جشن آزادی :’آواز‘ کی پہل پر بکھرے گلوکاری کے رنگ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 06-08-2022
چچچچجشن آزادی :’آواز‘ کی پہل پر بکھرے گلوکاری کے رنگ
چچچچجشن آزادی :’آواز‘ کی پہل پر بکھرے گلوکاری کے رنگ

 

 

منصور الدین فریدی :  نئی دہلی

 

اے وطن، وطن میرے، آباد رہے تو

میں جہاں رہوں، جہاں میں یاد رہے تو

یہ ہے میرا ہندوستان

میرے سپنوں کا جہان

ارمانوں کے پھول کھلیں گے ہر شہری مسکا ۓ گا

ہندوستان ہمارا رشک ِجنت پھر کہلائے گا

حب الوطنی کے ان گیتوں اور ترانوں کے ساتھ راجدھانی کا انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر گونج اٹھا۔ جب مختلف اسکولوں کے بچوں نے تاریخی 75 ویں جشن آزادی  کے موقع پر حب الوطنی کے گیتوں کے ساتھ  سماں باندھ دیا۔ ایک رنگا رنگ اور پر کشش محفل نے ہر کسی کو محظوظ کیا۔ گلو کاری مقابلہ کا خٓاکہ ' آواز دی وائس' نے تیار کیا تھا جبکہ خسرو فاونڈیشن اور انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر نے اس کے انعقاد میں ساجھے داری نبھائی۔ اس پروگرام میں راجدھانی کے آٹھ اسکولوں اور مدارس نے حصہ لیا ۔

اس مقابلہ میں گرونانک پبلک اسکول راجوری گارڈن نے بازی ماری اور پہلا مقام حاصل کیا جبکہ دوسرا مقام نیو ہورائزن ،نظام الدین اور تیسرا  مقام خدیجۃ الکبریٰ گرلز پبلک اسکول ، جوگا بائی نے حاصل کیا۔

awazurdu

فاتح ٹیم ۔ گرونانک پبلک اسکول 


یہ پہلا موقع تھا جب جشن آزادی کے موقع پر ایک خاص پروگرام میں اقلیتی تعلیمی اداروں  کو اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کا موقع ملا تھا۔اہم بات یہ ہے کہ جہاں مسلمانوں اور سکھوں کے  پبلک اسکولوں کو ایک پلیٹ فارم ملا وہیں راجدھانی کے مدارس کے بچوں کو بھی اپنی آواز کا جادو جگانے کا موقع ملا جس کا انہوں نے بخوبی فائدہ اٹھایا۔جنہیں ایسے مواقع کی سخت ضرورت ہے۔

خسرو فاونڈیشن کے ڈائریکٹر پروفیسر اختر الواسع نے بعد ازاں کہا کہ یہ بڑی اہم بات ہے کہ  جشن آزادی کے اس تاریخی موقع پر اقلیتی تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ مدارس کو بھی ایک اسٹیج پر اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کا موقع ملا۔ ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ پہلا انعام گرونانک  پبلک اسکول کو ملا ۔

awazurdu

دوسرا مقام ملا نیو ہورائزن اسکول  کو 


 انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی آزادی سب کے لیے اہم ہے ۔خوشی کا موقع ہے۔ جبکہ اس بار آزادی کے 75 سال پورے ہورہے ہیں۔ اس آزادی کے بعد ہم نے ملک کو کہاں سے کہاں پہنچا دیا۔ملک نے ترقی کے سنگ میل قائم کئے اور  دنیا میں اپنی پہچان بنائی۔ دنیا میں اپنا مقام بنایا۔ یہ جمہوریت کا جشن ہے  اسے جتنا رنگین اور پر کشش بنائیں گے کم ہے کیونکہ آزادی اور جمہوریت ملک کے دو بڑے تحفے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ایسے پروگرام وقت کی ضرورت ہیں ،جو نئی نسل کو آزادی کی اہمیت سے متعارف کرائیں گے۔ جبکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی ایک مثال بنیں گے۔اس پروگرام میں جس طرح اسکولوں اور مدارس نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا وہ اس  بات کا ثبوت ہے کہ اقلیتوں میں جشن آزادی کے تئیں جوش و خروش کسی سے کم نہیں ۔

awazurdu

  تیسرا مقام  خدیجۃ الکبریٰ گرلز پبلک اسکول کو ملا 


جشن آزادی کے تاریخی جشن کے موقع پر اس گلوکاری کے مقابلے میں جج حضرات  میں دلّی گھرانہ کے استاد تنویر احمد خان، معروف کلاسیکل گلوکار کشتیج ماتھر کے ساتھ نامور گلوکارہ ہم سر حیات شامل تھے۔ جنہوں نے بچوں کی گلوکاری کی صلاحیتوں کو پرکھنے کے لیے اس موقع پر خصوصی شرکت کی۔

انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے صدر جناب سراج الدین قریشی اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ اس تقریب میں موجود افراد میں نامور اسلامی اسکالر اختر الواسع، روہت کھیرا، خسرو فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر رنجن مکھرجی شامل تھے۔

 

جناب سراج الدین قریشی نے کہاکہ  ’’یہ ہم سب کے لیے بڑے فخر کی بات ہے کہ دہلی کے مختلف اسکولوں کے بچوں نے آزادی کا امرت مہوتسو منانے کے لیے اس تقریب میں شرکت کی۔ ایسے پروگرام وقت کی ضرورت ہیں ۔اس سے یہ پیغام جاتا پہے کہ اقلیتی ادارے بھی  جشن آزادی میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔ ایسا پلیٹ فارم ایک تحفہ ہے جس پر اقلیتی بچوں نے اپنے فن کا مظاہرہ فطری خوشی کے ساتھ پیش کیا۔

awazurdu

اینگلو عربک اسکول کے طلبہ اپنی پرفارمینس کے دوران 


awazurdu

مدرسہ امدادیہ کے بچے اپنا گیت گاتے ہوئے


awaz

اس پروگرام میں انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے صدر سراج الدین قریشی مہمان خصوصی تھے۔ پروگرام میں ممتاز اسلامی اسکالر  پروفیسر اختر الواسع، سابق بیروکریٹ روہت کھیرا، خسرو فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر رنجن مکھرجی موجود تھے۔


awaz