بریلی، پیلی بھیت اور رام پور میں امام میٹس

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 04-07-2022
بریلی، پیلی بھیت اور رام پور میں امام میٹس
بریلی، پیلی بھیت اور رام پور میں امام میٹس

 


آواز دی وائس، نئی دہلی

ریاست اترپردیش کے ضلع بریلی ،پیلی بھیت اور رام پور کی مختلف مساجد کےاماموں کی جانب سے گذشتہ ایک ہفتے کے اندر کئی میٹنگس ہوئی، جس میں ملک کی موجودہ صورت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس میٹنگ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ملکی سطح پر ایک تنظیم قائم کی جائے تووہ بروقت کوئی فیصلہ لےکے ملکی سطح پر پیغام دے سکے۔

 بریلی ضلع کے اماموں کی میٹنگ 28 جون کو اعلیٰ حضرت ڈگری کالج دیورانیہ میں منعقد ہوئی۔ جس میں 16 مساجد کے اماموں نے شرکت کی جن میں سے کچھ اماموں کے نام حسب ذیل ہیں۔

مولانا نظام الدین،قاری مولانا عظیم، مولانا منظور مصباحی ، مولانا شفیق الدین راجوی ، قاری نثار احمد۔

اس میٹنگ  کے لیے دہلی سے مفتی اشفاق حسین قادری اور قاری عبدالوحید تشریف لائے۔ جب کہ مولانا حنیف رضا خان (چیئرمین امام احمد رضا اکیڈمی)، مولانا صغیر جوکھن پوری اور حافظ اکرام (چیئرمین دیورانیہ میونسپلٹی) بھی موجود تھے۔

میٹنگ میں آنے والے تمام اماموں نے آل انڈیام امام تنظیم کے قیام کو وقت کی ضرورت بتایا۔

وہیں 30 جون کو فاطمہ گرلز کالج میں پیلی بھیت اور لکھیم پور کھیری اضلاع کے 25 اماموں نے حصہ لیا۔ میٹنگ کے بعد سب نے یک آواز ہو کر سب نےامام تنظیم میں شامل ہونے اوراسے آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔اس ملاقات کے لیے دہلی سے مولانا اشفاق حسین قادری اور حافظ اسلام شریک ہوئے۔

اس موقع بعض اہم اماموں کے نام اس طرح ہیں: مولانا عرفان الحق قادری ، مولانا رئیس الدین نوری، مولانا طارق مصباحی ، مولانا انوار الحسن ، مفتی محمد نفیس ،  مولانا انتظار، مولانا عبدالجلیل نظامی، نوری بابا چشتی (قاضی شہر شاہ جہاں پور)۔

awazthevoice

امام میٹس کی ایک جھلک

وہیں 3 جولائی2022 کو رام پور کے جامعہ رضویہ میں اس سلسلے میں ایک میٹنگ ہوئی۔ جس میں ضلع کے 14 اماموں نے شرکت کی، اس میں ضلع کی مشہور درگاہ بھٹ پورہ شریف کے سجادہ نشیں قاسم میاں نے بھی شرکت کی اور امام تنظیم کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا۔ اجلاس میں دہلی سے مولانا اشفاق حسین قادری اور لکھنؤ سے ایم ایس او کے نائب صدر ابو اشرف نے شرکت کی۔

اس موقع جن اماموں نے شرکت کی، ان کے نام کچھ اس طرح ہیں۔ مفتی بلال منیری، مفتی سرور راج خان، مولانا عرفان الحق، مولانا نجمی مصباحی۔ 

اس کے علاوہ مولانا عارف برکاتی، پرنسپل مدرسہ اسلامیہ اجیت پور، مفتی عظیم ازہری وغیرہ موجود تھے۔

تمام میٹنگ میں اماموں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر جمعہ کے خطبے کا مواد حالات حاضرہ کے مطابق دیا جائے توعوام میں اس کے مثبت اثرات دیکھنے کو ملیں گے۔

اماموس نے اس بات پر زور دیا کہ ایسی تنظیم کی ضرورت ہےاور عوام بھی اس ضرورت کو محسوس کر رہی ہے۔ روایتی انداز سے ہٹ کر اس تنظیم کو شروع کرنے کا یہی صحیح وقت ہے۔ تمام اماموں نے کہا کہ جمعہ کے خطبہ میں کامیابی کی باتیں بتائی جائیں۔ تعلیم اور ملازمت کی باتیں کی جائیں۔