حجاب تنازعہ: مسئلہ کو سڑکوں پر نہ لایا جائے ۔ مسلم پرسنل لا بورڈ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
حجاب تنازعہ: مسئلہ کو سڑکوں پر نہ لایا جائے ۔ مسلم پرسنل لا بورڈ
حجاب تنازعہ: مسئلہ کو سڑکوں پر نہ لایا جائے ۔ مسلم پرسنل لا بورڈ

 

 

آواز دی وائس : نئی دہلی 

حجاب تنازعہ پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپیل کی ہے کہ اس معاملہ کو سڑکو ںپر نہ لایا جائے بلکہ اس کو قانونی طور پر سلجھایا جائے۔بات چیت سے ہی مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔فرقہ پرستوں نے اس کو مسلمانوں کے خلاف نفرت بھڑکانے کے لئے ایک عنوان بنالیا ہے، اور نوجوان طلبہ و طالبات اس سے متاثر ہورہے ہیں۔

خالد سیف اللہ رحمانی جنرل سکریٹری نے جمعہ کو ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس مسئلہ کو سڑکوں پر لانے سے بہتر ہے کہ قانونی طورنپٹا جائے ۔کیونکہ اس مہم کے خلاف کھڑے لوگ معاشرے میں زہر گھولنے کا کام کررہے ہیں۔یہی نہیں طالبات اور اساتذہ کے درمیان بھی تناو ہونے کا خدشہ ہے۔

مسلم پرسنل لا بورڈ کے مطابق موجودہ صورت حال میں بورڈ کی لیگل کمیٹی اور عاملہ کے چند ارکان کی خصوصی میٹنگ رکھی گئی، جس میں یہ بات طے کی گئی کہ مسئلہ کو سڑک پر لانے کے بجائے قانونی طریقہ کار اور گفت و شنید کے ذریعہ حل کیا جائے۔

مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا کہ اگر ضرورت  پڑی تو اس معاملہ میں فریقوں کا ساتھ دے گا یا پھر خود  اس مقدمہ کی پیروی کرے گا۔

پڑھئے !  کیا ہے بیان 

خواتین کے حجاب کا مسئلہ ایک چنگاری کی طرح کرناٹک کے ایک شہر سے اٹھا اور بہت جلد آگ بن کر پورے ملک میں پھیل گیا، اب صورت حال بہت ہی نازک ہے، ایک طرف پردہ شرعا واجب ہے ، ہم اس سے دست بردار نہیں ہو سکتے ، دوسری طرف فرقہ پرستوں نے اس کو مسلمانوں کے خلاف نفرت بھڑکانے کے لئے ایک عنوان بنالیا ہے، اور نوجوان طلبہ و طالبات اس سے متاثر ہورہے ہیں۔

ایسی صورت حال میں بورڈ کی لیگل کمیٹی اور عاملہ کے چند ارکان کی خصوصی میٹنگ رکھی گئی، جس میں یہ بات طے کی گئی کہ مسئلہ کو سڑک پر لانے کے بجائے قانونی طریقہ کار اور گفت و شنید کے ذریعہ حل کیا جائے، پھر یہ بات بھی طے پائی کہ پہلے کرنا ٹک ہائی کورٹ میں قانونی لڑائی لڑی جائے ، یا تو پہلے سے جو لوگ فریق بن چکے ہیں، ان کے ساتھ مل کر مقدمہ کی پیروی کی جائے ۔

اگر ضرورت محسوس ہو اور ممکن ہوتو بورڈ براہ راست فریق بنے ؛ چنانچہ کرنا ٹک ہائی کورٹ میں بحث کا سلسلہ جاری ہے، وکلا ء بہتر طور پر مسلمانوں کے نقطہ نظر کو پیش کر رہے ہیں، اور بورڈ مسلسل ان سے رابطے میں ہے، اگر کرنا ٹک میں مسئلہ حل نہ ہو تو سپریم کورٹ جایا جائے۔

ان حالات میں بورڈ سے وابستہ ارکان یا ذمہ داران کا احتجاجی ریلیوں میں شریک ہونا یا اس کی قیادت کرنا اور بورڈ کی اجازت کے بغیر میڈیا میں بیان دینا، ٹی وی ڈیبیٹ میں حصہ لینا مناسب نہیں ہے، اس سے اندیشہ ہے کہ یہ مسئلہ بابری مسجد کی نوعیت اختیار کر لے اس لئے آپ سے درخواست ہے کہ فی الحال ایسے بحث سے اجتناب کریں اپنے جذبات کو قابو میں رکھیں۔

دعا کا اہتمام کریں ورنہ اس سے فائدہ کی امید کم اور نقصان کا اندیشہ زیادہ ہے، اور خطرہ ہے کہ گاؤں سے لے کر شہرتعلیمی اداروں میں ہندو مسلم طلبہ و طالبات میں اور ٹیچرس میں ٹکراو کا ماحول پیدا ہو جائے اور نوجوان نسل میں پوری قوت کے ساتھ نفرت کا زہر سرایت کر جائے۔ امید کہ آپ حضرات اس کو سامنے رکھیں گے، دعائے خیر کا خواستگار ہوں۔

 خالد سیف اللہ رحمانی 

    جنرل سکریٹری 

 

 

awazurdu