علمی سرمایے اور لسانی خوبیوں کے تناظر میں عربی زبان کی اہمیت ہر دور میں رہی ہے: پروفیسر سید کفیل احمد قاسمی
نئی دہلی: علمی سرمایے اور لسانی خوبیوں کے تناظر میں عربی زبان کی اہمیت ومعنویت ہر دور میں مسلم رہی ہےعلم ومعرفت، سائنس وٹکنالوجی اور لسانیات کے شعبے میں اس زبان کی تاریخ بے شمار کامیابیوں اور متعدد کارناموں سے بہرہ ور رہی ہے، عربی زبان وادب نے دوسری زبانوں سے جہاں معتد بہ مقدار میں اکتساب ِ فیض کیا ہے وہیں دوسری طرف اعلی معیاری ادبیات کی تخلیق اور ان کی جہات طے کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہوئے دوسری زبانوں کو بھی اکتساب ِ فیض کا موقع فراہم کیا ہے۔ان خیالات کا اظہار شعبۂ عربی دہلی یونی ورسٹی میں ’دورِ حاضر میں عربی زبانی کی اہمیت ومعنویت‘ کے موضوع پر منعقد پہلے توسیعی خطبے میں سامعین سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر سید کفیل احمد قاسمی سابق ڈین، فیکلٹی آف آرٹس ،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے کیا۔
پروفیسر سید کفیل احمدقاسمی نے مزید کہاکہ دورِ حاضر میں عربی زبان کے تنوع اور اس کی وسعت دامانی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے عربی زبان وادب کے طلبا و اساتذہ کے سامنے نئے چیلنجز در پیش ہیں جن سے نبردآزما ہونے کے لیے اس طرح کے توسیعی خطبات کا انعقاد نہایت اہم ہے۔
پروگرام کے صدر پروفیسر محمد نعمان خان،سابق صدر شعبہ عربی دہلی یونی ورسٹی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ عبرانی علم وادب کی نشو ونما سے صدہاسال پہلے عربی زبان اور اس کاعلم وادب پوری طرح ترقی یافتہ ہوچکا تھا،انھوں نے مزید کہا کہ عربی زبان کسی بھی دور میں مردہ نہیں رہی ہے اور اس کا اسٹرکچر کسی زمانے میں تبدیلی کا شکار نہیں ہوا ہے۔
انھوں نے شعبۂ عربی دہلی یونیورسٹی کو اس توسیعی لکچر کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔پروگرام میں جے این یو سے تشریف لائے ہوئے پروفیسر محمد قطب الدین نے عربی زبان کو روزگار کی حصولیابی کے لیے ایک اہم زبان قرار دیتے ہوئے طلبا سے اپیل کی کہ وہ عربی کے ساتھ دیگر زبان وموضوعات سے بھی اپنی وابستگی کو برقرار رکھیں۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ سے وابستہ پروفیسر فوزان احمد نے اس نوعیت کے لکچر کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ زبان کا تعلق کسی خاص خطے،مذہب یا قوم سے نہیں بلکہ وہ اظہار ِ خیالات کا ایک اہم ذریعہ ہے، ہندوستان میں عربی زبان سیکھنے والے مختلف مذاہب وافکار کے ماننے والے رہے ہیں۔
اس سے قبل مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے شعبہ کے صدر پروفیسر سید حسنین اختر نے توسیعی خطبے کی اہمیت وافادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ شعبہ اپنے اس علمی واکیڈمک اقدام کے لیے مسرت وشادمانی محسوس کررہا ہے جس کا مقصد عربی زبان وادب کے نمایاں اساتذہ کے تجربات سے طلبا کو مستفید کرنا اور شعبے کی علمی وادبی سرگرمیوں کو ایک نئی سمت دینا ہے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ یہ سلسلہ آگے جاری رہے گا اور مستقبل میں پروفیسر محمد نعمان خان،پروفیسر محمد محسن عثمانی، پروفیسر رفیع العماد فینان اور پروفیسر شفیق احمد خان ندوی جیسے تجربہ کار اساتذہ کے توسیعی لکچرز کرائے جائیں گے۔
پروگرام کی نظامت شعبہ کے استاذ ڈاکٹر اصغر محمود نے کی جب کہ ڈاکٹر محمد اکرم استاذشعبہ عربی نے شکریہ کی رسم ادا کی۔پروگرام میں پروفیسر نعیم الحسن سابق صدر شعبہ عربی دہلی یونی ورسٹی ، ڈاکٹر مجیب اختر استاذ شعبہ عربی ،پروفیسر علیم اشرف خاں، پروفیسر مشتاق عالم قادری،ڈاکٹر احمد امتیاز ،ڈاکٹر مہتاب جہاں،ڈاکٹر زین العباد،ڈاکٹر ظفیر الدین، ڈاکٹر فخر عالم، ڈاکٹر مشتاق عالم سینٹ اسٹیفن کالج، ڈاکٹر آصف اقبال ، ڈاکٹر ابو تراب، ڈاکٹر محمد نعیم،محمد اسامہ، مفتی نوشاد،محمد جمال،حماد احسن ،امان اللہ، ارشاداحمد،محمد عمربن عابد،اسامہ بن نعمان، ابو راشد محمد عامر،کے علاوہ بڑی تعداد میں اسکالرز وطلبا وطالبات نے شرکت کی۔