حیدر آباد:نمازعید کےلئے مساجد کا رخ نہ کریں۔علما کی اپیل

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 13-05-2021
گائڈ لائن پرعمل کریں
گائڈ لائن پرعمل کریں

 

 

شیخ محمد یونس ۔ حیدرآباد

شہر حیدرآباد کے سرکردہ اور مشہور و معروف علما کرام،مفتیان اور مشائخین عظام نے عامتہ المسلمین سے خواہش کی ہے کہ وہ موجودہ حالات کے تناظر میں نماز عیدالفطر کی ادائیگی کے لئے عیدگاہوں اور مساجد کا رخ نہ کریں بلکہ اپنے اپنے گھروں میں نفل نماز کی نیت سے چاشت یا اشراق کی نماز کا اہتمام کریں۔کورونا وائرس کی ہلاکت خیر وبا کا قہر جاری ہے جس کے پیش نظر ملک کی بیشتر ریاستوں کے ساتھ ساتھ ریاست تلنگانہ میں بھی لاک ڈاون کا نفاذ عمل میں لایاگیا ہے۔ایسے حالات میں احتیاط کو ملحوظ رکھنا اور کوویڈ قواعد پر عمل کرنا بے حد ضروری ہے۔

 مفکر اسلام مولانا مفتی خلیل احمد شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ نے کہا کہ مذہب اسلام فطری اور آسان بھی ہے۔دین متین میں عبادات فرض کی گئی ہیں،واجبات بھی ہیں ان کی تکمیل میں دشواری ہوتی ہے یا ان کی ادائیگی میں مشکل ہوتی ہے تو ایسی صورت میں ہمارا مذہب متبادل صورت عطا کرتا ہے اور آسانی پیداکرتا ہے۔مفتی خلیل احمد نے کہا کہ سال گذشتہ کورونا کی وجہ سے حالات انتہائی ابتر تھے۔

awazurdu

 سال گذشتہ بھی تمام علما نے متفقہ طورپر عامتہ المسلمین سے اپیل کی تھی اور عیدالفطر کے موقع پر چاشت یا اشراق کی نماز نفل کی نیت سے ادا کی گئی تھی۔موجودہ حالات میں کورونا کا قہر جاری ہے اور حالات بہتر نہیں ہوئے ہیں۔کورونا کی لہر میں مزید اضافہ ہوا ہے اور ہلاکتیں بھی واقع ہورہی ہیں۔ایسے حالات میں شریعت متبادل راستہ اختیار کرنے کی اجازت فراہم کرتی ہے۔مفتی خلیل احمد نے کہاکہ نماز عیدالفطر واجب ہے اور اس کے لئے جماعت شرط ہے۔انہوں نے کہا کہ مساجد میں دو یا چارذمہ داران نماز عیدالفطر اداکریں۔ایسے میں عید کی نماز ساقط ہونا لازم نہ آئے گا بلکہ تمام مسلمان اپنے اپنے مکانات میں عید الفطر کے موقع پر چاشت اور اشراق کی نماز نفل کی نیت سے اداکریں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں مجبوری ہے لھذا عامتہ المسلمین عید کی نماز کی نیت سے نہیں بلکہ اشراق یا چاشت کی نماز نفل کی نیت سے ادا کریں۔مسلمان بارگاہ ایزدی میں انسانیت کی بھلائی کیلئے بھی دعا کریں۔اس ہلاکت خیز کورونا وبا کے خاتمہ کے لئے خصوصیت کے ساتھ دعا کی جائے،انسانیت کی بقا اور سب کی بھلائی کے لئے گڑگڑا کردعائیں کی جائیں۔

 مولانا خالد سیف اللہ رحمانی جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ و بانی وناظم المعہد العالی الاسلامی نے کہا کہ کچھ حالات اختیاری ہوتے ہیں اور کچھ حالات مجبوری کے ہوتے ہیں۔اختیاری حالات میں نماز عید واجب ہوتی ہے۔فقہا کرام نے کہا ہے کہ مجبوری کی حالت میں چاشت یا اشراق کی نمازنفل کی نیت سے ادا کی جائے اور اللہ کی ذات بابرکت سے اس بات کی امید رکھی جائے کہ اللہ تبارک وتعالی نماز عید کا ثواب عطا کرے گا۔مولانا نے کہا کہ نماز عید کے لئے موجودہ حالات میں عیدگاہوں اور مساجد کا رخ نہ کیاجائے۔تمام مسلمانوں کو اس بات کی ترغیب دی جائے۔مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ مساجد میں چاریا پانچ مصلی پنچوقتہ نمازیں ادا کرتے ہیں۔ایسے حالات میں مساجد کے ذمہ داران عید کی نماز کا اہتمام کریں تاکہ مساجد بھی نماز عید سے محروم نہ رہیں۔البتہ اس تعلق سے عام اعلان نہ کیاجائے۔

