سراج انور/ پٹنہ
امیرشریعت کا انتخاب آئندہ 9 اکتوبر2021 کوہونے جا رہا ہے، ملک بھر کی نگاہیں اس پر لگی ہوئی ہیں۔ امارت شریعہ کی تاریخ میں پہلی دفعہ ایسا ہو رہا ہے کہ جب امیر شریعت کا انتخاب ووٹنگ کے ذریعہ ہو رہا ہے۔
تاہم متفقہ طور پر امیرکو منتخب کرنے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ اخبارات سے لے کر سوشل میڈیا تک ، امیر شریعت پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی اپیلیں کی جا رہی ہیں۔
ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ کے علاقہ پھلواری شریف میں واقع امارت شریعہ میں فی الوقت چہل پہل ہے۔ادارے کے تمام عملے کی چھٹیاں آئندہ 10 اکتوبر2021 تک منسوخ کر دی گئی ہیں۔
امیر شریعت کے انتخاب کے لیے 851 ممبران اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ ملک بھر میں پھیلے ہوئے ووٹرز آنا شروع ہو گئے ہیں۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی پٹنہ پہنچ چکے ہیں۔ وہ امیرشریعت کے مضبوط امیدوار بھی ہیں۔ جے پرکاش نارائن ایئرپورٹ پران کے حامیوں نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
امارت شریعت کے سابق ناظم مولانا انیس الرحمن قاسمی بھی اس دوڑ میں شامل ہیں ، لیکن سب سے زیادہ زیر بحث خانقاہ رحمانی مونگیر کے موجودہ سجادہ نشین مولانا فیصل احمد رحمانی۔ فیصل رحمانی سابق امیرشریعت مولانا محمد ولی رحمانی کے بڑے صاحبزادے ہیں۔
امیر شریعت کا عہدہ گذشتہ 3 اپریل 2021 کومولانا محمد ولی رحمانی کی وفات کے بعد سے خالی ہے۔ کل آٹھویں امیرشریعہ کا انتخاب ہونا ہے۔ جس کی تیاریاں بڑے پیمانے پر جاری ہیں۔ ایک بار الیکشن ملتوی کیا جا چکا ہے۔ امارت شرعیہ تین ریاستوں بہار ، جھارکھنڈ اور اڈیشہ کے مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم ہے۔
ووٹرملک میں کہاں کہاں ہیں؟
بہار کے 38 اضلاع ، جھارکھنڈ کے 21 ، اوڈیشہ کے 3 ، بنگال کے 5 ، اترپردیش کے 2 اضلاع میں ووٹر ہیں۔
اس کے علاوہ دہلی اور کویت میں ایک ایک ووٹر ہے۔ 29 اوڈیشہ میں 25 ، یوپی میں 2 بہار کے پٹنہ میں 65 ووٹر ہیں۔ جھارکھنڈ کے رانچی میں 22 ، کولکتہ میں 18 اور راوڑکیلا میں 16 ارکان ہیں۔
امیرشریعت کسے بنایا جا سکتا ہے؟
جو شخص بھی اپنی زندگی دین اسلام کے مطابق گزاررہا ہو، شریعت کا مکمل علم رکھتا ہو، ملک اور اسلامی دنیا کی سیاست کا مکمل علم رکھتا ہے۔ سماجی معاملات سے جڑا ہو۔
ذاتی قابلیت کی وجہ سے عام اور خاص طبقات کو متاثر کرتا ہو۔ ان شرائط کو پورا کرنے والا امیر شریعت ہو سکتا ہے۔
کیوں ہوا پہلا انتخاب ملتوی
بہار، جھارکھنڈ ، اڈیشہ اور بنگال کے 15 شہروں میں گذشتہ 8 اگست 2021 کو پولنگ ہونی تھی۔ انتخابی عمل کافی پیچیدہ تھا۔ سیاسی جماعتوں کی طرح بیلٹ پیپر کے انعقاد کے لیے ملک بھر میں 15 مراکز قائم کیے گئے تھے۔
نامزدگی کے لیے امیدوار کے لیے 151 ارکان کی حمایت کی شرط رکھی گئی تھی۔
اس کی نہ صرف سخت مخالفت کی گئی ، امارت شریعہ کے قاضی و مفتی سہیل احمد قاسمی نے خود امیر شریعت کے انتخاب کو بیلٹ پیپر کے ذریعے غیر شریعی قرار دیا۔ دارالافتا سے فتویٰ آنے کے بعد الیکشن ملتوی کرنا پڑا۔ اب حتمی الیکشن 9 اکتوبر2021 کو نئے انداز میں منعقد کیا جارہا ہے۔ امارتِ شریعہ کی تاریخ میں امیر شریعت کو ہمیشہ ایک جگہ پر بیٹھ کر متفقہ طور پر منتخب کیا گیا ہے۔ اس بار منظر کچھ مختلف ہے۔
وہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ امیر شریعت کے لیے بہت زیادہ لابنگ جاری ہے ۔ملاقاتوں کا دور دورہ جاری ہے۔ ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالا جا رہا ہے۔ بہت زیادہ گروہی ہنگامہ آرائی ہوئی ہے۔
اس سے پہلے پھلواری شریف پٹنہ میں 10 اکتوبر 2021 انتخابات کے لیے تاریخ مقرر کی گئی تھی۔ اس کے جواب میں دوسرے گروہ نے پٹنہ کے سمن پورہ مدرسہ میں امارت شریعہ کی مقررہ تاریخ سے ایک دن قبل 9 اکتوبر2021 کو امیر شریعت کے انتخاب کا اعلان کیا۔
نائب امیر شریعت مولانا شمشاد رحمانی نے دونوں گروہوں کے تنازعہ کو ختم کرنے کے لیے 30 ستمبر2021 کو ایک میٹنگ بلائی۔ اس کے بعد ایک تاریخ پر اتفاق رائے ہو گیا۔ایک گروپ کی 9 اکتوبر2021 کی تاریخ کو قبول کر لی گئی اور دوسرے گروپ کی جگہ منظور کر لی گئی۔
علما سے متحد رہنے کی اپیل
اب تک علماء امت سے اتحاد کی اپیل کرتے رہے ہیں ، لیکن پہلی بار مسلم کمیونٹی علماء سے متحد رہنے کی اپیل کی جا رہی ہے۔
ارباب حل واقد کے اراکین میں علماء کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔ بہار کی ایک معروف سیاسی و سماجی شخصیت اشفاق رحمان نے ایک اپیل جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ امیرشریعت منتخب کرنے کے لیے سر جوڑ کر بیٹھیں۔
اس کے علاوہ بھی مختلف سماجی کارکنان کی جانب سے بھی علما کرام سے متحد رہنے کی اپیلیں کی جا رہی ہیں۔