دبئی/نئی دہلی: بدھ کو اسپیس ایکس فالکن9” راکٹ پر سوار ہو کر خلا کی جانب روانہ ہونے والے گروپ کیپٹن شبھانشو شُکلا نے پوری قوم کو فخر سے معمور کر دیا۔ شُکلا اس سفر میں 1984 کے راکیش شرما کے بعد خلا جانے والے دوسرے ہندوستانی ہیں۔
لکھنؤ میں 10 اکتوبر 1985 کو پیدا ہونے والے 39 سالہ شُکلا کے پاس 2,000 گھنٹے سے زائد جنگی جیٹ طیاروں پر پرواز کا تجربہ ہے ۔ وہ ناسا اور اسرو تعاون یافتہ تجارتی خلائی مشن “اکزیوم مشن4” کے عملے کا رکن ہیں، جو فلوریڈا سے آئی ایس ایس تک 14 دن کی پرواز کر رہا ہے ۔ ۔ یہ اس مشن کی چوتھی پرائیویٹ فلائٹ ہے، جس میں سابق ناسا خلا باز پیگی وِٹسن کمانڈر کے طور پر شامل ہیں، جبکہ ہنگری کے ٹِبور کاپو اور پولینڈ کے سلاوش اوزنانسکی-وسنیوسکی بھی مشن کے حصہ ہیں ۔
شُکلا نے اپنی پہلی خلائی پرواز کے حوالے سے کہامیں ساڑھے سات کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے زمین کی گردش کر رہا ہوں اور میرے کندھے پر میرا تِرنگا ہے—یہ بتاتا ہے کہ میں آپ سب کے ساتھ ہوں۔ یہ مشن 41 سال بعد ہندوستان کی پہل انسانی خلائی پرواز کا آغاز ہے اور گگن یان مشن کی راہ ہموار کرتا ہے، جس کی شروعات 2027 میں متوقع ہے ۔
مشن کے دوران شُکلا سات تجربات کریں گے، جن میں غذائی صلاحیت، پودوں کی گروتھ اور انسانی حیاتیاتی مطالعہ شامل ہیں۔ شُکلا نے کہا ہے کہ یہ 1.4 بلین ہندوستانیوں کا سفر ہے ۔ اس نے نہ صرف ہندوستان کی خلائی صلاحیت کو عالمی سطح پر پہچانا، بلکہ نوجوان نسل کے لیے ایک خواب کو حقیقت بنایا۔ ان کی یہ سفر “خودکش” نہیں بلکہ ہندوستان کی خود مختار خلائی سربراہی کا آغاز ہے، جسےہند، امریکہ، روس اور چین کے برابر پایا گیا ہے ۔
دریں اثناء، ان کے خاندان، استاد اور لاکھوں شہری مقامی طور پر خوشی منا رہے ہیں۔ والد شنبھو شُکلا کے مطابق، “یہ حقیقی خوش بختی ہے کہ شبھانشو این ڈی اے بھرتی کے قابل ہوا”—یہ تمام سفر ان کے اسکول سٹی مونٹیسری سے شروع ہوا ۔
ان کی بہن شُاچی نے کہا: ایک بھارتی خلانورد اور اس کی بہن کے لیے یہ فخر کا لمحہ ہے—ایک ارب ہندوستانیوں کی امیدیں اس سفر میں تھیں ۔ اس مختصر خلا میں دو ہفتے کے دوران، شُکلا وزیراعظم نریندر مودی سمیت اسکولوں اور خلائی صنعتی رہنماؤں کے ساتھ گفتگو کریں گے، تاکہ خلائی تعلیم اور تحقیق کے شعبوں میں نیا آغاز ہو سکے۔