زلزلے سے سمندر کیسے لرزتا ہے، سونامی کیسے آتی ہے؟

Story by  ATV | Posted by  Aamnah Farooque | Date 30-07-2025
زلزلے سے سمندر کیسے لرزتا ہے، سونامی کیسے آتی ہے؟
زلزلے سے سمندر کیسے لرزتا ہے، سونامی کیسے آتی ہے؟

 



ماسکو/ آواز دی وائس 
روس کے ساحلی علاقے میں 8.8 شدت کا طاقتور زلزلہ آیا ہے، جس کے بعد جاپان سے لے کر امریکہ اور میکسیکو تک سونامی کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ ابتدائی وارننگ کے بعد سونامی نے اپنا اثر دکھانا بھی شروع کر دیا ہے۔ سونامی نے روس کے کوریل جزائر اور جاپان کے بڑے شمالی جزیرے ہوکائیڈو کے ساحلی علاقوں کو متاثر کیا ہے
سونامی کیا ہوتی ہے؟
سونامی دراصل پانی کی ایک زوردار لہر ہوتی ہے جو سمندر میں پیدا ہوتی ہے اور دور دور تک پھیلتی ہے۔ عام طور پر جب سمندر کی تہہ کے نیچے طاقتور زلزلہ آتا ہے تو اس کی توانائی پانی میں لہروں کی شکل میں منتقل ہو جاتی ہے۔ زلزلے کی وجہ سے زمین کی سطح میں اچانک اور شدید حرکت سمندر کی تہہ کو اوپر یا نیچے دھکیل سکتی ہے، جس سے بڑی مقدار میں پانی ادھر اُدھر ہو جاتا ہے۔ یہی منتقل شدہ پانی بڑی لہروں کی شکل میں پھیلتا ہے، جنہیں سونامی کہا جاتا ہے۔ سونامی اپنی جائے وقوعہ سے تمام سمتوں میں تیزی سے پھیلتی ہے، بعض اوقات جیٹ طیارے کی رفتار سے بھی۔ یہ ایک نایاب قدرتی آفت ہے، مگر جب آتی ہے تو انتہائی تباہ کن ہو سکتی ہے، ساحلی علاقوں میں جان لیوا سیلاب لا سکتی ہے۔
کیا صرف زلزلہ ہی سونامی کی وجہ ہوتا ہے؟
سونامی کے سب سے عام اور بڑے سبب زلزلے ہوتے ہیں، لیکن صرف یہی واحد وجہ نہیں۔ سونامی آتش فشاں پھٹنے یا زمینی کھسکاؤ جیسے دیگر قدرتی مظاہر سے بھی پیدا ہو سکتی ہے۔ 1883 میں کرکاٹوا نامی آتش فشاں نے ایک زبردست دھماکے سے بحرالکاہل کے ایک جزیرے کو تباہ کر دیا۔ اس دھماکے کی آواز 4,500 کلومیٹر دور تک سنی گئی، جس کے بعد ایک ہولناک سونامی آئی جس میں تقریباً 30,000 افراد ہلاک ہو گئے۔
امریکی نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن کے مطابق بڑے طوفان یا سمندر میں گرنے والا شہاب ثاقب بھی اتنی قوت رکھتا ہے کہ سونامی پیدا کر سکتا ہے۔
سونامی" لفظ کی اصل
"سونامی" دراصل جاپانی زبان کے دو الفاظ "تسو" (بندرگاہ) اور "نامی" (لہر) سے آیا ہے، یعنی "بندرگاہ کی لہر"۔ بعض اوقات سونامی کو "جَری لہریں"بھی کہا جاتا ہے، مگر ماہرین اس اصطلاح کو غلط مانتے ہیں، کیونکہ ان کا سمندری جوار بھاٹے سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ سونامی کی ابتدا میں ان کی اونچائی کم اور لہروں کے درمیان فاصلہ زیادہ ہوتا ہے، مگر جیسے جیسے یہ ساحل کے قریب آتی ہیں، تو سمندر کی کم گہرائی کی وجہ سے ان کی رفتار کم ہو جاتی ہے اور اونچائی بہت بڑھ جاتی ہے، جس سے ساحل پر تباہی آتی ہے۔ سونامی کی لہریں کئی گھنٹوں یا دنوں تک بار بار آ سکتی ہیں۔
سونامی نے کب ہلا کر رکھ دیا تھا رومن تاریخ کو؟
سمندر کے کنارے بسے لوگوں کے لیے سونامی کا پہلا اشارہ یہ ہو سکتا ہے کہ اچانک سمندر پیچھے ہٹنے لگتا ہے، اور اس کے بعد ایک بڑی لہر آتی ہے۔ 365 عیسوی میں مصر کے شہر اسکندریہ میں ایک زبردست سونامی آئی تھی، جس کا ذکر رومن مؤرخ امیانس مارسے لینس نے کیا کہ سمندر پیچھے ہٹا اور اس حد تک کہ گہرے سمندر کی تہہ نظر آنے لگی، جہاں مختلف اقسام کی مچھلیاں اور سمندری مخلوقات دکھائی دینے لگیں۔۔۔ پھر اچانک بہت زیادہ پانی واپس لوٹا اور ایک زبردست سیلاب آ گیا، جس میں ہزاروں افراد ہلاک ہو گئے۔ کچھ بڑے بحری جہاز لہر کے زور سے گھروں کی چھتوں پر جا گرے۔
سونامی کتنی تباہی لا سکتی ہے؟
سونامی کی تباہی کا انحصار کئی عوامل پر ہوتا ہے جیسے زلزلے کی شدت، پانی کا کتنا حصہ ہٹایا گیا، سمندر کی تہہ کی ساخت اور قدرتی رکاوٹیں جو لہر کی طاقت کو کم کر سکتی ہیں۔ بحرالکاہل کا علاقہ خاص طور پر زلزلوں اور سونامی کے لیے حساس مانا جاتا ہے، مگر دنیا کے مختلف حصوں میں ہزاروں سالوں سے سونامی آتے رہے ہیں۔
۔2004 میں دسمبر میں ہند بحر میں سونامی آیا، جو انڈونیشیا کے سماٹرا جزیرے کے قریب 9.1 شدت کے زلزلے کے باعث پیدا ہوا تھا۔ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق، اس زلزلے سے جو توانائی خارج ہوئی وہ ہیروشیما پر گرائے گئے ایٹم بم سے 23,000 گنا زیادہ تھی۔ اس سونامی سے 11 ممالک میں تقریباً 2,20,000 افراد مارے گئے، جن میں سے بہت سے افراد زلزلے کے مرکز سے ہزاروں کلومیٹر دور تھے۔