دہلی فساد کے ملزم گلفام کو عدالت سے مستقل ضمانت

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 08-09-2021
ہائی کورٹ
ہائی کورٹ

 

 

نئی دہلی :جمعیۃ علماء ہند کے وکیل کے مضبو ط استدلال کے سامنے سرکاری وکیل کا دعوی خارج، صدر جمعیۃعلماء ہند مولانا محمود مدنی نے فیصلے پر مسرت کا اظہار کیا ۔

دہلی فساد میں الزام ناحق کے شکار بہت سارے لوگ اپنے گھرکے تنہا کمانے والے ہیں،جو ایک سال سے زائد مدت سے دہلی پولس کی غیر ذمہ دارانہ کارروائیوں کی وجہ سے بند ہیں، ان میں ہی ایک نام گلفام عرف وی آئی پی کا ہے۔جسے عدالت نے حال ہی میں اپنی حاملہ بیوی کی دیکھ بھال کے لیے پیرول برباہر آنے کی اجازت دی تھی۔اس کی مستقل ضمانت کو لے کر جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے مقرر کردہ ایڈوکیٹ وکیل سلیم ملک اور سرکاری وکیل منوج چودھری کے مابین جم کر بحث ہوئی اور بالآخر عدالت نے جمعیۃ کے وکیل کے استدلال کو مضبوط مانتے ہوئے گلفام کو مستقل ضمانت دے دی۔

 عدالت نے اس موقع پر اپنے فیصلے میں کہا کہ گرچہ فاضل پروازیکیوٹر نے ملز م کی ضمانت کی مخالفت کی ہے، لیکن وہ اس بات کو ثابت کرنے میں ناکام رہے کہ بالآخر گلفام اور ان دیگر ملزموں (لیاقت اور تنویر ملک) کے عمل میں کیا فرق ہے کہ گلفام کو ضمانت نہ دی جائے جب کہ پہلے ہی دہلی ہائی کورٹ کے ذریعہ سے لیاقت اورتنویر کو ضمانت مل چکی ہے۔ جہاں تک زخمی گوسوامی کے جسم سے برآمد ہونے والی گولی کی ایف ایس ایل رپورٹ کا معاملہ ہے، تو اس کی رپورٹ اب تک نہ آنے کو بنیاد بنا کر ملزم کو جیل میں نہیں رکھا جاسکتا، اس لیے اسے بیس ہزار روپے زر ضمانت پرضمانت دی جاتی ہے۔

 واضح ہو کہ گلفام پر یہ الزام عائد ہے کہ اس نے فساد کے درمیان گوسوامی کو گولی ماری تھی، اس سلسلے میں پولس کے پاس پردیپ سنگھ ورما کی گواہی ہے، جس کے بارے میں جمعیۃ کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ وہ محض ایک قوم سے اپنی دشمنی کی بنیاد پر گواہی دینے کے لیے تیار ہوا ہے، چنانچہ فساد کے ایک ماہ بعد اس نے گلفام کی شناخت کی، اس کے علاوہ ملزم کسی بھی سی سی ٹی وی ویڈیو میں نظر نہیں آرہا ہے، اس لیے محض مشکوک گواہی کی بنیاد پر کسی کی زندگی خراب نہ کی جائے،رہ گئی بات گوسوامی کی تو وہ خود فساد مچانے کا حصہ تھااور عین ممکن ہے کہ فرینڈلی گن شوٹ میں وہ حادثہ کا شکارہواہو۔

 عدالت کے فیصلے پر جمعیۃ علماء ہندکے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے مسرت کا اظہار کیا ہے اورکہا ہے کہ جمعیۃ علماء ہند بے قصور پھنسائے گئے افراد کو انصاف دلانے کی جد وجہد جاری رکھے گی۔واضح ہو کہ اب تک جمعیۃ علماء ہند کی کوشش سے تین سو سے زائد مقدمات میں ضمانت مل چکی ہے۔