حج 2023: پہلی بار 4000 خواتین محرم کے بغیر حج پر گئیں

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | 9 Months ago
 حج 2023: پہلی بار 4000 خواتین محرم کے بغیر حج پر گئیں
حج 2023: پہلی بار 4000 خواتین محرم کے بغیر حج پر گئیں

 

 نئی دہلی : تاریخ میں پہلی بار ایسا ہو رہا ہے، جب خواتین محرم کے بغیر یعنی شوہر یا کسی مرد کے بغیر تنہا حج پر جا رہی ہیں۔ ملک بھر میں صرف حج پر جانے والی خواتین کی تعداد 4000 ہو گئی ہے۔ صرف دہلی سے 39 خواتین حج پر جا رہی ہیں۔ 

مرکزی وزیر مملکت میناکشی لیکھی نے دہلی ہوائی اڈے سے 39 خواتین کے ایک گروپ کو یاترا کے لیے ہری جھنڈی دکھائی۔ مرکزی وزیر مملکت میناکشی لیکھی نے اس دستےکو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔

اس موقع پر میناکشی لیکھی نے کہا کہ مودی حکومت کے دور میں خواتین خود انحصار ہو رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج خواتین اکیلے ہی حج پر جا سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے اس سفر کے حوالے سے مثبت آراء موصول ہو رہی ہیں۔ سعودی ایئرلائنز نے یہ بھی کہا کہ پہلی بار حج کا عمل اتنے اچھے طریقے سے کیا جا رہا ہے۔

  میناکشی لیکھی اور محترمہ کوثر جہاں نے بغیر محرم کے سفر حج پر جاے والی خاتون عازمین سے ملاقات کرکے انہیں مبارکباد پیش کی اور ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا کہ وہ مکمل صحت و سلامتی کے ساتھ حج ادا کر کے اپنے ملک واپس لوٹیں اس کے ساتھ ہی انہوں نے عازمین سے اپیل کی کہ حج کے دوران وہ ملک کی خوشحالی اور امن کے لئے دعا کریں۔ انہوں نے خواتین عازمین کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کو بغیر محرم کے سفر حج پر بھیجنا وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کا حج سے متعلق قابل ستائش فیصلہ ہے ۔ یہ حج اور معاشرے میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے جاری کوششوں میں ایک اہم قدم ہے۔

خیال رہے کہ حج کمیٹی کی چیئرپرسن محترمہ کوثر جہاں کی ذاتی کوششوں سے غیر محرم کے خواتین عازمین حج کی سہولت کے لیے ہوائی اڈے پر علیحدہ چیکنگ کاؤنٹر، امیگریشن کاؤنٹر اور علیحدہ فریسکنگ کاؤنٹر کا انتظام کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ آج مدینہ منورہ روانہ ہونے والی بغیر محرم کے 101 خواتین عازمین میں سے 37 کا تعلق دہلی سے، 39 کا اترپردیش، 11 کا اتراکھنڈ سے، 06 کا بہار، 03 کا ہریانہ، 04 کا جموں و کشمیر اور 01 کا مدھیہ پردیش سے ہے۔ .
اس کے ساتھ ہی دہلی سے چونتیس پروازوں کے ذریعے اب تک کل 11775 عازمین منورہ پہنچ چکے ہیں، جن میں مرد عازمین کی تعداد 6206 اور خواتین عازمین کی تعداد 5569 ہے۔ حج پروازوں کا یہ سلسلہ بہت اچھے انتظامات اور نظم و ضبط کے ساتھ جاری ہے جو آئندہ 06/جون تک جاری رہے گا

میناکشی لیکھی نے کہا- سعودی میں خصوصی انتظامات کیے گئے مرکزی وزیر مملکت میناکشی لیکھی نے مزید کہا کہ خواتین کو حج کے لیے فٹنس ٹریننگ بھی دی گئی ہے، تاکہ انہیں پیدل چلنے میں کوئی پریشانی نہ ہو۔ اس کے علاوہ سعودی میں ان کے قیام کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ سفر کے دوران اگر کسی کی طبیعت خراب ہو جائے تو ان کے لیے طبی سہولیات پر پوری توجہ دی جائے گی۔

یاد رہے کہ حکومت سعودی عرب نے حج پالیسی میں ایک بڑی  تبدیلی کرتے ہوئے دو سال قبل اعلان کیا تھا کہ خواتین اب محرم کے بغیر بھی حج کے لیے درخواست دے سکتی ہیں۔

سعودی عرب نے سن دو ہزار چودہ میں حج سے متعلق نئی پالیسیوں کا اعلان کرتے ہوئے پینتالیس برس سے زیادہ عمر کی خواتین کو چار کے وفد میں آنے کی اجازت دی تھی اور خواتین پر مشتمل اس طرح کے وفد پہلی بار سن دو ہزار پندرہ میں حج کے لیے پہنچے تھے۔

awazurdu

اس وقت وزارت حج نے  کہا تھا کہ حج کی خواہش رکھنے والی خواتین اب انفرادی طور پر بھی اپنی رجسٹریشن کراسکتی ہیں جس کے لیے انہیں کسی مرد ساتھی محرم کی ضرورت نہیں ہوگی اور وہ دیگر خواتین کے ساتھ رجسٹریشن کی درخواست دے سکیں گی۔اس بڑے اعلان کے بعد دنیا بھر سے خواتین نے محرم کے بغیر حج پر جانے کے لیے کمر کس لی تھی۔

اس کے بعد اس سلسلے میں ایک بڑی پہل ہندوستان نے ۲۰۱۶ میں کی تھی جب یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ خواتین کو تنہا یا بغیر محرم کے حج کرنے کی اجازت دی جائے گی۔جو نیا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا تھا۔اس کے مطابق  پینتالیس برس یا اس سے زیادہ عمر کی خواتین کو چار کےگروپ میں بغیر مرد سرپرست کے بھی حج پر جانے کی اجازت دی گئی تھی۔اس میں یہ بھی کہا گيا ہے کہ خواتین کا تعلق جس مکتبہ فکر سے ہو اس میں اس کی اجازت ہونی چاہیے لیکن پینتالیس برس سے کم عمر کی خواتین کو اس کی اجازت نہیں ہوگی

awazurdu

قابل غور بات یہ ہے کہ  اس کا باقاعدہ اعلان وزیر اعظم نریندر مودی نے  ۲۰۱۶ کی جنوری میں اپنے ماہانہ ریڈیو پروگرام ’من کی بات‘ میں کیا تھا۔ نئے سال کے موقع پر انہوں نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ یہ روایت ایک طرح سے خواتین کے ساتھ نا انصافی پر مبنی تھی، جسے ان کی حکومت نے ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ’’جب مجھے اس بارے میں پتہ چلا تو میں یہ سوچ کر حیرت میں پڑ گیا کہ آخر ایسا کیسے ممکن ہے؟ آخر کس نے اس طرح کے اصول وضع کیے ہوں گے؟ آخر خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کیوں ہے؟ آزادی کے ستّر برس بعد بھی خواتین پر ایسی پابندیاں کیوں عائد ہیں؟ بھارتی مسلم خواتین کو مساوی حقوق کیوں نہیں دیے گئے۔ ہمیں خوشی ہے کہ ہماری حکومت نے اس پر توجہ دی اور پرانی روایات کو بدل دیا گیا ہے۔