بھوپال/ آواز دی وائس
بھوپال کے گوندپورہ انڈسٹریل ایریا سے بدھ کے روز کلورین گیس کے رساؤ کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ یہاں ایک فیکٹری میں کلورین گیس کے اخراج سے کئی لوگوں کو آنکھوں میں جلن اور سانس لینے میں دشواری کی شکایت ہوئی۔ یہ واقعہ بدھ دوپہر تقریباً ساڑھے تین بجے اس وقت پیش آیا جب فیکٹری کے کیمیکل اسٹوریج ایریا سے کلورین گیس رسنے لگی اور آس پاس کے علاقوں میں پھیل گئی۔
گیس کیسے لیک ہوئی؟
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ انکور میشرام نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ فیکٹری کے بیسمنٹ میں رکھی پرانی بوریوں کی وجہ سے یہ گیس لیک ہوئی۔ انکور میشرام نے کہا،
"مقامی مزدوروں نے آگ لگنے کے خدشے سے دھواں نکلنے کی اطلاع دی۔ کرومائٹ آکسیڈیشن کے باعث یہ واقعہ پیش آیا۔ گیس کو باہر نکالنے کے لیے ایگزاسٹ سسٹم استعمال کیا گیا اور بوریوں کو ہٹانے کے لیے حفاظتی آلات لگائے گئے۔
حکام کے مطابق، ابتدائی امدادی کوششوں کے دوران فائر بریگیڈ کی جانب سے پانی کا چھڑکاؤ کرنے سے گیس مزید پھیل گئی۔ انکور میشرام نے کہا کہ کیمیکل اسٹور میں پانی داخل ہونے کی وجہ سے گیس پھیل گئی۔ اگرچہ کلورین کی مقدار زیادہ نہیں تھی، لیکن آگ لگنے کے خطرے کو دیکھتے ہوئے فائر بریگیڈ نے پانی کا چھڑکاؤ کیا۔
آنکھوں میں جلن سے لوگ پریشان
حکام نے بتایا کہ اس رساؤ سے مزدوروں اور مقامی رہائشیوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ واقعہ کے فوراً بعد موقع پر پہنچے ضلعی انتظامیہ کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ فیکٹری اور اس کے آس پاس کے لوگوں کی آنکھوں سے آنسو آ گئے اور انہیں سانس لینے میں دشواری ہونے لگی۔ ہمیں موقع پر ماسک پہننا پڑا۔
ریاستی ڈیزاسٹر ایمرجنسی رسپانس فورس ، بھوپال میونسپل کارپوریشن کی فائر بریگیڈ، پولیس اور بجلی محکمے کی ٹیمیں تعینات کر دی گئیں۔ بھوبال کے کلیکٹر کوشلندر وکرم سنگھ نے چیف میڈیکل اینڈ ہیلتھ آفیسر، میونسپل کارپوریشن اور انڈسٹری ڈیپارٹمنٹ کو دو دن کے اندر رپورٹ پیش کرنے کے لیے مشترکہ تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اگر غفلت ثابت ہوئی تو سخت کارروائی کی جائے گی۔ تاہم، آدیش انڈسٹریز کے مالک نے گیس کے رساؤ کی تردید کی ہے۔ مالک راگھو گوسوامی نے دعویٰ کیا کہ کوئی گیس لیک نہیں ہوئی۔ کچھ پاؤڈر میں آگ لگ گئی تھی جس سے دھواں نکل رہا تھا۔ ہم نے تمام احتیاطی اقدامات کیے اور آدھے گھنٹے کے اندر صورت حال پر قابو پا لیا گیا۔