awazurdu


 مولانا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ رکن مسلم پرسنل لابورڈ و امیرامارت ملت اسلامیہ تلنگانہ و آندھراپردیش نے کہا کہ موجودہ حالات میں احتیاط کو ملحوظ رکھنا بے حد ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ انسانیت کی بقا بہت بڑا چیلنج بن گئی ہے۔مسلمان بہ حیثیت خیر امت خود بھی احتیاط کو ملحوظ رکھیں اور دوسروں میں بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے تعلق سے شعور بیدار کریں۔انہوں نے کہا کہ چونکہ ریاست میں لاک ڈاون کا نفاذ عمل میں لایاگیا ہے اور عبادت خانوں کو بند رکھنے کے احکام جاری کئے گئے ہیں۔ایسے حالات میں مسلمان عید کے موقع پر گھروں میں نفل یا شکرانہ کی نماز کا اہتمام کریں۔البتہ مساجد کو آباد رکھنا بھی بے حد ضروری ہے۔مساجد سے دو چار ذمہ داران نمازوں کا اپنے طورپر اہتمام کریں۔مولانا جعفر پاشاہ نے کہا کہ عید کو سادگی کے ساتھ منایاجائے۔غریبوں،مسکینوں،محتاجوں،بے سہارا افراد اور کورونا متاثرین کی حسب استطاعت مقدور بھر مدد کی جائے۔انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے خاتمہ کے لئے بارگاہ ایزدی میں رقت انگیز دعائیں کی جائیں۔مولانا جعفر پاشاہ نے کہا کہ مسلمان اپنی دعاوں میں فلسطینی بھائیوں اور مسجد اقصی کو یاد رکھیں۔

۔مولانا غیاث احمد رشادی بانی و منیجنگ ٹرسٹی منبرو محراب فاؤنڈیش نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے کے نتیجہ میں جہا ں دیگر بعض ریاستوں میں وہا ں کے حالات کی وجہ سے لاک ڈاؤن نافذ ہے، ہائی کورٹ اور حکومت تلنگانہ کی جانب سے بھی یہ قانون نافذ کر دیا گیا ہے کہ کسی بھی قسم کی دنیوی یا مذہبی تقاریب کا انعقاد نہیں ہو گا اور کسی بھی عنوان سے لوگوں کا ایک جگہ جمع ہونا قانون کے خلاف ہو گا۔

ملک کے شہری ہو نے کی حیثیت سے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم قانون کو ہاتھ میں نہ لیں، اور ان قوانین کی پابندی کریں جو حکومت اور ہائی کورٹ کی جانب سے نافذ ہیں، مسجد سے کم آواز میں اذان دی جائے اورساتھ ہی یہ اعلان کر دیا جائے کہ اپنے اپنے گھروں میں نماز ادا کرلیں، رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں ہمیں نماز کے لئے مسجد کی طرف بلانے کی دعوت دی وہیں بعض مخصوص حالات میں یہ بھی حکم دیا کہ الاصلواۃ فی الرحال ”اپنے اپنے گھرو ں میں نماز ادا کریں“ چونکہ کرونا وائرس ایسی وباء ہے جو بڑی تیزی کے ساتھ ملک میں پھیل رہی ہے،تجربات سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ اختلاط سے یہ بیماری پھیل رہی ہے کروڑوں کی تعداد میں لوگ اس بیماری سے متاثرہورہے ہیں اور لاکھوں کی تعداد میں وفات پارہے ہیں -

اس لئے اسلامی تعلیمات کا تقاضا یہی ہے کہ ہم اللہ کے فیصلہ پر راضی رہیں، مسجد کے امام و ذمہ داران میں سے دو چار افراد مسجد میں پنج وقتہ نمازیں ادا کر لیں اور نماز عید الفطرکے بجائے اشراق کے بعد سے زوال سے پہلے تک چاشت کی دو یا چار رکعت نماز ادا کر لیں،اور نماز جمعہ کے بجائے نماز ظہر اپنے اپنے گھروں میں ادا کر لیں،جمیع مسلمانوں اور انتظامی کمیٹیوں سے درخواست ہے کہ عید گاہیں یا مساجد میں اجتماعات منعقد نہ کریں، اپنے اپنے گھروں میں انفرادی طور پر نماز چاشت یا نمازشکرانہ ادا کریں، یہ ایک مجبوری ہے اس مجبوری کو عوام سمجھیں شرعاً ایسے مواقع پر عید کی نماز معاف ہے اور نمازجمعہ کے بجائے نماز ظہرپڑھ لینے کی گنجائیش ہے۔ دارالعلوم دیوبند کے فتوی کی روشنی میں اس بات کی گنجائش ہے کہ اپنے گھر کے کسی ہال میں پانچ تا سات آدمی باجماعت عید الفطر کی نماز اور جمعہ کی نماز ادا کر لیں۔