آوارہ کتوں کا معاملہ: سپریم کورٹ میں سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ

Story by  ATV | Posted by  Aamnah Farooque | Date 14-08-2025
آوارہ کتوں کا معاملہ: سپریم کورٹ میں سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ
آوارہ کتوں کا معاملہ: سپریم کورٹ میں سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ

 



نئی دہلی/ آواز دی وائس
سپریم کورٹ میں آوارہ کتوں کے معاملے کی سماعت دوبارہ شروع ہو گئی ہے۔ تین ججوں کی بینچ یہ سماعت کر رہی ہے۔ عدالت میں مرکزی حکومت کی جانب سے دلائل پیش کرتے ہوئے تشار مہتا نے کہا ہے کہ چکن کھانے والے لوگ خود کو اینیمل لوورز بتا رہے ہیں۔ انہوں نے ایک ڈیٹا پیش کیا جس میں بتایا گیا کہ سال 2024 میں ملک بھر سے کتوں کے کاٹنے کے 37 لاکھ واقعات سامنے آئے، جن میں ریبیز کے باعث 305 اموات ہوئیں، جبکہ عالمی ادارۂ صحت کے ماڈل کے مطابق یہ تعداد کہیں زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی جانوروں سے نفرت نہیں کرتا۔ معاملے پر سماعت مکمل ہو گئی ہے اور سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے حکم محفوظ رکھ لیا ہے۔
ملک کی راجدھانی دہلی اور ملحقہ این سی آر کے علاقوں میں آوارہ کتوں کا خوف اس قدر بڑھ گیا ہے کہ اعلیٰ عدالت کو خود نوٹس لیتے ہوئے اس پر سماعت کرنی پڑ رہی ہے۔ اس معاملے میں آج (جمعرات) سپریم کورٹ کی تین ججوں کی بینچ سماعت کرے گی۔ جسٹس وکرم ناتھ، جسٹس سندیپ مہتا اور جسٹس این وی انجاریا کی بینچ آوارہ کتوں کے مسئلے پر شروع کی گئی خود نوٹس کارروائی پر سماعت کرے گی۔
اس سے قبل اس معاملے کی سماعت دو ججوں کی بینچ کر رہی تھی، جس نے دہلی اور این سی آر کے علاقوں میں سڑکوں پر رہنے والے تمام آوارہ کتوں کو اینیمل شیلٹر ہاؤس میں بھیجنے کا حکم دیا تھا۔ اس کے بعد یہ معاملہ تین ججوں کی بینچ کو سونپ دیا گیا۔ دو ججوں کی بینچ نے 28 جولائی کو ایک خبروں کی رپورٹ کے بعد آوارہ کتوں کے مسئلے کا خود نوٹس لیا تھا۔
بینچ نے حکم کی مخالفت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی وارننگ دی تھی۔
گزشتہ 11 اگست کو اس معاملے پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس آر مہادیون کی بینچ نے دہلی حکومت، دہلی میونسپل کارپوریشن، نوئیڈا، گڑگاؤں، غازی آباد اور فرید آباد کے میونسپل افسران کو حکم دیا کہ وہ ان علاقوں میں رہنے والے آوارہ کتوں کو اینیمل شیلٹر ہاؤس میں منتقل کریں۔ بینچ نے کہا کہ صورتحال سنگین ہے اور اس پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
دو ججوں کی بینچ نے کہا کہ کسی بھی کام میں کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے اور عدالت نے وارننگ دی کہ اگر کوئی شخص یا تنظیم آوارہ کتوں کو اٹھانے یا پکڑنے کے عمل میں رکاوٹ ڈالے گا تو ہم ایسے کسی بھی مزاحمت کے خلاف کارروائی کریں گے۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی جذبے کو اس مہم کو کمزور نہیں کرنا چاہیے۔ عدالت نے کہا، ’’نوزائیدہ اور چھوٹے بچوں کو کسی بھی قیمت پر ریبیز کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ اس کارروائی سے ان میں یہ یقین پیدا ہونا چاہیے کہ وہ آوارہ کتوں کے کاٹنے کے خوف کے بغیر آزادانہ گھوم سکیں۔ اس میں کسی بھی قسم کے جذبات کو شامل نہیں کیا جانا چاہیے۔
اس معاملے کو لے کر کئی جانوروں سے محبت کرنے والے گروپوں نے احتجاج کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حکم اینیمل برتھ کنٹرول رولز 2001 کی خلاف ورزی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ویکسینیشن کے بعد کتوں کو اسی علاقے میں چھوڑ دینا چاہیے جہاں سے انہیں اٹھایا گیا تھا۔ بدھ کے روز ایک وکیل نے چیف جسٹس بی آر گوائی کی توجہ دلائی کہ 11 اگست کا حکم عدالت کی سرکاری ویب سائٹ پر اپلوڈ نہیں کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس گوائی نے کہا کہ وہ اس معاملے کی جانچ کر رہے ہیں۔ بعد میں شام کو یہ حکم اپلوڈ کر دیا گیا۔