احساس' کا افطار :جس نے ہزاروں ضرورت مندوں اور راہ گیروں کے دل جیتے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 29-04-2022
 احساس' کا افطار :جس نے  ہزاروں ضرورت مندوں اور راہ گیروں کے دل جیت لئے'
احساس' کا افطار :جس نے ہزاروں ضرورت مندوں اور راہ گیروں کے دل جیت لئے'

 

 

منصور الدین فریدی : نئی دہلی

جامعہ نگر میں اگر آپ سڑک پر پیدل چل رہے ہیں ،آپ کسی رکشہ میں ہیں یا پھر آپ میٹرو سے سفر کرکے لوٹ رہے ہیں اور آپ کے گھر پہنچنے سے قبل ہی افطار کا وقت ہوجاتا ہے۔ایسے میں اگر آپ کے سامنے خود بخود ’افطار ی کا پیکٹ‘ آجائے تو سمجھ لیں کہ  یہ’پروجیکٹ احساس ‘ کا تحفہ ہے۔اسی طرح اوکھلا کی مختلف بستیوں میں ضرورت مندوں کو گھر گھر پہنچائے گئے افطاری کے پیکٹس۔جن سے ہزاروں لوگوں کی مشکلات دور ہوئیں ۔ 

جس کے رضاکاروں نے اس رمضان المبارک کے دوران  جامعہ ملیہ کے پانچ مختلف پوائنٹس یا ناکوں اور کچی بسیتوں میں اس خصوصی مہم کے تحت ان لوگوں کو افطاری مہیا کرانے کا مشن بخوبی انجام دیا جو ضروت مند ہیں،پریشان حال ہیں یا پھر افطاری کے وقت  اپنے گھر نہیں پہنچ سکے ہوں ،راستے میں ہوں ،،کوئی بس میں ہو،کوئی رکشہ میں ہو ،کوئی  آٹو میں ہو۔

اس مہم نے اس سال جامعہ ملیہ کے علاقے میں ہر کسی کو ایک نیا احساس دلایا۔ جس میں مدد کا جذبہ تھا اور خدمت کا جوش۔اس کے ساتھ پروجیکٹ احساس نے  علاقہ کے ضرورت مندوں کو گھر گھر افطار مہیا کرایا اور اجتماعی طور پر بھی افطار کا اہتمام کیا۔جبکہ رمضان المبارک کے دوران تقریبا 30,000 سے زیادہ افراد کو افطار مہیا کرایا ۔

دراصل یہ مہم  ہیومن ویلفئیر فاونڈیشن کے پرچم تلے ’پروجیکٹ احساس‘کے زیر نگرانی اکتوبر میں شروع کی گئی تھی۔ جس کا مقصد بے گھر اور بے وطن لوگوں کو کھانا مہیا کرانا تھا۔اب رمضان المبارک کے  دوران ’پروجیکٹ احساس‘ نےنہ صرف ضرورت مند خاندانوں بلکہ راہگیروں اور دیگر طبقات کے لیے افطار کا اہتمام کیا ۔

جامعہ ملیہ کے پانچ مختلف مقامات پر ایسے لوگوں کو افطار مہیا کرانے کا مشن کامیابی کے ساتھ جاری رہا جہاں گھر نہ پہنچ پانے والے راہگیروں اور مسافروں کو روزہ کھولنے کے لیے افطاری دی جاتی ہے۔ ایسے طلبہ بھی اس دائرے میں آتے ہیں  جو وقت یا مصروفیت کے سبب افطاری کا اہتمام کرنے کے اہل نہیں ہیں ۔

awaz

افطار کا اہتمام اور راشن کی تقسیم


ہیومن ویلفئیر فاونڈیشن نے پہلی رمضان کو اس پروگرام کا آغاز کیا تھا توتقریبا آٹھ سو سے زیادہ لوگوں کو افطاری مہیا کرائی جارہی تھی۔ یہ مہم بہت ہی منظم طور پر جاری رہی ہے۔ کنچن کنج میں ’پروجیکٹ-احساس ‘ کا کمیونٹی کیچن ہے۔ جہاں رضا کاروں کی ایک فوج مصروف رہتی ہے۔جہاں کھانا تیار ہونے کے بعد پیک کیا جاتا ہے۔ جس میں نوجوان بشمول لڑکیاں حصہ لیتے ہیں ۔اس میں جامعہ ملیہ اسلامیہ  کی طالبات بھی شامل ہیں جو سوشل ورک میں تجربہ  حاصل کررہی ہیں۔

پروجیکٹ احساس  کے روح رواں محمد اسلام  کے مطابق یہ کام کورونا کے سبب بے حال ایسے لوگوں کے لئے شروع کیا گیا تھا جو دوسری ریاستوں سے تعلق رکھتے ہیں اور مزدوری کرتے ہیں،بستیوں میں رہتے ہیں۔ دراصل رمضان المبارک میں مڈ ڈے کو افطار میں تبدیل کردیا گیا تھا،جس کا سلسلہ فاونڈیشن کے پروجیکٹ احساس کے تحت کیا گیا تھا۔یہ کمیونٹی کیچن پچھلے سال اکتوبر میں شروع ہوا تھا جہاں اب افطاری کا اہتمام کیا جاتا تھا ہے۔

