وقف قابضین پر ہائی کورٹ نے لگایا بھاری جرمانہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 16-12-2021
وقف قابضین پر ہائی کورٹ نے لگایا بھاری جرمانہ
وقف قابضین پر ہائی کورٹ نے لگایا بھاری جرمانہ

 

 

نئی دہلی : آج دہلی وقف بورڈ کی لیگل ٹیم کی محنت اس وقت رنگ لائی جب دہلی ہائی کورٹ نے گندھک کی باؤلی مہرولی کی ایک قیمتی جائدادپر قابضین کی عرضیاں نہ صرف یہ کہ خارج کردیں بلکہ عرضی گزاروں پر پچاس پچاس ہزار کا بھاری بھرکم جرمانہ عائد کرتے ہوئے جرمانہ کی رقم دہلی وقف بورڈ میں جمع کرانے کا حکم دیا۔آج کے اس فیصلہ پر چیئرمین دہلی وقف بورڈ امانت اللہ خان نے اپنا رد عمل دیتے ہوئے کہاکہ عدالت عالیہ کے مشکور ہیں اورآج کا یہ فیصلہ وقف مافیاکے خلاف جاری ہماری جنگ کو طاقت بخشے گا۔

انہوں نے مزید کہاکہ وقف قابضین اور وقف مافیاؤں کے خلاف وقف بورڈ آگے بھی مستعدی کے ساتھ اسی طرح کارروائی جاری رکھے گااور وقف املاک کو قابضین سے آزاد کرانے کی ہماری مہم اسی طرح جاری رہے گی۔ تفصیل کے مطابق مہرولی واقع گندھک کی باؤلی کے سامنے واقع قبرستان کی اراضی پر کئی سالوں سے غیر قانونی قابضین اپنا تسلط جمائے ہوئے تھے اور دھیرے دھیرے انہوں نے وقف کی جگہ پر ملٹی اسٹوری بلڈنگ تعمیر کرلی تھی جس کے خلاف وقف بورڈ نے سیکشن 54یعنی غیر قانونی قابضین سے قبضہ خالی کرانے کی کارروائی کرتے ہوئے انخلاء کا حکم جاری کردیا۔

وقف بورڈ سے جاری حکم کے خلاف حکم امتناعی کے لیئے قابضین وقف ٹربیونل چلے گئے جہاں سے اکتوبر2019میں عارضی حکم امتناعی کی عرضیاں خارج ہوگئیں جس کے بعد ان غیر قانونی قابضین نے دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیالیکن آج عدالت عالیہ نے بھی نہ صرف ان غیر قانونی قابضین کی عرضیاں خارج کردیں بلکہ عرضی گزاروں پر بھاری بھرکم جرمانہ عائد کرتے ہوئے انھیں جرمانہ کی رقم دہلی وقف بورڈ میں جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔سیکشن آفیسر حافظ محفوظ محمدکے مطابق د ہلی ہائی کورٹ نے وقف بورڈ کو ہدایت دی کہ آپ اپنی جائداد اپنے قبضہ میں لینے کے لیئے آزاد ہیں۔

ذرائع کے مطابق عرضی گزار جن کے نام افروز النساء،مہوش عادل اور محمد عادل ہیں انہوں نے گندھک کی باؤلی مہرولی کے سامنے وقف قبرستان پر قبضہ کر رکھا تھا۔وقف بورڈ کی جانب سے کارروائی کرنے پر بھی ان لوگوں نے تعاون نہیں کیا جس کے بعد چیف ایگزیکیٹیو آفیسرکو مجبورا سیکشن 54کے تحت قبضہ خالی کرنے کا حکم جاری کرنا پڑا۔ان قابضین کی جانب سے سینئر وکیل کیرتی اپل نے پیر وی کی جبکہ دہلی وقف بورڈ کی جانب سے اسٹینڈنگ کاؤنسل وجیہ شفیق پیش ہوئے اور بحث کی جس کے بعد عدالت عالیہ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے وقف ٹربیونل سے جاری آرڈر کے خلاف ان عرضی گزاروں کی عرضیوں کوبھاری جرمانہ کے ساتھ خارج کردیا۔

عدالت عالیہ نے اپنے حکم نامہ میں کہاکہ عرضی گزاروں نے حقائق کو عدالت میں پیش نہیں کیا اور انھیں چھپایا۔چیئرمین امانت اللہ خان نے عدالت عالیہ کا فیصلہ آنے پر وقف بورڈ کی لیگل ٹیم خاص کر اسٹینڈنگ کونسل وجیہ شفیق کو مبارک باد پیش کی۔غور طلب ہیکہ مذکورہ جائداد کو قابضین سے آزاد کرانے کے لیئے وقف بورڈ کو2006سے آج تک ایک طویل قانونی لڑائی لڑنی پڑی جس کے بعداب جاکر بورڈ کوکامیابی نصیب ہوئی ہے۔