سوپیندر کی موت نے چھین لیا ایک مسلم لڑکی کا سہارا

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 08-10-2021
سوپیندر کی موت نے چھین لیا ایک مسلم لڑکی کا سہارا
سوپیندر کی موت نے چھین لیا ایک مسلم لڑکی کا سہارا

 

 

آواز دی وائس، نئی دہلی

جب دہشت گردوں نے سرینگر کے گورنمنٹ بوائز ہائیر سیکنڈری اسکول سنگم عیدگاہ کے پرنسپل سوپندر کور کو گولی ماری تو نہ صرف ان کے خاندان نے ایک رکن کو کھویا بلکہ اس کے پڑوسی نے ایک 'بہن' اور ایک نوجوان مسلم لڑکی نے اپنی ماں کوکھو دیا۔

کشمیر کے نیوز پورٹل''دی ریئل کشمیر'' کے ساتھ بات کرتے ہوئے سوپیندر کور کے پڑوسی شوکت احمد ڈار یتیم مسلم لڑکی کی مالی مدد کرنے کی تفصیلات بتائیں۔

انہوں نے بتایا کہ سوپیندر کور ہمیشہ ضرورت مندوں کی مدد کیا کرتی تھیں، جو بھی ان کے پاس آتا وہ خالی ہاتھ نہیں جاتا تھا۔

سوپنیندر کور کے پسمندگان میں شوہر رمیش سنگھ کے علاوہ گیارہ سال کی بیٹی جسلین کورچھ برس کا ایک بیٹا ہے۔

شوکت احمد ڈار نے ایک بار کہا جب سوپیندر کور سرکاری اسکول چناپورہ میں تعینات تھیں، انہوں نے اسے ایک مسلمان لڑکی کے بارے میں بتایا تھا جو یتیم ہوگئی تھی۔اس کے والدین مرچکے تھے۔

اس کی دیکھ بھال اس کی خالہ کر رہی تھی۔ خالہ کی شادی ہونے والی تھی، اس کی شادی کے بعد وہ بچی بے یار و مددگار ہوجاتی۔

ڈارنے کہا کہ ایک سیکنڈ بھی ضائع کیے بغیرسوپنیدرکور نے لڑکی کے تمام اخراجات سنبھالنے کی پیشکش کردی اور فوراً اس کے لیے 20 ہزار روپے دے دیے۔

شوکت ڈار نے کہا کہ میں نے انہیں بتایا کہ میں لڑکی کو محفوظ مقام پر پہنچانے میں صرف اس کی مدد چاہتا ہوں لیکن انہوں نے اصرار کیا کہ وہ اس کی دیکھ بھال کریں گی۔

شوکت احمد ڈار کہتے ہیں کہ ابتداً میں نے اس پیشکش کو قبول کرنے سے انکار کر دیا اور اس سے کہا کہ وہ کسی جگہ بچی کو ایڈجسٹ کریں گے،مگر سوپیندر کور اس وقت سے اس بچی کا خرچ اپنی وفات تک برداشت کرتی رہیں۔

ڈار ان کے پڑوسی ہیں، وہ بتاتے ہیں سوپیندر کور ایک نیک دل شخصیت کی مالک تھیں، ان سے ان کے گھریلو تعلقات تھے۔ ان کے شوہر اور وہ صبح کی سیر کو اکٹھا جایا کرتے تھے۔

سوپیندر کے قتل سے علاقے کے ماحول سوگوار ہے کہ انہوں نے ایک محنتی اور مشفق استاد کو کھو دیا۔

خیال رہے کہ آج سوپیندر کو سخت سیکورٹی کے درمیان آخری رسومات ادا کردی گئیں۔ بڑی تعداد میں سکھوں اور مسلمانوں نے ان کی آخری رسومات میں شرکت کی۔