انہوں نے کہا  کہ ایک بڑی کوشش ہےجس کو ہم سب مل کر بڑی خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دے رہے ہیں ۔ہر کسی کو اس مہم سے جڑ کر ایک خاص احساس اور سکون کا تجربہ ہوتا ہے۔  مقصد بے ضرورت مندوں کو افطار مہیا کرنا ،ان میں بے گھر بھی ہیں ،طلبہ ہیں ،مسافر بھی ہیں اور راہگیر بھی ہیں۔

awaz

ملی ماڈل اسکول اوکھلا میں افطار کا ایک منظر


محمد اسلام  نے ’آواز دی وائس‘ کو بتایا کہ رمضان المبارک سے قبل افطاری تقسیم کرنے کا فیصلہ ہوا تھاکیونکہ عبادت کے اس ماہ کے دوران ایک بڑے طبقہ کو افطاری میں مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ضرورت مندوں کے ساتھ کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں ذاتی زندگی کے سبب مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ کچھ لوگ ایسے ہیں جن کے رشتہ دار اسپتالوں میں ہیں،طلبہ ہیں جو وقت کی کمی کے سبب افطار کا اہتمام کرنے سے قاصر رہتے ہیں اور پھر ایسے لوگ جو سڑکوں پرہوتے ہیں اور افطار کا وقت ہوجاتا ہے۔انہیں راہ چلتے افطار مہیا کرایا گیا۔ایک کامیاب تجربہ  ثابت ہوا اس سے ہر دو ایسے متعدد افراد کو افطار ی کے پیکٹ دئیے گئے جو روزہ کھولنے کے وقت راہ گیر تھے۔

awaz

اوکھلا میں ضرورت مندوں کے لیے افطار کا اہتمام


پروفیکٹ احساس کے تحت دہلی کے ساتھ کولکتہ میں بھی افطاری کے پیکٹس بانٹے گئے ہیں۔دہلی میں ہر دن آٹھ سو اور کولکتہ میں چار سو پیکٹس تقسیم کئے گئے۔جن میں ویج بریانی کے ساتھ پانی کی بوتل بھی ہوتی ہے۔

محمد اسلام نے کہا کہ ہم نے پہلے رمضان سے اس مہم کا آغاز کیا تھا تو اوکھلا کے چانچ مختلف مقامات پر افطار ی کے پیکٹس کی تقسیم شروع کی تھی۔

شاہین باغ میٹرو اسٹیشن،شاہین باغ پولیس اسٹیشن کے سامنے،اوکھلا ہیڈ ،ذاکر نگر اور جامعیہ ملیہ اسلامیہ میں راہ گیروں کو افطار ی کے پیکٹس مہیا کئے گئے تھے۔ان میں بیشتر لوگ ایسے ہوتے تھے جو ٹریفک کے سبب گھر پہنچنے سے معذور رہے تھے۔

awaz

گھر گھر افطار۔۔ایک مہم جو ضرورت مندوں کی امید بن گئی


اس مہم کے بارے میں محمد اسلام کہتے ہیں کہ ہیومن ویلفئیر فاونڈیشن کے زیر اہتمام اس پہل کا بہت مثبت اثر دیکھا گیا ،ہم اپنے ساتھمقامی طلبہ کو جوڑنے میں کامیاب رہے۔

اس کے ساتھ کچھ اور مقامی این جی اوز کے رضاکاروں نے بھی مدد گار کا کردار ادا کیا۔جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ ہاتھ بنا رہے ہیں۔گویا ہر سطح پر تعاون ملا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی حکومت کو بھوک اور غربت سے لڑنے کے لئے کمیونٹی کیچنز کی مدد حاصل کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ہم اسی نظریہ کے تحت بھوک کے خلاف سرگرم ہیں۔

awaz

ایک مہم جو چہروں پر مسکراہٹ لے آئی


اس مہم سے جڑے ایک اور سرگرم رضاکار قاسم رضا کے مطابق روز اول سے اس مہم نے مقبولیت پائی،ہم سب کو ضرورت مندوں کی مدد کرنےمیں سکون محسوس ہوا۔وہ کہتے ہیں کہ یہ ایک ٹیم ورک ہے اور ہر کوئی اپنا اپنا کام یا ذمہ داری نبھا رہا ہے۔جس کی ڈیوٹی کیچن میں ہے وہ افطار کی تیاری سے پیکنگ تک کام کررہا ہے،جبکہ اس کے بعد پیکٹس کو مختلف علاقوں میں پہنچانے کا کام ہے ،اس کے بعد  تقسیم کا مرحلہ ہوتا ہے۔ایک منظم ٹیم ورک نے ایک ماہ کے دوران ہر کسی کو اطمینان اور سکون دیا ہے۔

اوکھلا کے مختلف علاقوں میں اس مہم کی سراہنا کی گئی،اوکھلا ہیڈ پر افطاری کا پیکٹ ہاتھوں میں آنے پر ایک شخص ظہیر عالم کہتے ہیں کہ میں افطار کے لئے بروقت گھر نہیں پہنچ سکا تو اچانک راہ چلتے مدد کا ہاتھ سامنے آگیا۔بات افطار کی نہیں بلکہ جذبہ اور نیت کی ہوتی ہے ۔جس سے محسوس ہوتا ہے کہ ہم سب میں دوسروں کی فکر اور مدد کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