قبل ہندوستان اور چین نے مشرقی لداخ میں گشت(patrolling) کے انتظامات پر معاہدہ کیا، جس سے کشیدگی کم کرنے میں پیش رفت ہوئی۔ حالیہ مہینوں میں دونوں ممالک نے تعلقات بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں اور ہندوستان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ مشرقی لداخ میں کشیدگی کم کرنے کے اقدامات کیے جائیں۔

 وانگ اور ڈوبھال دو ایشیائی ممالک کے درمیان سرحدی تنازعہ پر خصوصی نمائندے ہیں۔ وانگ صبح 11:00 بجے اجیت ڈوبھال کے ساتھ حیدرآباد ہاوس  میں  24ویں دور کی بات چیت کی۔دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کے عمل کو جاری رکھا جائے، خاص طور پر اس وقت جب  ہندوستاناور چین 2020 میں شروع ہونے والے لداخ تنازع کے بعد تعلقات کو مستحکم کرنے پر کام کر رہے ہیں۔حالیہ معاہدوں کے تحت لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر گشت کے انتظامات نے کچھ کشیدگی کو کم کیا ہے، جس سے بات چیت اور تعاون کی راہ ہموار ہوئی ہے۔

 وانگ ای یہاں قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال کے ساتھ سرحدی تنازعے پر خصوصی نمائندوں (ایس آرز) کی 24ویں دور کی بات چیت میں شرکت کرنے کے بعد اور وزیر اعظم نریندر مودی سمیت دیگر رہنماؤں سے ملاقات کریں گے ۔آمد کے فوراً بعد  پیر کووانگ ای نے وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر سے ملاقات کی اور دونوں نے اپنی اپنی وفود کی قیادت کرتے ہوئے "دو طرفہ تعلقات" پر بات چیت کی۔

  چینی وزیر خارجہ وانگ ای  دو روزہ دورے کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کریں گے۔منگل کو ہونے والی یہ میٹنگ اس لیے اہمیت رکھتی ہے کیونکہ یہ مودی کے شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن  میں شرکت کے لیے چین کے طے شدہ دورے سے کچھ دن پہلے ہو رہی ہے۔چینی وزیر کے دورے کو دونوں ہمسایہ ممالک کی جانب سے اپنے تعلقات کی بحالی کے لیے جاری کوششوں کے ایک حصے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ توقع ہے کہ دونوں فریق وانگ کے دورے کے دوران اپنی متنازعہ سرحد پر پائیدار امن و سکون کے لیے اعتماد سازی کے نئے اقدامات پر تبادلہ خیال کریں گے۔

 چین کا بیان 

دوسری جانب  بیجنگ میں حکومت چین نے پیر کو کہا تھا کہ وزیرِ خارجہ وانگ ای کا دورۂ ہند اس مقصد کے لیے ہے کہ نئی دہلی کے ساتھ مل کر دونوں ملکوں کے رہنماؤں کے درمیان طے پانے والے اہم سمجھوتوں اور گزشتہ بارڈر مذاکرات کےدوران کیے گئے فیصلوں پر عمل درآمد کیا جا سکے۔وانگ پیر سے دو روزہ دورے پر ہندوستان میں ہیں تاکہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال کے ساتھ سرحدی تنازعے پر 24ویں راؤنڈ کے خصوصی نمائندوں (ایس آر) کی سطح کے مذاکرات میں شریک ہو سکیں۔اجیت ڈوبھال نے دسمبر میں چین کا دورہ کیا تھا اور وانگ کے ساتھ 23ویں راؤنڈ کی بات چیت کی تھی، یہ اس وقت کے کچھ ہی ہفتوں بعد تھا جب وزیر اعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ نے روسی شہر کازان میں برکس سمٹ کے موقع پر ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان مختلف مکالمہ جاتی طریقہ کار کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے پیر کو میڈیا بریفنگ میں کہا کہ وانگ کے دورے کے ذریعے چین امید کرتا ہے کہ ہندوستان کے ساتھ مل کر دونوں ملکوں کے رہنماؤں کے درمیان طے پانے والے اہم مشترکہ سمجھوتوں پر عمل درآمد کیا جائے، اعلیٰ سطحی تبادلۂ خیال جاری رکھا جائے، سیاسی اعتماد کو بڑھایا جائے، عملی تعاون کو فروغ دیا جائے، اختلافات کو مناسب طریقے سے حل کیا جائے اور چین-ہندوستان تعلقات کی پائیدار، صحت مند اور مستحکم ترقی کو آگے بڑھایا جائے۔ماؤ نے کہا کہ ہندوستان-چین سرحدی مسئلے پر ایس آر سطح کے مذاکرات دونوں ممالک کے درمیان سرحدی مذاکرات کے لیے ایک اعلیٰ سطحی چینل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ بیجنگ میں 23ویں راؤنڈ کے دوران دونوں فریقین نے حد بندی، مذاکرات، بارڈر مینجمنٹ میکنزم، سرحد پار تبادلوں اور تعاون پر کئی مشترکہ سمجھوتے کیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس سال کے آغاز سے دونوں ملکوں نے سفارتی ذرائع کے ذریعے رابطہ برقرار رکھا ہے اور ان نتائج پر عمل درآمد کو فعال طور پر آگے بڑھایا ہے۔آئندہ مذاکرات کے حوالے سے ماؤ نے کہا کہ چین ہندوستان کے ساتھ پہلے سے طے شدہ سمجھوتوں کی بنیاد پر اور مثبت و تعمیری رویے کے ساتھ ان مسائل پر گہرائی سے بات چیت جاری رکھنے کے لیے تیار ہے تاکہ سرحدی علاقوں میں پائیدار امن و سکون قائم رکھا جا سکے۔سرحدی مذاکرات کی پیش رفت اور معاہدے کے امکانات پر سوال کے جواب میں ماؤ نے کہا کہ ایس آر سطح کے مذاکرات دونوں فریقین کے لیے ایک مثبت اور تعمیری میکنزم ہیں۔انہوں نے کہا کہ 23ویں راؤنڈ میں کئی اہم اتفاق رائے قائم ہوئے تھے اور دونوں ملک ان پر عمل درآمد کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چین ہندوستان کے ساتھ مل کر پہلے سے طے شدہ نکات پر آگے بڑھنے اور اسی بنیاد پر رابطہ جاری رکھنے کا خواہاں ہے تاکہ سرحدی علاقوں میں استحکام اور سکون قائم رکھا جا سکے۔