انڈونیشیا میں ہندوتہذیب کی وراثت

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 21-03-2021
ایک قدیم اورعظیم مندر
ایک قدیم اورعظیم مندر

 

 

دنیا کے سب سے بڑے مسلم ملک میں رامائن اور مہابھارت آج بھی زندہ ہیں

مسجدکے سامنے کرشن کی مورتی

مسجدوں کے روبرومندر

غوث سیوانی،نئی دہلی

یہ دنیا کا سب سے بڑا اسلامی ملک انڈونیشیا ہے۔ یہاں عالیشان مسجدیں ہیں جن کی خوبصورتی قابل دید ہے مگر اسی کے ساتھ یہاں وہ قدیم مندر بھی ہیں جو دیکھنے والوں کو ہزاروں سال پیچھے کی تاریخ سے روبرو کراتے ہیں۔ انڈونیشیا میں اسلامی ثقافت کے ساتھ ساتھ پرانی ہندو روایات بھی پوری شان و شوکت کے ساتھ زندہ و تابندہ ہیں۔ اگر آپ کو یہاں کی گلیوں میں ٹوپی اور کرتا پہنے ہوئے لوگ نظر آئیں گے تو شہر کی سڑکوں پر ایسے لوگ بھی دکھائی پڑیں گے جن کے چہروں پر ہنومان کے ماسک لگے ہوں گے اور وہ آپ کو رامائن کی کہانیوں کے بارے میں سوچنے پر مجبور کریں گے۔ یہاں ہنومان کو ’’انومان‘‘ کہا جاتا ہے۔

رام لیلااور راس لیلا

انڈونیشیا میں جس طرح اسلامی تیوہار منائے جاتے ہیں ،اسی طرح رامائن اور مہابھارت کی کہانیوں کو بھی ’’رام لیلا‘‘ اور ’’راس لیلا‘‘ کی شکل میں اسٹیج کیا جاتا ہے اور ’’بدھ پورنیما‘‘ کے موقع پر قومی چھٹی رہتی ہے۔ انڈونیشیا میں رام لیلا اور راس لیلا کو مسلمان ہی پیش کرتے ہیں۔ یہاں یہ کہانیاں صدیوں سے عوام کی زبان پر ہیں اور انھیں ’’لوک ادب‘‘ کا درجہ حاصل ہے۔

یہاں جدید طرز تعمیر کی عالیشان مسجدوں کے شانہ بشانہ قدیم مندر بھی دکھائی پڑیں گے جو حال کو ماضی سے روبرو کراتے ہیں۔ بی جے پی کے بزرگ نیتا لعل کرشن اڈوانی نے 2010 میں اپنے ایک مضمون میں لکھا تھا کہ کچھ سال پہلے میرے ایک دوست نے دنیا کے سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ملک انڈونیشیا سے واپس آنے کے بعد مجھے ایک 20 ہزار روپیہ کا نوٹ دکھایا، جس پر بھگوان گنیش کی تصویر چھپی تھی، جسے دیکھ کر میں حیران ہوا اور متاثر بھی۔ مجھے یہ جان کر حیرت ہوئی کہ دنیا کی سب سے بڑی مسلم آبادی والے ملک انڈونیشیا میں بدھ پورنیما کے موقع پر قومی چھٹی ہوتی ہے۔ اسے یہاں ہری رایا ویساکھ کہتے ہیں۔

انڈونیشیاکے بالی میں وشنوگروڑکامجسمہ

انڈونیشیا کے بارے میں کچھ معلومات

انڈونیشیا میں 13 ہزار، 677 چھوٹے بڑے جزائر ہیں جن میں سے 6000 سے زیادہ جزیروں پر آبادی ہے۔ وہاں کی کل آبادی 20.28 کروڑ میں سے 88 فیصد سے زیادہ مسلم اور 10 فیصد عیسائی ہیں۔ یہاں محض 2 فیصد ہندو آبادی ہے جس کی اکثریت بالی جزیرے میں رہتی ہے اور یہ خود کو فخر سے ہندو بتاتی ہے۔ بالی جزیرے کا سیاحتی ’’لوگو‘‘ بھی یہاں کی ہندو روایت کا اظہار ہے۔ تقریباً تین ملین آبادی والے بالی میں سالانہ ایک ملین سیاح آتے ہیں جس سے اس ملک کی معیشت کو تقویت ملتی ہے۔

انڈونیشیا میں مقامات، افراد کے نام اور اداروں کے نام پرسنسکرت کی واضح چھاپ ہے۔ اسی طرح جکارتہ جانے والے مسافروں کو ایک ایسی مورتی اپنی جانب کھینچتی ہے جس میں بہت سے گھوڑوں والی ایک بگھی پر شری کرشن اور ارجن کو سوار دکھایا گیا ہے۔یہ مورتی ،ملک کی سب سے بڑی مسجد،استقلال کے قریب نصب ہے۔

انڈونیشیا کی تاریخ کا ہندو مت سے رشتہ

اس بات کے کئی ثبوت پیش کئے جاتے ہیں کہ دنیا کے کئی ممالک میں پہلے سناتن دھرم ہی تھا اور ان میں سے ایک انڈونیشیا بھی ہے۔ انڈونیشیا ایک ایسا ملک ہے، جہاں سب سے بڑا ہندو مندر بھی ہے۔ یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ ہندومت دنیا کے سب سے قدیم نظریات میں سے ایک ہے۔ یہ سمجھا جاتا ہے کہ یہ مت لگ بھگ 12 ہزار سال پرانا ہے۔ موجودہ ہندو دھرم میں بت پرستی پر خصوصی زور دیا جاتا ہے حالانکہ ایک طبقہ ایسا بھی ہے جس کا ماننا ہے کہ ہندودھرم میں مورتی پوجا بعد میں جاری ہوئی، ویدوں میں اس کا کوئی تصور نہیں ہے۔

انڈونیشیاکے بالی میں گنیش جی کاقدیم مجسمہ

ہندوستانی ثقافت اور تاریخ صرف بھارت میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں مشہور ہے، خاص طور پر مشرقی ایشیا کے ملک انڈونیشیا میں ہندو روایات اور مندروں کی بہت اہمیت ہے۔ یہاں ہندو مندر، ہندو روایات، رامائن اور مہابھارت کی کہانیاں مذہب نہیں کلچر کا حصہ ہیں۔ انڈونیشیا میں کئی خوبصورت مندر ہیں۔ یہاں بنے دیوی دیوتاؤں کے مندر اتنے خوبصورت ہیں کہ ان کا شمار دنیا کے سب سے خوبصورت مندروں میں بھی کیا جاتا ہے اور انھیں دیکھنے کے لئے ساری دنیا سے سیاح آتے ہیں۔

مزے کی بات یہ ہے کہ ان مندروں کا آرکٹکچر بالکل جنوبی ہند کے مندروں جیسا ہے اور فرق کرنا مشکل ہے۔ اسی طرح یہاں کی عام زندگی پر بھی ہندوستانی ثقافت کے اثرات نظر آتے ہیں جو قدیم عہد میں اس کے ہندوستان کے ساتھ رشتے کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