یوم آزادی:دیوبند کی مسجد میں ہوگی پرچم کشائی

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 11-08-2021
مانکی گاؤں کی جامع مسجد
مانکی گاؤں کی جامع مسجد

 

 

فیروز خان، دیوبند، سہارنپور

ریاست اترپردیش کے ضلع سہارنپور میں واقع دیوبند سے صرف تین کلومیٹر کے فاصلہ پر مسلم اکثریتی گاؤں مانکی میں ان دنوں یوم آزادی کی تیاری زور و شور سے چل رہی ہے۔

مانکی گاؤں میں اس مرتبہ یوم آزادی کے موقع پر پرچم کشائی کے لئے پہلی بار جامع مسجد کے گیٹ پر 58 فٹ اونچا کھمبا نصب کیا گیا ہے۔

آیندہ 15اگست2021 کوبی جے پی کے مقامی ایم ایل اے کنور برجیش سنگھ اورگاؤں پردھان مامور حسن پرحم کشائی کریں گے۔

دیوبند علاقہ میں مدارس میں پہلے سے ہی یوم آزادی کے موقع پر پرچم لہرایا جاتا رہا ہے لیکن ایسا پہلی مرتبہ ہو رہا ہے جب کسی مسجد کے گیٹ کے اوپر قومی پرحم فہرایا جا رہا ہے۔

اب اس کو سیاسی پینترے بازی کہا جائے یا حب الوطنی جو بھی ہو یہ معاملہ ان دنوں علاقہ کی عوام میں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔

اس سلسلے میں بی جے پی ایم ایل سے بات کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ پورے ملک کے اندر یہی جذبہ ہے اور اس کے پیش نظر مانکی گاؤں کے باشندگان نے فیصلہ کیا ہے کہ 15 اگست کو قومی پرچم لہرایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سال2014کے بعد لوگوں میں حب الوطنی کا جزبہ بڑھا ہے اس کی ہم ستائش کرتے ہیں ہم نے سرجیکل اسٹرائک کی اس کے بعدائر اسٹرائک کی تو ملک کی عوام میں حب الوطنی کا جزبہ بڑھا ہے،انہوں نے کہا کہ وہ گاؤں مانکی میں پرچم کشائی کے لئے ضرور جائیں گے۔

مانکی گاؤں کے پردھان مامور حسن نے بتایا کہ یوم آزادی پر مسجد کے گیٹ پر قومی پرچم بی جے پی کے مقامی ایم ایل اے کنور برجیش سنگھ کے بدست فہرایا جائے گا۔

مامور حسن کے مطابق مساجد اور مدارس میں تو پہلے سے ہی پرچم لہرایا جا تا رہا ہے یہ پہلی بار ہے کہ مانکی جامع مسجد میں پرچم لہرایا جائے گا۔

awaz the voice

انہوں نے کہا کہ اس میں کچھ بھی غلط یا سیاست نہیں ہے،مساجد اور مدارس سے تو ملک کی آزادی کی لڑائی بھی لڑی گئی ہے۔

وہیں دارالعلوم اشرفیہ دیوبند کے مہتمم مولانا سالم اشرف قاسمی نے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم یوم آزادی کا جشن منانے کے خلاف نہیں ہیں،پرچم کشائی ہونی چاہئے لیکن مساجد اللہ کا گھر ہیں،جو خالص عبادت کے لئے ہیں،مساجد کا استعمال سیاسی کاموں کے لئے کرنا ان کے وقار اور عظمت کے خلاف ہے جو کسی بھی صورت میں صحیح نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ روایت شروع ہو گئی تو اس سے مساجد کوبہت نقصان پہنچے گا،انہوں نے کہا کہ کسی مسجد پرپرچم لہرایا گیا ہو ایسا کوئی واقعہ ان کے علم میں نہیں ہے مدارس کا معاملہ الگ ہے اور مساجد کا معاملہ الگ،مساجد کا استعمال صرف عبادت کے لئے ہونا چاہئے نہ کے سیاسی مفاد کے لئے۔

انہوں نے جامع مسجد اور گاؤں کے ذمہداران سے ایسا نہ کرنے کی اپیل کی۔