الطاف محمد شیخ:سلمان خان کی فلم’وانٹیڈ' سے ملی تحریک

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 27-09-2021
الطاف محمد شیخ یوپی ایس سی میں کیسے ہوئے کامیاب
الطاف محمد شیخ یوپی ایس سی میں کیسے ہوئے کامیاب

 

 

شاہ تاج خان، پونہ

عام طور فلم شائقین اپنے پسندیدہ کردار کی چال ڈھال کی نقل کرنا شروع کر دیتے ہیں،خواہ بات ہیر اسٹائل کی ہو یا پھر کپڑوں کی مگرکسی فلمی کردار سے متاثر ہوکراسے اپنی زندگی کا مقصد بنانا ،اس کی مثال اس سال یونین پبلک سروس کمیشن کے رزلٹ کے بعد سامنے آئی ہے۔ امسال کامیاب ہونے والوں میں ایک نام ہے الطاف محمد شیخ کا۔ جن کی کامیابی کے پیچھے بالی ووڈ کے ’بھائی جان‘ یعنی سلمان خان کا سایہ ہے ۔ فلم ’وانٹیڈ‘میں سلمان خان کے پولیس افیسر کے کردار نے انہیں اسقدر متاثر کیا تھا کہ آج وہ ’وردی پوش‘ بن چکے ہیں۔

آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے  الطاف شیخ کہتے ہیں کہ ’’سن 2009 میں سلمان خان کی فلم"وانٹڈ" نے مجھے بہت متاثر کیا تھا۔میں اپنے والد صاحب کے ساتھ فلم دیکھنے گیا تھا۔میں نے اُسی دن سوچ ليا تھا کہ میں اِس پوزیشن پر ضرور پہونچو ں گا"۔ایک فلمی کردار نے انہیں اس حد تل متاثر کیا کہ وہ وردی پوش ہوگئے۔ فلم میں سلمان خان ایک پولیس افیسر بنے تھے اور فلم زبردست ہٹ ہوئی تھی جس میں ایکشن ہی ایکشن تھا۔ 

آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے الطاف مزید کہتے ہیں کہ تب ہی سے میں نے اپنی ساری محنت کا رخ اِس جانب کر دیا تھا۔

یونین پبلک سروس کمیشن کے 2020 کے کامیاب امیدوار الطاف کو مشکلات کا سامنا کرنے کا ہنر آتا ہے۔اُن کی محنت اور لگن نے انہیں 2015 میں ہی کامیابی کے راستے پر ڈال دیا تھا۔وہ پانچ برس سے سیتا پور میں آئی بی انسپکٹر کی ذمّہ داری سنبھال رہے تھے۔کچھ وقت قبل اُن کا تبادلہ ناگپور ہوا ہے۔

کامرانی کے لیے شرط ہے چلتے رہنا

پونے کے بارامتی تعلقہ کے کٹیواڑی میں رہنے والے الطاف کی پرائمری تعلیم ضلع پریشد کے اسکول میں ہوئی ہے۔اِس کے آگے کی تعلیم انہوں نے جواہر نوودے ودھیالہ سے مکمل کی۔الطاف محمد نے فوڈ ٹکنالوجی میں بی ٹیک کیا ہے۔حالانکہ2015 سے وہ ملازمت کر رہے ہیں لیکن اُن کی نظر اپنے ٹارگیٹ پر ہی رہی۔ہر طرح کے حالات کا سامنا کیا مگر محنت کا دامن نہیں چھوڑا ۔

سب سے پہلے الطاف نے 2015 میں یو پی ایس سی کا امتحان بھی پاس کیا تھا۔ تب ان کی عمر 22 سال تھی۔ وہ مرکزی محکمہ داخلہ میں ڈپٹی ایس پی کے طور پر شامل ہوئے تھے۔

آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے الطاف کہتے ہیں کہ نوکری نے میری معاشی حالت کو بہتر کیا۔جس کے سبب میں اپنی یو پی ایس سی امتحان کی تیاری کو وقت دے پایا۔اُن کی محنت کا ہی نتیجہ ہے کہ وہ اپنے ساتویں اٹیمپٹ میں 545 رینک حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

وہ کون سا عقدہ ہے جو وا ہو نہیں سکتا

ہمت کرے انساں تو کیا ہو نہیں سکتا

فلم کا شوق تو تھا ہی الطاف شیخ کو کرکٹ کا بھی جنون ہے۔ انہوں نے آواز دی وائس کو بتایا کہ وہ انڈر 19 کرکٹ ٹیم میں گیند باز کی حیثیت سے قومی سطح تک کھیل چکے ہیں۔کرکٹ گراؤنڈ پر کمال دکھانے کے علاوہ میمیکری میں بھی ماہر ہیں۔اِس فن کا مظاہرہ اکثر اسٹیج پر کرتے رہے ہیں۔اتنا ہی نہیں الطاف محمد شیخ نے پولیٹیکل سائنس میںNET-JRF بھی کوالیفائی کیا ہوا ہے۔الطاف کا کہنا ہے کہ اگر یہاں اُن کی محنت کم پڑجاتی تو وہ کم سے کم پروفیسر تو بن ہی سکتے تھے۔

awazurdu

شوق برہنہ پا چلنا تھا اور رستے پتھریلے تھے

گھستے گھستے گھس گئے آخر کنکر جو نوکیلے تھے

والد محترم کا ایک چھوٹا سا گیریج تھا۔جس میں اکثر اوقات الطاف محمد شیخ نے بھی کام کیا۔والد صاحب کو یاد کرتے ہوئے الطاف کہتے ہیں کہ والد صاحب چاہتے تھے کہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کروں اور کچھ بن کر دکھاؤں۔وہ آگے کہتے ہیں کہ حالانکہ اُن کے سامنے مجھے میری پہلی کامیابی مل گئی تھی لیکن مجھے ہمیشہ افسوس رہے گا کہ اُن کے آخری وقت میں۔۔میں اپنی ٹریننگ کے سلسلے میں سکم میں تھا۔جب تک میں گھر پہنچا تب تک انہیں سپرد خاک کر دیا گیا تھا۔آج اگر وہ حیات ہوتے تو سب سے زیادہ خوش ہوتے۔

آخر میں الطاف محمد شیخ نے کہا کہ یہ ایک پڑاؤ تو ہو سکتا ہے لیکن منزل نہیں۔ابھی مجھے اور محنت کرنا ہے۔