رائے پور / آواز دی وائس
سپریم کورٹ میں نوزائیدہ بچوں کی ادلا بدلی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ایک جوڑے نے الزام لگایا ہے کہ رائے پور کے ایک نجی اسپتال میں نوزائیدہ بچوں کو بدل دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وہ اس عرضی پر 4 ہفتے بعد سماعت کرے گا۔ عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ ڈیلیوری کے فوراً بعد لڑکے کو مبینہ طور پر ایک لڑکی سے بدل دیا گیا۔ عرضی میں اسپتال کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی بھی مانگ کی گئی ہے۔
جسٹس منوج کمار اور جسٹس اجول بھوئیاں کی بینچ چھتیس گڑھ ہائی کورٹ کے اُس حکم کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سماعت کر رہی تھی، جس میں رائے پور کے ایک پرائیویٹ اسپتال کے ڈائریکٹر اور ان کی اہلیہ (جو خود اسپتال میں امراضِ نسواں کی ماہر ہیں) کے خلاف ڈیلیوری کے فوراً بعد ایک بچے کے اغوا کیے جانے کے مبینہ جرم پر ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔
لڑکے اور لڑکی کو دیا تھا جنم
عرضی گزار کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس نے پرائیویٹ اسپتال میں ایک لڑکے اور ایک لڑکی کو جنم دیا، لیکن جلد ہی اسے پتا چلا کہ لڑکے اور لڑکی کے بجائے دو لڑکیاں ہیں۔ اس نے شکایت درج کرائی اور اس کے بعد ڈی این اے ٹیسٹ کرایا گیا، جس میں یہ ثابت ہوا کہ ایک لڑکی کا ڈی این اے اس کے حیاتیاتی والدین سے میل کھا رہا ہے۔
تاہم دوسری لڑکی کا ڈی این اے اس کے والدین یعنی عرضی گزاروں سے میل نہیں کھا رہا۔ عرضی گزاروں کا کہنا ہے کہ یہ صاف طور پر بچوں کی ادلا بدلی کا معاملہ ہے۔
ہائی کورٹ کا گڑبڑی سے انکار
اس معاملے پر ناراض عرضی گزاروں کا کہنا ہے کہ، گہرائی سے جانچ کے بعد ہی حقیقت سامنے آنی چاہیے تھی، جبکہ ہائی کورٹ نے ان پہلوؤں کی جانچ کیے بغیر ہی عرضی کو سرسری طور پر خارج کر دیا۔
ملک کی سب سے بڑی عدالت کا کہنا ہے کہ اس کیس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ اب اس معاملے کی سماعت 4 ہفتے بعد ہوگی۔ ہائی کورٹ نے 6 ماہر ڈاکٹروں پر مشتمل ایک جانچ کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر عرضی خارج کر دی تھی، جس نے بچے کی ادلا بدلی سے متعلق کسی بھی گڑبڑی سے انکار کیا تھا۔