تبدیلی مذہب قانون پریوپی حکومت کو ہائی کورٹ کا نوٹس

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
تبدیلی مذہب قانون پریوپی حکومت کو ہائی کورٹ کا نوٹس
تبدیلی مذہب قانون پریوپی حکومت کو ہائی کورٹ کا نوٹس

 

 

پریاگراج: الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک درخواست پر نوٹس جاری کیا ہے جس میں اتر پردیش کے تبدیلی مذہب قانون کو چیلنج کیا گیا ہے۔

قائم مقام چیف جسٹس منیشور ناتھ بھنڈاری کی سربراہی میں بنچ نے درخواست کو دیگر زیر التواء درخواستوں کے ساتھ ٹیگ کیا اور تین ہفتوں کے بعد اسے فہرست میں شامل کیا۔ تبدیلی مذہب قانون کے خلاف پہلے ہی دوپی آئی ایل دائر کی جا چکی ہیں۔

نئی درخواست سمیت تمام درخواستوں پر اب آئندہ تاریخ پر سماعت متوقع ہے۔ یہ درخواست آنند مالویہ (درخواست گزار) نے ایڈوکیٹ شادان فراست اور طلحہ عبدالرحمان کے ذریعے دائر کی تھی۔

مالویہ ، ایک ریٹائرڈ سرکاری ملازم ہیں جنھوں نے حکومت ہند کے قومی نمونہ سروے آفس میں سینئر شماریاتی افسر کی حیثیت سے خدمات انجام دی ہیں۔ انہوں نے دلیل دی کہ یہ قانون، آئین کے سیکولر کردار کے خلاف ہے اور انتخاب کی آزادی اور مذہب کی آزادی کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قانون بنیادی طور پر موجودہ آئینی پوزیشن کی نفی کرتا ہے اور مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو شادی سے پہلے ریاست سے 'اجازت' لینے پر مجبور کرتا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ عمل فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے کی ایک خفیہ کوشش ہے ، اور سماج کو ذات اور مذہبی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی کوشش ہے۔

۔ درخواست گزار نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ بین مذہبی شادی کے معاملات سامنے آنے کے بعد کانپور میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی گئی تھی ، لیکن کوئی بڑے پیمانے پر سازش نہیں ملی۔ اس معاملے سے متعلق دیگر درخواستوں کے ساتھ 5 اکتوبر کو دوبارہ سماعت ہوگی۔